پاکستان نے وزیر اعظم کے بیان پر بھارتی ردّعمل مسترد کردیا

کورونا وبا کے دوران کشمیریوں کے بنیادی حقوق سلب کرنا مودی سرکار کے اخلاقی دیوالیہ پن کی مثال ہے، ترجمان دفتر خارجہ


April 05, 2020
پاکستان کی قیادت اور عوام کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، دفتر خارجہ۔ فوٹو، فائل۔

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارتی اقدامات سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے مذمتی بیان پر بھارتی ردّ عمل مسترد کردیا ہے۔

دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے بھارت کی جانب مقبوضہ کشمیر میں عوام کے بنیادی حقوق سلب کرنے کی مزمت کی تھی جس پر بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ہے۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے امور کو اندرونی قراردینے کی رٹ، اس کے جھوٹ کو سچ میں تبدیل نہیں کرسکتی نہ ہی اس سے بھارت کے غیر قانونی قبضے کو قانونی حیثیت مل سکتی ہے۔ پاکستان کی قیادت اور عوام کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی نے مقبوضہ کشمیرمیں نئے ڈومیسائل قانون کو مسترد کردیا

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا اس وقت جب دنیا کورونا کی وباء کا مقابلہ کر رہی ہے، بھارت نے کشمیریوں کے لئے ڈومیسائل کے قانون میں تبدیلی کا اقدام کیا۔ یہ بی جے پی کی حکومت کے اخلاقی دیوالیہ پن کی ایک مثال ہے۔ مودی سرکار آرایس ایس اور ہندوتوا نظریات کو مسلط کرنا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 4 کشمیری نوجوان شہید

ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادیں متنازعہ علاقہ قراردیتی ہیں۔ اس کے مستقبل کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کے تحت کشمیری عوام کے استصواب رائے سے ہی ہوگا۔ بھارت کا کوئی بھی عمل مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دھشت گردی کا جواز نہیں ہوسکتا۔ بھارت کی طرف سے طاقت کا وحشیانہ استعمال کشمیری عوام کو ان کے مقصد سے نہیں ہٹاسکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں