ننھے منے ہاتھ اور سوشل میڈیا کا ساتھ
سماجی ویب سائٹس کا استعمال بچوں کے لیے خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے
آج لمحوں میں بدلتی انٹرنیٹ کی دنیا میں بچوں کے لیے حقیقی زندگی اور آن لائن کی زندگی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
چاہے وہ جو کچھ بھی کریں، لیکن بچوں کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا بے حد ضروری ہے کہ جو کچھ بھی وہ کرتے ہیں انہیں کوئی بھی انٹرنیٹ کے ذریعے رسائی حاصل کرکے دیکھ سکتا ہے۔
آئیے دیکھیں کہ بچے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر کیا کرسکتے ہیں:
چیٹ یا بات چیت
انٹرنیٹ کا گیم کھیلنے کے لیے استعمال
اپنے خیالات پوسٹ کرنا
اپنی تصاویر اور ویڈیوز دینا
بلاگ
پروفائل آن لائن کرنا
بد قسمتی سے بچے جو پوسٹ کرتے ہیں وہ اکثر سائبر بُلنگ (cyber bullying اور انٹرنیٹ کرائم کے زمرے میں بھی آسکتی ہیں۔ یہاں ہم آپ کو کچھ تجاویز پیش کریں گے، جن پر عمل کرکے آپ اپنے بچوں کو سماجی ویب سائٹس کے محفوظ استعمال کے بارے میں بتاسکتے ہیں۔
٭ سماجی ویب سائٹس کے حوالے سے اپنے بچوں سے بات کیجیے کہ آیا ان ویب سائٹس کی وجہ سے انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا تو نہیں کرنا پڑرہا ہے۔ اگر آپ ایسا محسوس کرتے ہیں تو اپنے بچے کو اعتماد میں لیں اور بہت سکون سے غصے میں آئے بغیر اس کی بات سنیے۔ اگر اسے کوئی تنگ کررہا ہے، اس پر طنز کیے جارہے ہیں یا اس کا مذاق اُڑایا جارہا ہے اور اسے کسی قسم کے دھمکی آمیز پیغامات مل رہے ہیں، تو اس مسئلے کو کیسے حل کیا جاسکتا ہے۔
٭ اپنے گھر میں ذاتی طورپر انٹرنیٹ چلانے کے چند قوانین مقرر کرلیں، جن پر گھر کے تمام لوگ متفق ہوں کہ کس حد تک اور کن اوقات، کن افراد کی موجودگی میں انٹرنیٹ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ آپ اسی وقت طے کرلیں جب آپ کا بچہ انٹرنیٹ چلانا شروع کردے، یہی اصول سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے لیے بھی اہم ہیں، جن کا اطلاق یہاں بھی کیا جاسکتا ہے۔
٭ عموماً سماجی ویب سائٹ پر سائن اپ کرنے کے لیے کم سے کم 13 سال کی عمر ہونے کی شرط ہوتی ہے۔ اس بات کا خیال رکھیے کہ اگر آپ کا بچہ اس عمر کی شرط پورا نہیں اترتا تو اسے ایسا کرنے سے روکیں۔
٭ آپ کا بچہ جو سماجی رابطے کی ویب سائٹ استعمال کرنے کا خواہش مند ہے، اس حوالے سے ضروری ہے کہ آپ اس ویب کی راز داری کی پالیسی اور ضابطہ اخلاق کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہوں، یہ بھی دیکھیے کہ کیا سائٹ مالکان پوسٹ پر نظر رکھتے ہیں اور ساتھ ہی اپنے بچے کا صفحہ خود بھی وقفے وقفے سے دیکھیں۔
٭ اس پہلو پر نظر رکھیے کہ آپ کا بچہ کسی ایسے شخص سے نہ ملے جس سے وہ فقط انٹرنیٹ کی دنیا ہی میں بات چیت کرچکا ہو۔ اجنبیوں سے ملنا کس حد تک خطرناک ہوسکتا ہے، اس کی آگہی آپ ہی اپنے بچے کو دے سکتے ہیں۔
٭ اپنے بچے کو اس کے ان آن لائن دوستوں تک پہنچنے میں مدد دیجیے، جنہیں وہ جانتا ہے۔ اسے صرف یہ بتانا کافی نہیں کہ اجنبیوں سے بات چیت مت کرو، کیوں کہ بچہ اپنے آن لائن اجنبی دوستوں کو کبھی اجنبی ماننے کو تیار نہیں ہوگا۔ اس لیے آپ کو اس کی راہ نمائی کا فریضہ انجام دینا ہوگا۔
