ہائی پرفارمنس سینٹرکیلیے ’’لو پروفائل‘‘ چیف کی تقرری متوقع
پی سی بی کا آپریشن کلین اپ کے بعد شعبہ ڈومیسٹک کرکٹ اور نیشنل اکیڈمی کو یکجاکرنے کا فیصلہ
پی سی بی نے آپریشن کلین اپ کے بعد شعبہ ڈومیسٹک کرکٹ اور نیشنل اکیڈمی کو یکجاکرنے کا فیصلہ کر لیا، ہائی پرفارمنس سینٹرکیلیے ''لوپروفائل چیف'' کی تقرری متوقع ہے،ایک ٹیسٹ کھیلنے والے بازید خان فیورٹ نظر آتے ہیں،2 ٹیسٹ اور اتنے ہی ون ڈے میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ندیم خان کے نام پر بھی غور جاری ہے،اس حوالے سے رسمی اشتہار بھی دیا جائے گا، نئے سیٹ اپ میں اکیڈمی کے کئی کوچز کو بھی گھر بھیجنے کا امکان بڑھ گیا، ادھر سابق سینئر جنرل منیجر علی ضیا کیخلاف الزامات کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، انھیں وضاحت دینے کیلیے بھی طلب نہیں کیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی سے پرانے چہروں کی رخصتی کا سلسلہ جاری ہے، اس میں تازہ اضافہ ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید اور چیف کیوریٹر آغا زاہد کا ہوا، ہارون رواں ماہ کے اختتام جبکہ آغا31 مئی کو معاہدے کی تکمیل پر عہدوں سے سبکدوش ہو جائیں گے، دونوں نے طویل عرصے تک بورڈ میں فرائض نبھائے، ان سے قبل سینئر جنرل منیجر علی ضیا کو فارغ کردیا گیا تھا، ان پر الزام ہے کہ ملتان میں ایک پی ایس ایل فرنچائز کے تحت کیمپ میں گئے اور خلاف ضابطہ فیس وصول کی، اس حوالے سے سی ای او وسیم خان سے علی ضیا کی سخت بحث بھی ہوئی تھی جس کے بعد انھیں فارغ کر دیا گیا، عموماً پی سی بی کسی آفیشل کے جانے پر پریس ریلیز میں اس کی خدمات کو خوب سراہتا ہے مگر ان کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا جس سے ناراضی ظاہر ہوتی تھی، علی ضیا کے بارے میں کہا گیا کہ الزامات کی تحقیقات ہو گی مگر اس معاملے پر خاموشی چھائی ہوئی ہے اور سابق آفیشل کو تاحال طلب بھی نہیں کیا گیا۔
ڈائریکٹر اکیڈمیز مدثر نذر نے بھی آئندہ ماہ معاہدے کی تکمیل پر توسیع نہ لینے کا پہلے ہی اعلان کردیا تھا، انھیں بھی بورڈ کی بعض اعلیٰ شخصیات پسند نہیں کرتی تھیں، وسیم خان کے آنے پر عملاً غیرفعال ہونے والے سی او او سبحان احمد سے استعفیٰ لیا جاچکا جبکہ سینئر جنرل منیجر ڈومیسٹک کرکٹ شفیق احمد کی بھی چھٹی ہو چکی، سی ای او نے اپنی مرضی کے آفیشلز کو لانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، بورڈ کا ارادہ ہے کہ شعبہ ڈومیسٹک کرکٹ اور نیشنل اکیڈمی کو ایک کر کے ہائی پرفارمنس سینٹر قرار دیا جائے، ذرائع کے مطابق اس کی سربراہی سنبھالنے کیلیے سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان فیورٹ ہیں،ایک ٹیسٹ اور 5 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے بازید سابق ٹیسٹ کپتان ماجد خان کے صاحبزادے ہیں، بازید ان دنوں کمنٹری کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
ان کے ساتھ سابق ٹیسٹ اسپنر ندیم خان بھی امیدواروں میں شامل ہیں، وہ قومی سلیکشن کمیٹی کے کوارڈینیٹر بھی ہیں،گوکہ بورڈ اشتہار جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے مگر موجودہ انتظامیہ نے ہر پوسٹ پر پہلے موزوں شخصیت کا انتخاب کر کے رسمی طور پر ہی اشتہار جاری کیا ہے،اس بار بھی شاید ایسا ہی ہو، سی ای او کی خواہش تھی کہ انگلینڈ سے کسی کو پاکستان لایا جائے مگر موجودہ حالات میں اس کا امکان نظر نہیں آتا،ذرائع نے مزید بتایا کہ اکیڈمیز کا مکمل سیٹ اپ تبدیل کرتے ہوئے کوچز کی تعداد بھی کم ہوگی، نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں رواں برس6 کوچز تقریباً فارغ ہی رہے، انھیں محض ایک جونیئر لیول کی ذمہ داری ہی ملی تھی،اب شاید اخراجات میں کمی کے نام پر گھر بھیج دیا جائے گا،کوچز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا سلسلہ پہلے سے ہی جاری ہے، اس حوالے سے آئندہ چند ماہ میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی سے پرانے چہروں کی رخصتی کا سلسلہ جاری ہے، اس میں تازہ اضافہ ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید اور چیف کیوریٹر آغا زاہد کا ہوا، ہارون رواں ماہ کے اختتام جبکہ آغا31 مئی کو معاہدے کی تکمیل پر عہدوں سے سبکدوش ہو جائیں گے، دونوں نے طویل عرصے تک بورڈ میں فرائض نبھائے، ان سے قبل سینئر جنرل منیجر علی ضیا کو فارغ کردیا گیا تھا، ان پر الزام ہے کہ ملتان میں ایک پی ایس ایل فرنچائز کے تحت کیمپ میں گئے اور خلاف ضابطہ فیس وصول کی، اس حوالے سے سی ای او وسیم خان سے علی ضیا کی سخت بحث بھی ہوئی تھی جس کے بعد انھیں فارغ کر دیا گیا، عموماً پی سی بی کسی آفیشل کے جانے پر پریس ریلیز میں اس کی خدمات کو خوب سراہتا ہے مگر ان کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا جس سے ناراضی ظاہر ہوتی تھی، علی ضیا کے بارے میں کہا گیا کہ الزامات کی تحقیقات ہو گی مگر اس معاملے پر خاموشی چھائی ہوئی ہے اور سابق آفیشل کو تاحال طلب بھی نہیں کیا گیا۔
ڈائریکٹر اکیڈمیز مدثر نذر نے بھی آئندہ ماہ معاہدے کی تکمیل پر توسیع نہ لینے کا پہلے ہی اعلان کردیا تھا، انھیں بھی بورڈ کی بعض اعلیٰ شخصیات پسند نہیں کرتی تھیں، وسیم خان کے آنے پر عملاً غیرفعال ہونے والے سی او او سبحان احمد سے استعفیٰ لیا جاچکا جبکہ سینئر جنرل منیجر ڈومیسٹک کرکٹ شفیق احمد کی بھی چھٹی ہو چکی، سی ای او نے اپنی مرضی کے آفیشلز کو لانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، بورڈ کا ارادہ ہے کہ شعبہ ڈومیسٹک کرکٹ اور نیشنل اکیڈمی کو ایک کر کے ہائی پرفارمنس سینٹر قرار دیا جائے، ذرائع کے مطابق اس کی سربراہی سنبھالنے کیلیے سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان فیورٹ ہیں،ایک ٹیسٹ اور 5 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے بازید سابق ٹیسٹ کپتان ماجد خان کے صاحبزادے ہیں، بازید ان دنوں کمنٹری کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
ان کے ساتھ سابق ٹیسٹ اسپنر ندیم خان بھی امیدواروں میں شامل ہیں، وہ قومی سلیکشن کمیٹی کے کوارڈینیٹر بھی ہیں،گوکہ بورڈ اشتہار جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے مگر موجودہ انتظامیہ نے ہر پوسٹ پر پہلے موزوں شخصیت کا انتخاب کر کے رسمی طور پر ہی اشتہار جاری کیا ہے،اس بار بھی شاید ایسا ہی ہو، سی ای او کی خواہش تھی کہ انگلینڈ سے کسی کو پاکستان لایا جائے مگر موجودہ حالات میں اس کا امکان نظر نہیں آتا،ذرائع نے مزید بتایا کہ اکیڈمیز کا مکمل سیٹ اپ تبدیل کرتے ہوئے کوچز کی تعداد بھی کم ہوگی، نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں رواں برس6 کوچز تقریباً فارغ ہی رہے، انھیں محض ایک جونیئر لیول کی ذمہ داری ہی ملی تھی،اب شاید اخراجات میں کمی کے نام پر گھر بھیج دیا جائے گا،کوچز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا سلسلہ پہلے سے ہی جاری ہے، اس حوالے سے آئندہ چند ماہ میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