راشد لطیف نے بے روزگارکرکٹرز کیلیے آواز اٹھا دی
پی سی بی کو اپنے غلط فیصلوں پر نظر ثانی کرنا چاہیے، سابق کپتان
سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے بے روزگار کرکٹرز کیلیے آواز اٹھا دی، انھوں نے کہاکہ پی سی بی کو اپنے غلط فیصلوں پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔
سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ کورونا وائرس کے سبب کھیلوں کی صورتحال کو معمول پر آنے میں وقت لگے گا، حالات کی وجہ سے معاشی بدحالی کے شکار کرکٹرز پر توجہ دی جائے، بہت سارے کھلاڑی بے روزگار ہوگئے ہیں، پی سی بی کو اپنے غلط فیصلوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے، ڈپارٹمنٹل کرکٹ بند کرکے غلطی کی گئی، اس حوالے سے کوئی پالیسی مرتب نہیں ہوئی جس کی وجہ سے کھلاڑی مشکلات کا شکار ہوئے، بے شمار کرکٹرز بے روزگار ہوکر معاشی طور پر بدحال ہوگئے، بورڈکو ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی طرف جانا پڑے گا، ڈپارٹمنٹل اور ریجنل کرکٹ ساتھ ساتھ چل سکتی ہے،آئندہ سیزن بحالی کا بھی امکان ہے، پی سی بی اس معاملے پر یوٹرن لے سکتا ہے،کرکٹرز کے گھروں پر چولہے بند نہیں ہونے چاہیئں۔
راشد لطیف نے کہا کہ عمراکمل نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا، انھیں کسی بڑی سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، محض معمولی جرمانہ عائد ہوگا، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ 45 برس سے زائد عمر کے کرکٹرز کو پینشن کا حق ملنا چاہیے، نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلیے فرسٹ کلاس کرکٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد بڑھائی جائے،انھوں نے کہا کہ محمد رضوان ٹیسٹ اور ون ڈے کے لیے موزوں وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں،سرفراز احمد اور کامران اکمل ٹی ٹوئنٹی کے لیے مناسب ہیں۔
راشد لطیف نے کہا کہ شعیب ملک اور محمد حفیظ کی پاکستان ٹیم میں جگہ بنتی ہے،اگر دونوں کا متبادل موجود ہے تو بتایا جائے، انھوں نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز کا معاملہ بورڈز کے ہاتھوں میں نہیں، یہ فیصلہ حکومتیں کریں گی۔
سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ کورونا وائرس کے سبب کھیلوں کی صورتحال کو معمول پر آنے میں وقت لگے گا، حالات کی وجہ سے معاشی بدحالی کے شکار کرکٹرز پر توجہ دی جائے، بہت سارے کھلاڑی بے روزگار ہوگئے ہیں، پی سی بی کو اپنے غلط فیصلوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے، ڈپارٹمنٹل کرکٹ بند کرکے غلطی کی گئی، اس حوالے سے کوئی پالیسی مرتب نہیں ہوئی جس کی وجہ سے کھلاڑی مشکلات کا شکار ہوئے، بے شمار کرکٹرز بے روزگار ہوکر معاشی طور پر بدحال ہوگئے، بورڈکو ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی طرف جانا پڑے گا، ڈپارٹمنٹل اور ریجنل کرکٹ ساتھ ساتھ چل سکتی ہے،آئندہ سیزن بحالی کا بھی امکان ہے، پی سی بی اس معاملے پر یوٹرن لے سکتا ہے،کرکٹرز کے گھروں پر چولہے بند نہیں ہونے چاہیئں۔
راشد لطیف نے کہا کہ عمراکمل نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا، انھیں کسی بڑی سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، محض معمولی جرمانہ عائد ہوگا، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ 45 برس سے زائد عمر کے کرکٹرز کو پینشن کا حق ملنا چاہیے، نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلیے فرسٹ کلاس کرکٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد بڑھائی جائے،انھوں نے کہا کہ محمد رضوان ٹیسٹ اور ون ڈے کے لیے موزوں وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں،سرفراز احمد اور کامران اکمل ٹی ٹوئنٹی کے لیے مناسب ہیں۔
راشد لطیف نے کہا کہ شعیب ملک اور محمد حفیظ کی پاکستان ٹیم میں جگہ بنتی ہے،اگر دونوں کا متبادل موجود ہے تو بتایا جائے، انھوں نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز کا معاملہ بورڈز کے ہاتھوں میں نہیں، یہ فیصلہ حکومتیں کریں گی۔