طفیلیوں کی عام دوا سے کورونا وائرس کے علاج میں اہم کامیابی
یہ دوا کورونا وائرس سے متاثرہ خلیوں پر آزمانے پر صرف 48 گھنٹوں میں کورونا کے ذرّات 5000 گنا کم رہ گئے
ISTANBUL:
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے ماہرین نے پیٹری ڈش میں رکھے گئے خلیات (سیل کلچر) پر تجربات کے دوران طفیلیوں کا خاتمہ کرنے والی ایک عام دوا ''آئیورمیکٹن'' (Ivermectin) کو بہت مفید پایا ہے۔
ان کی تحقیق کے نتائج ریسرچ جرنل ''اینٹی وائرل ریسرچ'' کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئے ہیں۔
آئیورمیکٹن پہلے ہی مختلف طفیلیوں (پیراسائٹس) سے ہونے والی بیماریوں کے علاج میں عام استعمال ہورہی ہے۔ سیل کلچر پر تجربات کے دوران جب یہ دوا ناول کورونا وائرس سے متاثرہ خلیوں پر آزمائی گئی تو اس نے صرف 48 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے ذرّات میں 5000 گنا کمی کردی۔
تاہم، انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ جب تک کورونا وائرس پر اس دوا کے اثرات انسانوں میں بھی مناسب طور پر ثابت نہ ہوجائیں، تب تک اسے علاج میں استعمال نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ اس وقت ملیریا کی دوا بھی کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری ''کووِڈ 19'' کے علاج میں مفید قرار دی جارہی ہے لیکن سائنسی تحقیق سے ایسے کوئی ثبوت نہیں مل سکے ہیں۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے ماہرین نے پیٹری ڈش میں رکھے گئے خلیات (سیل کلچر) پر تجربات کے دوران طفیلیوں کا خاتمہ کرنے والی ایک عام دوا ''آئیورمیکٹن'' (Ivermectin) کو بہت مفید پایا ہے۔
ان کی تحقیق کے نتائج ریسرچ جرنل ''اینٹی وائرل ریسرچ'' کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئے ہیں۔
آئیورمیکٹن پہلے ہی مختلف طفیلیوں (پیراسائٹس) سے ہونے والی بیماریوں کے علاج میں عام استعمال ہورہی ہے۔ سیل کلچر پر تجربات کے دوران جب یہ دوا ناول کورونا وائرس سے متاثرہ خلیوں پر آزمائی گئی تو اس نے صرف 48 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے ذرّات میں 5000 گنا کمی کردی۔
تاہم، انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ جب تک کورونا وائرس پر اس دوا کے اثرات انسانوں میں بھی مناسب طور پر ثابت نہ ہوجائیں، تب تک اسے علاج میں استعمال نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ اس وقت ملیریا کی دوا بھی کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری ''کووِڈ 19'' کے علاج میں مفید قرار دی جارہی ہے لیکن سائنسی تحقیق سے ایسے کوئی ثبوت نہیں مل سکے ہیں۔