تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہروں میں مزیدشدت آگئی وزیراعظم کا مستعفی ہونےسے انکار
دارالحکومت بینکاک میں مظاہرین وزیر اعظم کے دفتر کے باہر موجود ہیں اور پولیس کی جانب سے ان پر شیلنگ کی جارہی ہے۔
تھائی لینڈ میں اپوزیشن سے مزاکرات میں ناکامی کے بعد حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آگئی ہے تاہم وزیر اعظم شینا وترا نے مظاہرین کے مطالبات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے۔
پیر کے روز سرکاری ٹی وی پر جاری نشریاتی پیغام میں وزیر اعظم شینا وترا کا کہنا تھا کہ میں عوام کی فلاح اور ان کی بہتری کے لئے جو کچھ کرسکتی ہیں کریں گی لیکن وزیراعظم کی حیثیت سے ان کے اقدامات آئین کے مطابق بھی ہونے چاہئیں۔ مظاہرین کے مطالبات آئین کی رو سے ناقابل قبول ہیں اور انہیں کسی بھی صورت مانا نہیں جاسکتا اس لئے وہ مٹھی بھر آئین دشمنوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گی نہ ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں گی۔
دوسری جانب اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد حکومت مخالف احتجاج میں مزید شدت آگئی ہے۔ امن و امان کی خراب صورت حال کے باعث وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی ادارے بند کرادیئے گئے ہیں، مظاہرین کے قائدین کی اپیل پرملک بھر میں ہڑتال اور احتجاج جاری ہے، سب سے زیادہ خراب صورت حال دارالحکومت میں ہے جہاں گزشتہ روز مظاہرین نے سرکاری ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کرلیا تھا جبکہ پیر کے روز انہوں نے وزیر اعظم کے دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس اور مظاہرن کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعال کیا جارہا ہے تاہم کچھ دیر بعد مظاہرین پھر جمع ہوجاتے ہیں۔
حکومت مخالف مظاہرین کے قائد سوتھیپ تھاؤگسوبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے وار ان کی جگہ ملک کا انتطام چلانے کے لئے غیر منتخب عوامی کونسل کے قیام کے لئے دو روز کی مہلت دی ہے، اگر انہوں نے اس پر عمل نہ کیا تو پھر احتجاج مزید پرتشدد ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں گزشتہ 9 روز سے احتجاج جاری ہے تاہم معاملات کو نمٹناے کے لئے گزشتہ روز رات گئے وزیر اعظم اور مظاہرین کے قائد سوتھیپ تھاؤگسوبان کے درمیان ہونے والے مزاکرات ناکام ہوگئے تھے۔
پیر کے روز سرکاری ٹی وی پر جاری نشریاتی پیغام میں وزیر اعظم شینا وترا کا کہنا تھا کہ میں عوام کی فلاح اور ان کی بہتری کے لئے جو کچھ کرسکتی ہیں کریں گی لیکن وزیراعظم کی حیثیت سے ان کے اقدامات آئین کے مطابق بھی ہونے چاہئیں۔ مظاہرین کے مطالبات آئین کی رو سے ناقابل قبول ہیں اور انہیں کسی بھی صورت مانا نہیں جاسکتا اس لئے وہ مٹھی بھر آئین دشمنوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گی نہ ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں گی۔
دوسری جانب اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد حکومت مخالف احتجاج میں مزید شدت آگئی ہے۔ امن و امان کی خراب صورت حال کے باعث وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی ادارے بند کرادیئے گئے ہیں، مظاہرین کے قائدین کی اپیل پرملک بھر میں ہڑتال اور احتجاج جاری ہے، سب سے زیادہ خراب صورت حال دارالحکومت میں ہے جہاں گزشتہ روز مظاہرین نے سرکاری ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کرلیا تھا جبکہ پیر کے روز انہوں نے وزیر اعظم کے دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس اور مظاہرن کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعال کیا جارہا ہے تاہم کچھ دیر بعد مظاہرین پھر جمع ہوجاتے ہیں۔
حکومت مخالف مظاہرین کے قائد سوتھیپ تھاؤگسوبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے وار ان کی جگہ ملک کا انتطام چلانے کے لئے غیر منتخب عوامی کونسل کے قیام کے لئے دو روز کی مہلت دی ہے، اگر انہوں نے اس پر عمل نہ کیا تو پھر احتجاج مزید پرتشدد ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں گزشتہ 9 روز سے احتجاج جاری ہے تاہم معاملات کو نمٹناے کے لئے گزشتہ روز رات گئے وزیر اعظم اور مظاہرین کے قائد سوتھیپ تھاؤگسوبان کے درمیان ہونے والے مزاکرات ناکام ہوگئے تھے۔