تھری ڈی پرنٹر سے تیار نرم اور لچکدار دماغی پیوند

ایم آئی ٹی کے ماہرین نے دماغ میں نصب کئے جانے والی دھاتی چپ کی بجائے نرم اور لچکدار پالیمر پر سرکٹ بنایا ہے


ویب ڈیسک March 31, 2020
امریکی ماہرین نے لچکدار اور نرم پالیمر سے دماغی پیوند بنانے اور چوہوں پر آزمائش کے کامیاب تجربات کئے ہیں۔ فوٹو: ایم آئی ٹی

کئی امراض کی شناخت کے لیے دماغ کے اندر چپ اور پیوند امپلانٹس لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ لیکن اپنی دھاتی ساخت اور سختی کی وجہ سے الٹا نقصان ہوسکتا ہے۔ اسی بنا پر اب تھری ڈی پرنٹر سے تیارکردہ نرم اور لچکدار پیوند پر پورا سرکٹ چھاپنے کا کام جاری ہے۔

انسانی دماغ نرم اور حساس ترین عضو ہے جبکہ دوسری جانب دھات اور برقی آلات پر مشتمل دماغی پیوند اتنے سخت ہوتے ہیں کہ وہ اطراف کے حساس خلیات کو نقصان پہنچاسکتے ہیں اور شدید جلن کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے نرم پیوند تیار کیا ہے جو اطراف کی بافتوں کو نقصان نہیں پہنچاتا۔

اس طرح یہ سخت امپلانٹس کا متبادل ثابت ہوسکتے ہیں۔ ایسے پیوند کو مرگی، پارکنسن اور دیگر دماغی امراض کے علاج یا ان کی شدت کم کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسے نرم پلاسٹک، یا پالیمر سے بنایا گیا ہے لیکن اس میں بجلی گزرسکتی ہے۔ پالیمر کی خاصیت مائع کی طرح جو دیکھنے میں ٹوتھ پیسٹ کی طرح لگتی ہے۔ اس کے بعد تھری ڈی پرنٹر میں داخل کرکے اس پر باقی ماندہ سرکٹ اور دیگر اجزا چھاپے جاسکتے ہیں۔

تجرباتی طور پر ایک چھوٹا پیوند بنایا گیا اور اس پر برقی سرکٹ کاڑھا گیا ۔ اس کے بعد ایک چوہے کے دماغ میں لگایا گیا تو وہ کسی پریشانی کے بغیر پھرتا رہا۔ اس دوران امپلانٹ سے چوہے کی دماغی کیفیت کو نوٹ کیا اور سگنل کو پڑھنا شروع کیا۔

توقع ہے کہ اس طرح سے صرف 30 منٹ میں ہی امپلانٹ یا پیوند تیار کیا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق نیچر کمیونکیشن میں شائع ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں