کورونا وبا ریشم کی پیداوار میں 67 فیصد کمی کا خدشہ
کورونا وائرس کے باعث فروری میں چین سے ریشم کے کیڑوں کا بیج نہیں منگوایا جاسکا
کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں مختلف معاشی سرگرمیاں متاثرہوئی ہیں وہیں رواں سیزن کے دوران ریشم کے کیڑوں کی پرورش کا عمل بھی بری طرح متاثرہواہے، پنجاب میں ریشم کی کیڑوں کی پرورش کا صرف 33 فیصد ٹارگٹ مکمل ہوسکے گا۔
ریشم کے کیڑے پالنے اوران سے ریشم حاصل کرنے والوںکی آمدن میں 25 ملین روپے تک کمی کا امکان ہے تاہم محکمہ جنگلات کے شعبہ سیری کلچرکا کہنا ہے کہ ریشم کے کیڑوں کی پرورش کا ہدف ستمبرسے نومبرتک کے سیزن میں حاصل کرلیں گے۔
پنجاب میں ریشم سازی کی صنعت کے فروغ اور ریشم کی پیداوارمیں اضافے کے لیے گزشتہ کچھ عرصے سے چین سے ریشم کے کیڑوں کا بیج امپورٹ کیا جارہا ہے جسے سال میں دو بار یعنی فروری سے اپریل اور ستمبرسے نومبر تک استعمال کرکے ان سے ریشم حاصل کیاجاسکتا ہے تاہم کورونا وائرس کے باعث فروری میں چین سے ریشم کے کیڑوں کا بیج نہیں منگوایا جاسکا ہے جس سے ان کی پیداوار کم ہوگی۔
محکمہ جنگلات پنجاب کے شعبہ سیری کلچر نے 15 فروری سے 700 خاندانوں میں ریشم کے کیڑوں کے بیج تقسیم کرنے تھے۔ شعبہ سیری کلچر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمدفاروق بھٹی نے بتایا کہ کوروناوائرس کی وجہ سے پروزوں کی بندش کے باعث ہم چین سے بروقت بیج نہیں منگواسکے تھے۔ 15 مارچ کو ہم نے صرف 150 پیکٹ منگوائے ہیں کیونکہ اس وقت کیڑوں کی پرورش کا وقت تیزی سے گزررہا ہے۔
یہ سیزن 15 فروری سے15 اپریل تک ہے۔ اس وقت درجہ حرارت 26 سے 27 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ اگر درجہ حرارت اس سے زیادہ ہوجائے توریشم کے کیڑوں کی پروش متاثرہوتی ہے، ہمارے پا س ریشم کے کیڑوں کا جولوکل بیج تھا وہ 500 پیکٹ چھانگا مانگا، چیچہ وطنی، مٹھہ ٹوانہ، سرگودھا، ،منڈی بہاوالدین، بہاولپور اورخانیوال کے مختلف علاقوں میں تقسیم کئے گئے ہیں لیکن ہمارا ٹارگٹ کو 700 خاندانوں میں سلک سیڈ تقسیم کرنے کا ٹارگٹ تھا وہ صرف 33 فیصد تک ہی پوراہوسکا ہے۔
ریشم کے بیج کے ایک پیکٹ کی قیمت 2 ہزار روپے ہے جس سے 30 ہزار کے قریب انڈے پیدا ہوتے ہیں۔ ریشم کی ٹوٹیاں چھانگامانگا کی مقامی منڈی میں ہی 750 سے 850 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جارہی ہیں۔ ایک پیکٹ سے ایک خاندان کو ایک ماہ میں 30 سے 35 ہزار روپے کمائی ہوتی ہے ، اگرایک خاندان دو پیکٹ استعمال کرتا ہے تواس سے آمدن دوگنا ہوجاتی ہے
سیری کلچر کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برس ریشم کے کیڑوں کی پرورش اور ان سے ریشم حاصل کرنیوالوں کو مجموعی طورپر 40 ملین روپے کی آمدن ہوئی تھی تاہم اس سیزن میں بمشکل 13 ملین روپے حاصل ہوسکیں گے۔ پنجاب میں اس وقت 22 ہزارکلوگرام اعلی کوالٹی کی ریشم، حاصل کی جارہی ہے۔
فاروق بھٹی نے بتایا کہ ہمارا جوٹارگٹ کورونا کی وجہ سے متاثرہواہے ہماری کوشش ہوگی کہ ستمبرمیں جب دوبارہ سیزن شروع ہوگا توہم ایک ہزارسے زائدخاندانوں کوریشم کے کیڑوں کا بیج فراہم کریں اوران کی تعدادبھی بڑھادی جائیگی جس کی وجہ سے ہمیں جو خسارہ اس سیزن میں اٹھاناپڑرہا ہے وہ ہم آئندہ سیزن میں پوراکرسکیں گے۔
ریشم کے کیڑے پالنے اوران سے ریشم حاصل کرنے والوںکی آمدن میں 25 ملین روپے تک کمی کا امکان ہے تاہم محکمہ جنگلات کے شعبہ سیری کلچرکا کہنا ہے کہ ریشم کے کیڑوں کی پرورش کا ہدف ستمبرسے نومبرتک کے سیزن میں حاصل کرلیں گے۔
پنجاب میں ریشم سازی کی صنعت کے فروغ اور ریشم کی پیداوارمیں اضافے کے لیے گزشتہ کچھ عرصے سے چین سے ریشم کے کیڑوں کا بیج امپورٹ کیا جارہا ہے جسے سال میں دو بار یعنی فروری سے اپریل اور ستمبرسے نومبر تک استعمال کرکے ان سے ریشم حاصل کیاجاسکتا ہے تاہم کورونا وائرس کے باعث فروری میں چین سے ریشم کے کیڑوں کا بیج نہیں منگوایا جاسکا ہے جس سے ان کی پیداوار کم ہوگی۔
محکمہ جنگلات پنجاب کے شعبہ سیری کلچر نے 15 فروری سے 700 خاندانوں میں ریشم کے کیڑوں کے بیج تقسیم کرنے تھے۔ شعبہ سیری کلچر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمدفاروق بھٹی نے بتایا کہ کوروناوائرس کی وجہ سے پروزوں کی بندش کے باعث ہم چین سے بروقت بیج نہیں منگواسکے تھے۔ 15 مارچ کو ہم نے صرف 150 پیکٹ منگوائے ہیں کیونکہ اس وقت کیڑوں کی پرورش کا وقت تیزی سے گزررہا ہے۔
یہ سیزن 15 فروری سے15 اپریل تک ہے۔ اس وقت درجہ حرارت 26 سے 27 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ اگر درجہ حرارت اس سے زیادہ ہوجائے توریشم کے کیڑوں کی پروش متاثرہوتی ہے، ہمارے پا س ریشم کے کیڑوں کا جولوکل بیج تھا وہ 500 پیکٹ چھانگا مانگا، چیچہ وطنی، مٹھہ ٹوانہ، سرگودھا، ،منڈی بہاوالدین، بہاولپور اورخانیوال کے مختلف علاقوں میں تقسیم کئے گئے ہیں لیکن ہمارا ٹارگٹ کو 700 خاندانوں میں سلک سیڈ تقسیم کرنے کا ٹارگٹ تھا وہ صرف 33 فیصد تک ہی پوراہوسکا ہے۔
ریشم کے بیج کے ایک پیکٹ کی قیمت 2 ہزار روپے ہے جس سے 30 ہزار کے قریب انڈے پیدا ہوتے ہیں۔ ریشم کی ٹوٹیاں چھانگامانگا کی مقامی منڈی میں ہی 750 سے 850 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جارہی ہیں۔ ایک پیکٹ سے ایک خاندان کو ایک ماہ میں 30 سے 35 ہزار روپے کمائی ہوتی ہے ، اگرایک خاندان دو پیکٹ استعمال کرتا ہے تواس سے آمدن دوگنا ہوجاتی ہے
سیری کلچر کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برس ریشم کے کیڑوں کی پرورش اور ان سے ریشم حاصل کرنیوالوں کو مجموعی طورپر 40 ملین روپے کی آمدن ہوئی تھی تاہم اس سیزن میں بمشکل 13 ملین روپے حاصل ہوسکیں گے۔ پنجاب میں اس وقت 22 ہزارکلوگرام اعلی کوالٹی کی ریشم، حاصل کی جارہی ہے۔
فاروق بھٹی نے بتایا کہ ہمارا جوٹارگٹ کورونا کی وجہ سے متاثرہواہے ہماری کوشش ہوگی کہ ستمبرمیں جب دوبارہ سیزن شروع ہوگا توہم ایک ہزارسے زائدخاندانوں کوریشم کے کیڑوں کا بیج فراہم کریں اوران کی تعدادبھی بڑھادی جائیگی جس کی وجہ سے ہمیں جو خسارہ اس سیزن میں اٹھاناپڑرہا ہے وہ ہم آئندہ سیزن میں پوراکرسکیں گے۔