چیتے کی رفتار سے دوڑنے والا چھوٹا سا ڈائنوسار

یہ ’’دوڑنے والا شکاری پرندہ‘‘ تھا، جو شاید اپنی جسامت سے کہیں بڑے جانوروں کا شکار بھی کرسکتا تھا


ویب ڈیسک March 30, 2020
یہ ’’دوڑنے والا شکاری پرندہ‘‘ تھا، جو شاید اپنی جسامت سے کہیں بڑے جانوروں کا شکار بھی کرسکتا تھا۔ (فوٹو: نیچر سائنٹفک رپورٹس)

HYDERABAD: ماہرین کی ایک عالمی ٹیم نے امریکا کے جنوبی علاقے سے سات کروڑ سال قدیم ڈائنوسار کی باقیات دریافت کی ہیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ چیتے جیسی برق رفتاری سے اپنے شکار کے پیچھے دوڑا کرتا تھا۔

اگرچہ اس کی باقیات 2008 میں نیومیکسیکو سے دریافت کی جاچکی تھیں لیکن حال ہی میں اس کی باقاعدہ شناخت ہوئی ہے، جس کے بعد اسے ''ڈائنیوبیلیٹر نوٹوہیسپیرس'' (Dineobellator notohesperus) کا عجیب و غریب نام دیا گیا ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سات کروڑ سال پہلے پایا جانے والا یہ ڈائنوسار جسامت میں صرف ایک میٹر (3 فٹ سے کچھ زیادہ) اونچا ہوتا تھا اور اس کا جسم سے ڈھکا ہوتا تھا، لیکن یہ اُڑ نہیں سکتا تھا بلکہ تیز رفتاری سے دوڑ سکتا تھا۔

جبڑے کی ساخت اور دیگر خد و خال کی بنیاد پر ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ غالباً یہ ''دوڑنے والا شکاری پرندہ'' تھا، جو شاید اپنی جسامت سے کہیں بڑے جانوروں کا شکار بھی کرسکتا تھا۔

اس کا تعلق ڈائنوساروں کے اسی خاندان سے ہے جس میں ''ریپٹر'' نامی ڈائنوسار شامل ہیں، جنہیں بطورِ خاص فلم ''جیوراسک پارک'' میں خطرناک شکاری ڈائنوساروں کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

اس منفرد شکاری ڈائنوسار کی تفصیلات نیچر ''سائنٹفک رپورٹس'' کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں