او آئی سی نے مقبوضہ کشمیرمیں نئے ڈومیسائل قانون کو مسترد کردیا
ڈومیسائل پر مبنی نئے قانون کے متعارف کرانے سے متنازع علاقے کی خراب صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی، او آئی سی
اسلامی تعاون تنظیم نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی سے متعلق بھارتی قانون کو مسترد کردیا۔
او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر تنظیم نو آرڈر 2020 پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں غیر قانونی تبدیلی کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈومیسائل پر مبنی نئے قانون کے متعارف کرانے سے متنازع علاقے کی خراب صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔
او آئی سی کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال پہلے ہی 5اگست 2019 کے یکطرفہ اقدام آئین میں موجود خطے کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد سے ابتر ہے، اسلامی تعاون تنظیم خطے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کسی بھی غیر قانونی کوشش کو مسترد کرتا ہے، او آئی سی اجلاس کے فیصلوں اور وزرائے خارجہ کونسل کی قراردادوں کے تناظر میں جنرل سیکریٹریٹ جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کرتا ہے اور عالمی برادری کو جموں و کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے مطالبے کی تجدید کرتا ہے۔
او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر تنظیم نو آرڈر 2020 پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں غیر قانونی تبدیلی کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈومیسائل پر مبنی نئے قانون کے متعارف کرانے سے متنازع علاقے کی خراب صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔
او آئی سی کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال پہلے ہی 5اگست 2019 کے یکطرفہ اقدام آئین میں موجود خطے کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد سے ابتر ہے، اسلامی تعاون تنظیم خطے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کسی بھی غیر قانونی کوشش کو مسترد کرتا ہے، او آئی سی اجلاس کے فیصلوں اور وزرائے خارجہ کونسل کی قراردادوں کے تناظر میں جنرل سیکریٹریٹ جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کرتا ہے اور عالمی برادری کو جموں و کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے مطالبے کی تجدید کرتا ہے۔