پاکستان میں کورونا کا پھیلاؤ مصدقہ کیسز سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے چینی ڈاکٹر
یہاں کورونا پازیٹو کی شرح سنکیانگ سے 10 گنا زیادہ ہے، تشخیصی کٹس کی قلت سے درست اعداد و شمار سامنے نہیں آ رہے
MONTREAL:
پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی چینی طبی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر مامنگوئی نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر 10 میں سے ایک شخص کا کورونا ٹیسٹ مثبت آرہا ہے جب کہ یہ شرح سنکیانگ کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے جہاں ہر 100 میں سے صرف ایک شخص میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہورہی تھی۔
چینی ڈاکٹر ما منگوئی کے مطابق انھوں نے ایران سے آنے والے زائرین اور پنجاب کے مذہبی اجتماع میں شریک ہونے والے افراد کے کیسوں کا جائزہ لیا۔ اول الذکر گروپ میں کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 50 فیصد اور موخرالذکر میں 15 فیصد تھی۔ تاہم ان کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں کورونا کا پھیلاؤ تصدیق شدہ کیسز کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر ما کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت نے لوگوں کی نقل و حرکت اور معاشی سرگرمیاں محدود کرکے مثبت اقدامات کیے ہیں تاہم تشخیصی کٹس کی قلت اور تشخیصی عمل کے لیے خود کو پیش کرنے میں شہریوں کی ہچکچاہٹ کی وجہ سے کورونا کے درست اعدادوشمار سامنے نہیں آرہے ۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پاکستان کورونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں فوری اضافہ کرے اور لوگوں میں آگاہی پھیلائی جائے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں کورونا ٹیسٹ کے لیے آئیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت اس جان لیوا وائرس کا مقابلے کرنے کے لیے فوری طور پر ریڈیالوجسٹ، مائیکروبایولوجسٹ، نرسوں، ماہر امراض تنفس اور انتہائی نگہداشت کے ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دے۔
صوبوں کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے معیاری طریقہ ہائے کار ( ایس او پیز) کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف اسی صورت مفید ہوں گے جب ان پر عمل کیا جائے۔ مثال کے طور پر ان کا کہنا تھا جہاں بہت سے پاکستانی ہینڈ سینیٹائزر استعمال کررہے ہیں وہیں اکثریت اس سے گریزاں اور ماسک سے بھی دور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کووڈ 19 کو شکست دے سکتے ہیں، بس ہمیں اس وائرس کے خلاف متحد ہونے اور ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی چینی طبی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر مامنگوئی نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر 10 میں سے ایک شخص کا کورونا ٹیسٹ مثبت آرہا ہے جب کہ یہ شرح سنکیانگ کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے جہاں ہر 100 میں سے صرف ایک شخص میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہورہی تھی۔
چینی ڈاکٹر ما منگوئی کے مطابق انھوں نے ایران سے آنے والے زائرین اور پنجاب کے مذہبی اجتماع میں شریک ہونے والے افراد کے کیسوں کا جائزہ لیا۔ اول الذکر گروپ میں کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 50 فیصد اور موخرالذکر میں 15 فیصد تھی۔ تاہم ان کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں کورونا کا پھیلاؤ تصدیق شدہ کیسز کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر ما کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت نے لوگوں کی نقل و حرکت اور معاشی سرگرمیاں محدود کرکے مثبت اقدامات کیے ہیں تاہم تشخیصی کٹس کی قلت اور تشخیصی عمل کے لیے خود کو پیش کرنے میں شہریوں کی ہچکچاہٹ کی وجہ سے کورونا کے درست اعدادوشمار سامنے نہیں آرہے ۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پاکستان کورونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں فوری اضافہ کرے اور لوگوں میں آگاہی پھیلائی جائے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں کورونا ٹیسٹ کے لیے آئیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت اس جان لیوا وائرس کا مقابلے کرنے کے لیے فوری طور پر ریڈیالوجسٹ، مائیکروبایولوجسٹ، نرسوں، ماہر امراض تنفس اور انتہائی نگہداشت کے ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دے۔
صوبوں کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے معیاری طریقہ ہائے کار ( ایس او پیز) کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف اسی صورت مفید ہوں گے جب ان پر عمل کیا جائے۔ مثال کے طور پر ان کا کہنا تھا جہاں بہت سے پاکستانی ہینڈ سینیٹائزر استعمال کررہے ہیں وہیں اکثریت اس سے گریزاں اور ماسک سے بھی دور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کووڈ 19 کو شکست دے سکتے ہیں، بس ہمیں اس وائرس کے خلاف متحد ہونے اور ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کرنے کی ضرورت ہے۔