روزنامہ ایکسپریس کے دفتر پر شرپسندوں کا دوسرا حملہ

کراچی میں روزنامہ ایکسپریس کی عمارت پر شرپسندوں کی جانب سے دوسرا شدید ترین حملہ کیا گیا، جس میں 2 گرینیڈ دھماکے۔۔۔


December 02, 2013
ایکسپریس نیوز کے دفتر کے باہر پولیس موجود تھی لیکن دہشت گردوں نے دور سے فائرنگ کی، وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن فوٹو: فائل

KARACHI: کراچی میں روزنامہ ایکسپریس کی عمارت پر شرپسندوں کی جانب سے دوسرا شدید ترین حملہ کیا گیا، جس میں 2 گرینیڈ دھماکے اور دو اطراف سے شدید فائرنگ کی گئی۔ واضح رہے کہ ایکسپریس میڈیا گروپ کی اس عمارت میں ایکسپریس نیوز چینل، روزنامہ ایکسپریس اور ڈیلی ایکسپریس ٹریبیون کے دفاتر بھی ہیں اور چند ماہ پہلے 16 اگست کو بھی ایکسپریس کے دفتر پر دہشت گردی کی بہیمانہ واردات ہوئی تھی۔

حالیہ حملے میں دہشت گردوں نے کے پی ٹی فلائی اوور پر مورچہ بنا کر فائرنگ اور عمارت کی عقبی دیوار پر کریکر حملہ کرکے اندر گھسنے کی کوشش کی۔ فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر چلتا رہا اور ایک سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی جبکہ باہر کھڑی کئی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ حملہ آور تاحال ''نامعلوم'' ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ حملے کے بعد پولیس کی ایک وین آفس کے باہر کھڑی کی گئی تھی لیکن چند دن پہلے اسے ہٹا لیا گیا تھا۔ پولیس نے اپنی روایتی تساہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملے کے بعد پہنچنے میں کافی دیر لگائی اور صرف تین اہلکاروں کے ساتھ ایک وین پہنچی۔ شہر میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور ٹارگٹ کلنگ کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

ایسے میں جبکہ میڈیا کی آواز دبانے اور آزادی صحافت پر قدغن لگانے کے خواہاں جنونی ملک بھر میں فعال ہیں سیکیورٹی اداروں کو بھی مکمل مستعدی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیوں اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے۔ مختلف سیاسی جماعتوں بشمول ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، تحریک انصاف ، اے این پی اور دیگر کے رہنمائوں نے ایکسپریس کے دفتر پر حملے کی شدید مذمت کی اور اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا جبکہ پی ایف یو جے نے یوم احتجاج کا اعلان کیا۔ دہشت گردوں کو باور رہے کہ ایکسپریس میڈیا گروپ سچ کا علمبردار ادارہ ہے اور شرپسندوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے یہ اقدامات ایکسپریس کو اپنی ذمے داریوں سے پیچھے نہیں ہٹا سکتے۔ ہم عوام کے جاننے کے حق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں