آٹا بحران پنجاب کی ملیں آٹا پشاور بھیجنے لگیں

لاہور کی74 میں سے 20 فلور ملز سرکاری گندم کو پشاور سپلائی کیلئے سپر آٹا فروخت کیلئے بھی استعمال کر رہی ہیں، ذرائع


رضوان آصف March 30, 2020
لاہور کی74 میں سے 20 فلور ملز سرکاری گندم کو پشاور سپلائی کیلئے سپر آٹا فروخت کیلئے بھی استعمال کر رہی ہیں، ذرائع (فوٹو : فائل)

آٹے کی قلت کے 3 بڑے اسباب منظر عام پر آگئے جن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں گندم کی بڑھتی قیمت کے سبب فلور ملز نے صرف سرکاری گندم پر مکمل انحصار کر لیا ہے جبکہ لاہور، گوجرانوالہ اور راولپنڈی کی 50 سے زائد ملیں زائد منافع کیلئے مقامی مارکیٹ کی بجائے آٹا پشاور بھیج رہی ہیں۔

لاہور میں ضلعی انتظامیہ کی غفلت نے بھی صورتحال کو بگاڑا جبکہ مخیر حضرات کی جانب سے غربا میں راشن کی تقسیم کے سبب بھی آٹے کی طلب غیر معمولی بڑھ گئی ،گزشتہ روز فلور ملز ایسوسی ایشن نے اپنے ارکان کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ وسیع تر عوامی مفاد کی خاطر آٹے کی سپلائی میں گڑبڑ نہ کی جائے، سول اور فوجی اداروں نے اگر کسی قصور وار ملز کے خلاف کارروائی کی تو ایسوسی ایشن دفاع نہیں کرے گی۔

گزشتہ روز فلور ملز کی تعطیل کے سبب دکانوں میں ڈیڑھ لاکھ تھیلے آٹا سپلائی نہیں ہو سکا تاہم محکمہ خوراک نے ٹرکنگ پوائنٹس پر 35 ہزار تھیلے آٹا بھیجا جس میں سے 31 ہزار تھیلے فروخت ہوئے۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق لاہور کو عام دنوں میں سوا دو لاکھ تھیلے یومیہ درکار ہوتے ہیں جس کیلئے درکار گندم کا 65 فیصد محکمہ خوراک فراہم کرتاہے جبکہ باقی کی 35 فیصد گندم مل مالکان اوپن مارکیٹ سے خرید کر استعمال کرتے ہیں لیکم اس وقت اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 1800 روپے من سے تجاوز کر چکی ہے جس کے سبب ملیں صرف سرکاری گندم کو مقامی آٹا سپلائی کیلئے استعمال کر رہی ہیں جس کی وجہ سے پیداوار کم ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق لاہور کی74 میں سے 20 فلور ملز سرکاری گندم کو پشاور سپلائی کیلئے سپر آٹا فروخت کیلئے بھی استعمال کر رہی ہیں۔علاوہ ازیں لاہور میں بڑی فلورملز نے سندھ کی گندم جلد آنے کے امکان پر اپنے پاس موجود ذاتی گندم کو مکمل استعمال کر لیا لیکن پچھلے کئی دنوں سے محکمہ فوڈ سندھ کی پابندی کے سبب گندم پنجاب نہ آنے سے آٹا پیداوار متاثر ہوئی تاہم گزشتہ روز محکمہ خوراک پنجاب اور سندھ کی باہمی مشاورت سے گندم لانے کیلئے پرمٹ اجراء شروع کردیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں فیصل آباد اور دیگر کئی شہروں میں مارکیٹ سپلائی مانیٹر کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنرز نے اپنا سٹاف مقرر کیا ہے جبکہ لاہور میں ضلعی انتظامیہ نے سارا بوجھ محکمہ خوراک پر ڈال رکھا ہے لیکن گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر نے مارکیٹ سپلائی کی بجائے ملز پر پٹواری تعینات کر دئے ہیں جبکہ ماضی میں لاہور کی یونین کونسلز کے سیکرٹریز کو آٹے کے ٹرکوں میں بٹھا کر مارکیٹ سپلائی کو مانیٹر کیا جاتا تھا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں