حسن علی کی پسلیاں کیسے ٹوٹیں حقیقت سامنے آگئی
بولنگ کرتے ہوئے انجرڈ نہیں ہوئے، مینجمنٹ نے زیادہ وزن اٹھوا دیا، اظہر
PARIS:
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق بولنگ کوچ اظہرمحمود نے انکشاف کیاکہ ایسا زیادہ وزن اٹھانے کے سبب ہوا، مینجمنٹ نے ٹریننگ کے دوران پیسر سے 140 کلوگرام ڈیڈ لفٹ کروا دی۔
تفصیلات کے مطابق سابق بولنگ کوچ اظہرمحمود نے انکشاف کیا کہ مینجمنٹ کی غلطی کے سبب حسن علی میدانوں سے دور رہنے پر مجبور ہوئے، ان کی پسلیوں میں فریکچر بولنگ کرتے ہوئے نہیں بلکہ فٹنس ٹریننگ کے دوران زیادہ وزن اٹھانے سے ہوا تھا، پیسر کو130 سے 140 کلو گرام ڈیڈ لفٹ کی مشق کرائی گئی،
ایک ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ میں ویٹ لفٹنگ کو غلط نہیں سمجھتا لیکن وزن آہستہ آہستہ بڑھانا چاہیے، یہ نہیں کہ عام طور پر 100 کلوگرام وزن اٹھانے والے کو ایک دم 140 کے امتحان میں ڈال دیا جائے۔
یاد رہے کہ انجریز کا شکار ہونے کہ وجہ سے حسن علی سری لنکا سے سیریز کے لیے دستیاب نہیں تھے تاہم پی ایس ایل میں اچھی فارم اور فٹنس کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔اظہر محمود نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم ابتدا میں وکٹیں حاصل کرتی، درمیانی اوورز میں حسن علی اور شاداب خان زیادہ مشکلات پیدا کردیتے،دونوں نے پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا، اس کے بعد دونوں بولرز سے بلند توقعات وابستہ کرلی گئیں،کیریئر میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں، حسن علی نے وکٹیں حاصل کی ہیں لیکن کارکردگی کا گراف نیچے گیا،انھوں نے کہا کہ مشکل وقت میں مینجمنٹ کو کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنا چاہیے،فلاں پلیئر کا کیریئر ختم ہوگیا اس طرح کی باتیں کرنا درست نہیں۔ میرے خیال میں حسن علی، شاداب خان اور فہیم اشرف پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق بولنگ کوچ اظہرمحمود نے انکشاف کیاکہ ایسا زیادہ وزن اٹھانے کے سبب ہوا، مینجمنٹ نے ٹریننگ کے دوران پیسر سے 140 کلوگرام ڈیڈ لفٹ کروا دی۔
تفصیلات کے مطابق سابق بولنگ کوچ اظہرمحمود نے انکشاف کیا کہ مینجمنٹ کی غلطی کے سبب حسن علی میدانوں سے دور رہنے پر مجبور ہوئے، ان کی پسلیوں میں فریکچر بولنگ کرتے ہوئے نہیں بلکہ فٹنس ٹریننگ کے دوران زیادہ وزن اٹھانے سے ہوا تھا، پیسر کو130 سے 140 کلو گرام ڈیڈ لفٹ کی مشق کرائی گئی،
ایک ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ میں ویٹ لفٹنگ کو غلط نہیں سمجھتا لیکن وزن آہستہ آہستہ بڑھانا چاہیے، یہ نہیں کہ عام طور پر 100 کلوگرام وزن اٹھانے والے کو ایک دم 140 کے امتحان میں ڈال دیا جائے۔
یاد رہے کہ انجریز کا شکار ہونے کہ وجہ سے حسن علی سری لنکا سے سیریز کے لیے دستیاب نہیں تھے تاہم پی ایس ایل میں اچھی فارم اور فٹنس کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔اظہر محمود نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم ابتدا میں وکٹیں حاصل کرتی، درمیانی اوورز میں حسن علی اور شاداب خان زیادہ مشکلات پیدا کردیتے،دونوں نے پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا، اس کے بعد دونوں بولرز سے بلند توقعات وابستہ کرلی گئیں،کیریئر میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں، حسن علی نے وکٹیں حاصل کی ہیں لیکن کارکردگی کا گراف نیچے گیا،انھوں نے کہا کہ مشکل وقت میں مینجمنٹ کو کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنا چاہیے،فلاں پلیئر کا کیریئر ختم ہوگیا اس طرح کی باتیں کرنا درست نہیں۔ میرے خیال میں حسن علی، شاداب خان اور فہیم اشرف پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں۔