پاکستان کو 1 ارب 40 کروڑ ڈالر قرض دینے کے لیے آئی ایم ایف کا اجلاس طلب

پاکستان نے کورونا کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے اضافی فنڈز کی درخواست دی تھی

اضافی فنڈز ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کی مد میں دیئے جائیں گے(فوٹو : فائل)

آئی ایم ایف نے کورونا کے سبب آئے معاشی بحران کے سبب پاکستان کو 1 ارب 40 کروڑ ڈالر دینے کے لیے 16 اپریل کو اجلاس طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرضہ فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 16 اپریل کو طلب کرلیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے لیے 1.4 ارب ڈالر اضافی قرض کی منظوری کا امکان ہے، پاکستان کو یہ اضافی فنڈز ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کی مد میں دیئے جائیں گے، پاکستان نے کورونا کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے اضافی فنڈز کی درخواست دی تھی۔


پاکستان کے لیے ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے تحت پہلے ہی 6 ارب ڈالر کا پروگرام چل رہا ہے، جس کے تحت پاکستان کو 45 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط موصول ہونا تھی تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ اس پروگرام کے لیے طے کردہ شرائط پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے یہ قسط مؤخر کردی گئی ہے اور حکومت کی طرف سے تعمیراتی شعبہ کے لیے اعلان کردہ حالیہ ایمنسٹی سے بھی اس پروگرام پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے کر رکھا تھا کہ پروف گرام کے دوران مزید کوئی ایمنسٹی نہیں دی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی آئی ایم ایف بورڈ سے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کی مد میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے نئے قرضے کی منظوری کا امکان ہے، جب کہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے تحت 45 کروڑ ڈالر کی اگلے قسط کے اجرا کے حوالے سے بھی آئی ایم ایف سے بات کی جائے گی۔

اس ضمن میں کوشش کی جائے گی کہ اسی بورڈ اجلاس میں پاکستان کا اقتصادی جائزہ منظور ہوجائے بصورت دیگر اگلے اقتصادی جائزہ کے ساتھ ہی یہ قسط بھی منظور کروانے کی کوشش کی جائے گی۔
Load Next Story