کورونا سے نمٹنے کا جمہوری عزم
اپوزیشن کو ساتھ ملانے سے کورونا کے خلاف جنگ قومی امنگوں کی عکاسی اور ترجمانی کا بیش بہا مظہر بن سکتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی، اصلاحات وخصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن 14اپریل تک جاری رہے گا، پورے ملک میں گڈز ٹرانسپورٹیشن بحال رہے گی، جاری بندشوں سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں مدد ملی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف اور ڈاکٹر ظفر مرزا کے ساتھ این سی سی اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔
اجلاس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان نے کی اور اس میں آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی، وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے، وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ 14اپریل کو این سی سی کے اجلاس میں فیصلہ کریں گے کہ بندشیں ختم کرنا ہے یا بڑھانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کورونا کی صورتحال میں ادویات کی فراہمی جاری رہے گی، اندرون ملک پروازوں پر تاحال پابندی رہے گی، تاہم انٹرنیشنل پروازیں محدود پیمانے پر شروع کی جا رہی ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے پہلی فلائٹ 4 اپریل کو اسلام آباد آئے گی ۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کتنا بڑھتا ہے، ایک ہفتے تک اندازہ ہوگا، عوام سے عطیات دینے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 25 اپریل تک احتیاط کی تو متاثرین 20 سے25 ہزار، نہ کی تو تعداد50 ہزار سے زیادہ ہوسکتی ہے، اپنے خطاب، انٹرویو اور ٹویٹ میں وزیر اعظم نے جن خدشات وتوقعات کا اظہارکیا ہے، اس پر ملک کے سیاسی، فکری حلقوں اور تجزیاتی ماہرین نے بھی شدید تحفظات کی شکل میں عوام کو درپیش مشکلات کی تفصیل بیان کی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس پاکستان میں ابھی بڑھنا ہے، حکومت تک سارا ڈیٹا پہنچ رہا ہے، اسے پراسیس کیا جا رہا ہے، اس کے بعد آئیڈیا ہوجائے گا کہ کس رفتار سے اس نے آگے بڑھنا ہے، عالمی سطح پرکورونا کی پیش قدمی ہولناک بتائی جاتی ہے، صدر ٹرمپ نے امریکیوں کو آنے والے دنوں کی تباہ کاریوں سے خبردارکیا ہے، صدر ٹرمپ نے ماسک کم پڑجانے کے پیش نظر خواتین کو اسکارف پہننے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکا میں کورونا کی وجہ سے ہلاکتوں نے چین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، سعودی عرب نے تمام ممالک کو حج تیاریاں روکنے کا کہہ دیا ہے ۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہمیں بلا تفریق رنگ ونسل اور مذہب ایک قوم بن کرکورونا سے لڑنا ہے، کسی طبقے کو اس وبا کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جائے گا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کورونا کو مذہبی رنگ دینے والوں پر سخت نکتہ چینی کی اورکہا کہ کورونا کسی ملک ، مذہب اور مسلک سے تعلق نہیں رکھتا۔
ملک کے معتبر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکمراں کورونا سے نمٹنے میں ملکی معاشی صورتحال کو ترجیحی بنیادوں پر سامنے رکھیں، جہاں تک نمازجمعہ کو محدود رکھنے اور سخت ترین لاک ڈاؤن کے انتباہ کا حکم نامہ ہے اس پر سیاسی، فکری ، سماجی اور دینی حلقوں کا استدلال سواد اعظم کی طرف سے علمائے کرام کی علمی اور قائدانہ پیش قدمی کی تائید میں ہے، ان کا کہنا ہے کہ جمعہ کی نماز سمیت دیگر نمازوں اور رمضان وتراویح کے بارے میں ایک عظیم اتفاق رائے حکومتی اعلامیہ تک محدود نہیں رہنا چاہیے، اس میں ملکی سماجی اور دینی تقاضوں کے پیش نظر دور دراز مساجد اور تنگ گھروں اور بڑے خاندانوں میں ایک میٹرکا فاصلہ رکھنے سے ریاضیاتی کلیے مشکل پیدا کر رہے ہیں، ملکی فہمیدہ حلقوں کے مطابق کورونا نے ایک اعصابی جنگ اور جبرکی ملی جلی کیفیت میں قوم کو ڈال دیا ہے۔
غربت، بیروزگاری اور ثقافتی اقداروبود وباش کو بھی لاک ڈاؤن کے پیدا شدہ منظرنامہ سے جڑا رہنے دیا جائے، صوبائی حکومتیں صرف لاک ڈاؤن پر زور نہ دیں ، عوام کو فوری ریلیف اور امداد کے وعدے بھی پورے کریں، لوگ سخت مصیبت میں ہیں، گھرگھر فاقے ہورہے ہیں، ملک بھر میں بے نام مخیر حضرات اور سماجی وفلاحی تنظیموں کی طرف سے اکا، دکا ریلیف اورکھانے پینے کی چیزیں متاثرین کو ملنے لگی ہیں مگر وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی طرف سے ریلیف پیکیج کا کوئی اتا پتا نہیں، جن کو ماہانہ 3ہزار6ہزار یا احساس پروگرام کے تحت 12ہزار یکمشت ملنے ہیں وہ مزید کتنا انتظارکریں،اس وقت ریلیف کی فوری فراہمی اشد ضروری ہے۔
سندھ حکومت نے جمعہ کو 3گھنٹے کے لیے کرفیو جیسے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جو دوپہر 12سے3 بجے تک ہوگا، سندھ حکومت کے ذرایع کے مطابق علما سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ نماز جمعہ اجتماعات محدود ہونگے۔ سندھ حکومت کے مطابق پابندی سے مستثنیٰ کاروبار مذکورہ اوقات میں بند رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وائرس کی مقامی منتقلی کی شرح بڑھ رہی ہے جب کہ کراچی ایکسپو سینٹرمیںقائم کیے گئے فیلڈ اسپتال میں بستروںکی تعداد 1150 بستروں پر مشتمل کراچی میں پہلا کورونا اسپتال قائم کردیا گیا ہے، جس کا افتتاح آج بروز جمعہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کریں گے۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ملک میں جاری بندشیں 14اپریل تک جاری رہیں گی، کھانے پینے کی اشیا، ادویات کی دکانیں کھلی رکھنا بہت ضروری ہے، تمام صوبے اس فیصلے پر عملدرآمد کریں گے۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ صوبوں کے وفاق سے موثر روابط کی وجہ سے مدد میں آسانی ہو گی، بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کا کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ غریب طبقہ کا احساس حکومت کی ذمے داری ہے، وزیراعظم نے تعمیراتی شعبہ کے لیے گائیڈ لائنز دینے کی ہدایت کی ہے۔
ادھرلاہورسمیت پنجاب بھر میں جزوی لاک ڈاؤن مسلسل نویں روز بھی جاری رہا، اشیائے ضروریہ کی دکانوں کے اوقات کار صبح 9سے شام5بجے پر سختی سے عمل درآمد کروایا گیا، بڑے شہروں کی مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر رہی، تاہم ڈبل سواری پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی گئی۔ راولپنڈی میں کاروبار زندگی ، تجارتی ،سماجی ، معاشی، معاشرتی سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج رہیں ، تمام تجارتی مراکز، پلازے، ٹرانسپورٹ اڈے ، جیولرز، الیکٹرانکس،گارمنٹس،موبائل مارکیٹیں بھی بند رہیں،شہر بھرکے چھوٹے بازاروں میں بھی چھوٹی دکانیں مکمل طور پر مقفل رہیں۔
آزاد کشمیر حکومت نے کورونا کی روک تھام کے لیے لاک ڈاون میں مزید سختی کا فیصلہ کیا ہے، آزادکشمیرکے انٹری پوائنٹس کو مکمل طور پر بند کیا جائے گا جب کہ آزادکشمیر بھر میں اشیاء خورونوش کی دکانوں کو صبح10 بجے سے شام 4بجے تک کھولا جائے گا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں 9ویں روز بھی لاک ڈاؤن رہا، شہرکے تمام کاروباری مراکز سمیت شاپنگ مالز، ہوٹل، ریستوران بند جب کہ تندور ، سبزی فروٹ کی دکانیں ، میڈیکل اسٹورز اورکریانے کی دکانیں کھلی رہیں۔
کورونا کی ملکی صورتحال بھی منجمد نہیں، ہلاکتوں کا تسلسل جاری ہے، مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق ابھی تک 29 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، متاثرین کی تعداد 2144 ہوگئی ہے۔جن میں82 صحتیاب ہوچکے ہیں، کراچی،راولپنڈی میں دو مریض دم توڑگئے، وبا پرگوجرانوالہ کے 4 علاقے ، ڈسکہ میں 6 گھر قرنطینہ میں تبدیل جب کہ مشتبہ کیسز 17331 ہیں۔ پنجاب 845، سندھ 676 ، کے پی کے253 ، بلوچستان 158 ، جی بی،184 ، اسلام آباد 54 کیسز ہیں، یہ اعدادوشمار کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے جاری کیے۔ بتایا جاتا ہے کہ جاپان نے کورونا سے نمٹنے کے لیے 20لاکھ ڈالرکی گرانٹ دی ہے۔
ایک دلچسپ بحث کورونا سے لڑنے کے لیے ٹائیگر فورس کے قیام اور ایک لاکھ سے زائد رضاکاروںکی رجسٹریشن سے پیدا ہوئی ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کا فیصلہ ہونا باقی ہے کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے حکومت کو رضاکاروں کی جو فورس بنانی ہے اس کا کوئی موزوں نام بھی تجویز نہیں ہوا، مبصرین کے مطابق اس انسانی المیہ اور غربت وبیروزگاری کا مقابلہ سیاسی اور جمہوری قوتوں کے وسیع تر اشتراک اور تعاون سے ہی ممکن ہے، یہی موقع ہے کہ وزیراعظم کی قیادت میں ٹائیگروں کے بجائے ایک سیاسی لشکر تیار ہوتا جو ملک گیر پیمانے پر ریلیف مہیا کرنے، امداد اور خوراک گھر کی دہلیزوں تک پہنچنے کی مثال قائم کرتا اور اس میں کل جماعتی اشتراک ،ہم آہنگی، خیرسگالی اورکشادہ دلی کو جگہ دی جاتی، سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کرکورونا کو شکست دی جانی چاہیے تھی۔
یہ وزیراعظم کی جانب سے خندہ پیشانی سے سیاسی جماعتوں کو زیتون کی شاخ پیش کرنے کا سنہری موقع ہوگا، اس کے ملکی سیاست اورکورونا سے نمٹنے کی جدوجہد کے مثبت اور صحت مند نتائج سامنے آسکتے ہیں، دنیا کو ایک تعمیری اور خوشگوار سیاسی پیغام جاسکتا ہے اگر اب بھی حکومت اور اپوزیشن میں دراڑیں موجود رہیں تو اس مشق کا انجام پہلی جیسی رضاکار ٹیموں، امداد و ریلیف کی بے نتیجہ کوشش جیسا ہوگا۔
امید ہے حکومت آزمائش کی اس گھڑی میں صلح کل اور جمہوری اسپرٹ کا بھرپور مظاہرہ کرے گی، اپوزیشن کو ساتھ ملانے سے کورونا کے خلاف جنگ قومی امنگوں کی عکاسی اور ترجمانی کا بیش بہا مظہر بن سکتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ قومیں بحران اور آزمائشوں میں قیادت کے جھنڈے گاڑ دیتی ہیں ، قومیں سرخرو ہوتی ہے۔کورونا کوکون سا عمر بھر اہل وطن کے اعصاب پر سوار رہنا ہے۔
اجلاس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان نے کی اور اس میں آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی، وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے، وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ 14اپریل کو این سی سی کے اجلاس میں فیصلہ کریں گے کہ بندشیں ختم کرنا ہے یا بڑھانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کورونا کی صورتحال میں ادویات کی فراہمی جاری رہے گی، اندرون ملک پروازوں پر تاحال پابندی رہے گی، تاہم انٹرنیشنل پروازیں محدود پیمانے پر شروع کی جا رہی ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے پہلی فلائٹ 4 اپریل کو اسلام آباد آئے گی ۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کتنا بڑھتا ہے، ایک ہفتے تک اندازہ ہوگا، عوام سے عطیات دینے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 25 اپریل تک احتیاط کی تو متاثرین 20 سے25 ہزار، نہ کی تو تعداد50 ہزار سے زیادہ ہوسکتی ہے، اپنے خطاب، انٹرویو اور ٹویٹ میں وزیر اعظم نے جن خدشات وتوقعات کا اظہارکیا ہے، اس پر ملک کے سیاسی، فکری حلقوں اور تجزیاتی ماہرین نے بھی شدید تحفظات کی شکل میں عوام کو درپیش مشکلات کی تفصیل بیان کی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس پاکستان میں ابھی بڑھنا ہے، حکومت تک سارا ڈیٹا پہنچ رہا ہے، اسے پراسیس کیا جا رہا ہے، اس کے بعد آئیڈیا ہوجائے گا کہ کس رفتار سے اس نے آگے بڑھنا ہے، عالمی سطح پرکورونا کی پیش قدمی ہولناک بتائی جاتی ہے، صدر ٹرمپ نے امریکیوں کو آنے والے دنوں کی تباہ کاریوں سے خبردارکیا ہے، صدر ٹرمپ نے ماسک کم پڑجانے کے پیش نظر خواتین کو اسکارف پہننے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکا میں کورونا کی وجہ سے ہلاکتوں نے چین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، سعودی عرب نے تمام ممالک کو حج تیاریاں روکنے کا کہہ دیا ہے ۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہمیں بلا تفریق رنگ ونسل اور مذہب ایک قوم بن کرکورونا سے لڑنا ہے، کسی طبقے کو اس وبا کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جائے گا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کورونا کو مذہبی رنگ دینے والوں پر سخت نکتہ چینی کی اورکہا کہ کورونا کسی ملک ، مذہب اور مسلک سے تعلق نہیں رکھتا۔
ملک کے معتبر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکمراں کورونا سے نمٹنے میں ملکی معاشی صورتحال کو ترجیحی بنیادوں پر سامنے رکھیں، جہاں تک نمازجمعہ کو محدود رکھنے اور سخت ترین لاک ڈاؤن کے انتباہ کا حکم نامہ ہے اس پر سیاسی، فکری ، سماجی اور دینی حلقوں کا استدلال سواد اعظم کی طرف سے علمائے کرام کی علمی اور قائدانہ پیش قدمی کی تائید میں ہے، ان کا کہنا ہے کہ جمعہ کی نماز سمیت دیگر نمازوں اور رمضان وتراویح کے بارے میں ایک عظیم اتفاق رائے حکومتی اعلامیہ تک محدود نہیں رہنا چاہیے، اس میں ملکی سماجی اور دینی تقاضوں کے پیش نظر دور دراز مساجد اور تنگ گھروں اور بڑے خاندانوں میں ایک میٹرکا فاصلہ رکھنے سے ریاضیاتی کلیے مشکل پیدا کر رہے ہیں، ملکی فہمیدہ حلقوں کے مطابق کورونا نے ایک اعصابی جنگ اور جبرکی ملی جلی کیفیت میں قوم کو ڈال دیا ہے۔
غربت، بیروزگاری اور ثقافتی اقداروبود وباش کو بھی لاک ڈاؤن کے پیدا شدہ منظرنامہ سے جڑا رہنے دیا جائے، صوبائی حکومتیں صرف لاک ڈاؤن پر زور نہ دیں ، عوام کو فوری ریلیف اور امداد کے وعدے بھی پورے کریں، لوگ سخت مصیبت میں ہیں، گھرگھر فاقے ہورہے ہیں، ملک بھر میں بے نام مخیر حضرات اور سماجی وفلاحی تنظیموں کی طرف سے اکا، دکا ریلیف اورکھانے پینے کی چیزیں متاثرین کو ملنے لگی ہیں مگر وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی طرف سے ریلیف پیکیج کا کوئی اتا پتا نہیں، جن کو ماہانہ 3ہزار6ہزار یا احساس پروگرام کے تحت 12ہزار یکمشت ملنے ہیں وہ مزید کتنا انتظارکریں،اس وقت ریلیف کی فوری فراہمی اشد ضروری ہے۔
سندھ حکومت نے جمعہ کو 3گھنٹے کے لیے کرفیو جیسے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جو دوپہر 12سے3 بجے تک ہوگا، سندھ حکومت کے ذرایع کے مطابق علما سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ نماز جمعہ اجتماعات محدود ہونگے۔ سندھ حکومت کے مطابق پابندی سے مستثنیٰ کاروبار مذکورہ اوقات میں بند رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وائرس کی مقامی منتقلی کی شرح بڑھ رہی ہے جب کہ کراچی ایکسپو سینٹرمیںقائم کیے گئے فیلڈ اسپتال میں بستروںکی تعداد 1150 بستروں پر مشتمل کراچی میں پہلا کورونا اسپتال قائم کردیا گیا ہے، جس کا افتتاح آج بروز جمعہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کریں گے۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ملک میں جاری بندشیں 14اپریل تک جاری رہیں گی، کھانے پینے کی اشیا، ادویات کی دکانیں کھلی رکھنا بہت ضروری ہے، تمام صوبے اس فیصلے پر عملدرآمد کریں گے۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ صوبوں کے وفاق سے موثر روابط کی وجہ سے مدد میں آسانی ہو گی، بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کا کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ غریب طبقہ کا احساس حکومت کی ذمے داری ہے، وزیراعظم نے تعمیراتی شعبہ کے لیے گائیڈ لائنز دینے کی ہدایت کی ہے۔
ادھرلاہورسمیت پنجاب بھر میں جزوی لاک ڈاؤن مسلسل نویں روز بھی جاری رہا، اشیائے ضروریہ کی دکانوں کے اوقات کار صبح 9سے شام5بجے پر سختی سے عمل درآمد کروایا گیا، بڑے شہروں کی مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر رہی، تاہم ڈبل سواری پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی گئی۔ راولپنڈی میں کاروبار زندگی ، تجارتی ،سماجی ، معاشی، معاشرتی سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج رہیں ، تمام تجارتی مراکز، پلازے، ٹرانسپورٹ اڈے ، جیولرز، الیکٹرانکس،گارمنٹس،موبائل مارکیٹیں بھی بند رہیں،شہر بھرکے چھوٹے بازاروں میں بھی چھوٹی دکانیں مکمل طور پر مقفل رہیں۔
آزاد کشمیر حکومت نے کورونا کی روک تھام کے لیے لاک ڈاون میں مزید سختی کا فیصلہ کیا ہے، آزادکشمیرکے انٹری پوائنٹس کو مکمل طور پر بند کیا جائے گا جب کہ آزادکشمیر بھر میں اشیاء خورونوش کی دکانوں کو صبح10 بجے سے شام 4بجے تک کھولا جائے گا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں 9ویں روز بھی لاک ڈاؤن رہا، شہرکے تمام کاروباری مراکز سمیت شاپنگ مالز، ہوٹل، ریستوران بند جب کہ تندور ، سبزی فروٹ کی دکانیں ، میڈیکل اسٹورز اورکریانے کی دکانیں کھلی رہیں۔
کورونا کی ملکی صورتحال بھی منجمد نہیں، ہلاکتوں کا تسلسل جاری ہے، مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق ابھی تک 29 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، متاثرین کی تعداد 2144 ہوگئی ہے۔جن میں82 صحتیاب ہوچکے ہیں، کراچی،راولپنڈی میں دو مریض دم توڑگئے، وبا پرگوجرانوالہ کے 4 علاقے ، ڈسکہ میں 6 گھر قرنطینہ میں تبدیل جب کہ مشتبہ کیسز 17331 ہیں۔ پنجاب 845، سندھ 676 ، کے پی کے253 ، بلوچستان 158 ، جی بی،184 ، اسلام آباد 54 کیسز ہیں، یہ اعدادوشمار کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے جاری کیے۔ بتایا جاتا ہے کہ جاپان نے کورونا سے نمٹنے کے لیے 20لاکھ ڈالرکی گرانٹ دی ہے۔
ایک دلچسپ بحث کورونا سے لڑنے کے لیے ٹائیگر فورس کے قیام اور ایک لاکھ سے زائد رضاکاروںکی رجسٹریشن سے پیدا ہوئی ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کا فیصلہ ہونا باقی ہے کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے حکومت کو رضاکاروں کی جو فورس بنانی ہے اس کا کوئی موزوں نام بھی تجویز نہیں ہوا، مبصرین کے مطابق اس انسانی المیہ اور غربت وبیروزگاری کا مقابلہ سیاسی اور جمہوری قوتوں کے وسیع تر اشتراک اور تعاون سے ہی ممکن ہے، یہی موقع ہے کہ وزیراعظم کی قیادت میں ٹائیگروں کے بجائے ایک سیاسی لشکر تیار ہوتا جو ملک گیر پیمانے پر ریلیف مہیا کرنے، امداد اور خوراک گھر کی دہلیزوں تک پہنچنے کی مثال قائم کرتا اور اس میں کل جماعتی اشتراک ،ہم آہنگی، خیرسگالی اورکشادہ دلی کو جگہ دی جاتی، سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کرکورونا کو شکست دی جانی چاہیے تھی۔
یہ وزیراعظم کی جانب سے خندہ پیشانی سے سیاسی جماعتوں کو زیتون کی شاخ پیش کرنے کا سنہری موقع ہوگا، اس کے ملکی سیاست اورکورونا سے نمٹنے کی جدوجہد کے مثبت اور صحت مند نتائج سامنے آسکتے ہیں، دنیا کو ایک تعمیری اور خوشگوار سیاسی پیغام جاسکتا ہے اگر اب بھی حکومت اور اپوزیشن میں دراڑیں موجود رہیں تو اس مشق کا انجام پہلی جیسی رضاکار ٹیموں، امداد و ریلیف کی بے نتیجہ کوشش جیسا ہوگا۔
امید ہے حکومت آزمائش کی اس گھڑی میں صلح کل اور جمہوری اسپرٹ کا بھرپور مظاہرہ کرے گی، اپوزیشن کو ساتھ ملانے سے کورونا کے خلاف جنگ قومی امنگوں کی عکاسی اور ترجمانی کا بیش بہا مظہر بن سکتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ قومیں بحران اور آزمائشوں میں قیادت کے جھنڈے گاڑ دیتی ہیں ، قومیں سرخرو ہوتی ہے۔کورونا کوکون سا عمر بھر اہل وطن کے اعصاب پر سوار رہنا ہے۔