٭ کوشش کیجیے کہ آپ کا بچہ اپنا نِک نیم استعمال کرے یا نام کا پہلا حرف اور ساتھ ہی اسے یہ بھی سمجھائیے کہ وہ ایسے دوستوں کا بھی پورا نام پوسٹ میں استعمال نہ کرے۔
٭ ہوشیار رہیے، سماجی ویب سائٹس آپ کے بچے کو بہت سے گروپس تک رسائی دیتی ہیں، ان میں ایسے گروپ بھی ہوسکتے ہیں جن کو جوائن کرنے سے گروپ میں شامل افراد کو آپ کے بچے کے اسکول کا پتا چل جائے کہ وہ کس ادارے میں پڑھتا ہے۔ پھر شہر، علاقے کی معلومات بھی شیئر کردی جاتی ہیں، جو کہ خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔
٭ ایسی بہت سی ویب سائٹ ہیں جو پرائیویسی پالیسی کے تحت، اگر آپ چاہیں تو، صرف ان لوگوں تک پروفائل کی رسائی ممکن بناتی ہیں جنہیں آپ جانتے ہیں۔ مثال کے طور پر ''ویڈور لائیو اسپیس'' آپ کو یہ سہولت دیتی ہے کہ آپ خود منتخب کریں کہ اپنے پروفائل کی پرائیویٹ پالیسی کیا رکھنا چاہتے ہیں۔
٭ تصاویر شیئر کرتے وقت اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ ایسی تصاویر نہ دیں جن میں مخصوص سڑک، پُل بورڈ وغیرہ کے ذریعے ان کی رہائش کے متعلق کسی اجنبی کو معلوم ہو۔
٭ سماجی ویب سائٹ کے ذریعے بچہ اپنی نظمیں، اپنے پیغامات سب تک پہنچاسکتا ہے، لیکن خیال رہے کہ اس کے جذبات سے کوئی اجنبی فائدہ نہ اٹھاسکے۔
ہر چیز اپنے اندر مثبت اور منفی پہلو لیے ہوئے ہے۔ بچے کو کسی چیز سے روکنا عقل مندی نہیں، بل کہ اسے دنیا کو دیکھنے کا موقع دیجیے، ضرورت فقط اس امر کی ہے کہ اپنا قیمتی وقت نکال کر اپنے بچوں کے معاملات میں دل چسپی لیجیے دوسری صورت میں کوئی اجنبی آپ کے بچے کی معصومیت کا فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے۔
چاہے وہ جو کچھ بھی کریں، لیکن بچوں کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا بے حد ضروری ہے کہ جو کچھ بھی وہ کرتے ہیں انہیں کوئی بھی انٹرنیٹ کے ذریعے رسائی حاصل کرکے دیکھ سکتا ہے۔
آئیے دیکھیں کہ بچے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر کیا کرسکتے ہیں:
چیٹ یا بات چیت
انٹرنیٹ کا گیم کھیلنے کے لیے استعمال
اپنے خیالات پوسٹ کرنا
اپنی تصاویر اور ویڈیوز دینا
بلاگ
پروفائل آن لائن کرنا
بد قسمتی سے بچے جو پوسٹ کرتے ہیں وہ اکثر سائبر بُلنگ (cyber bullying اور انٹرنیٹ کرائم کے زمرے میں بھی آسکتی ہیں۔ یہاں ہم آپ کو کچھ تجاویز پیش کریں گے، جن پر عمل کرکے آپ اپنے بچوں کو سماجی ویب سائٹس کے محفوظ استعمال کے بارے میں بتاسکتے ہیں۔
٭ سماجی ویب سائٹس کے حوالے سے اپنے بچوں سے بات کیجیے کہ آیا ان ویب سائٹس کی وجہ سے انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا تو نہیں کرنا پڑرہا ہے۔ اگر آپ ایسا محسوس کرتے ہیں تو اپنے بچے کو اعتماد میں لیں اور بہت سکون سے غصے میں آئے بغیر اس کی بات سنیے۔ اگر اسے کوئی تنگ کررہا ہے، اس پر طنز کیے جارہے ہیں یا اس کا مذاق اُڑایا جارہا ہے اور اسے کسی قسم کے دھمکی آمیز پیغامات مل رہے ہیں، تو اس مسئلے کو کیسے حل کیا جاسکتا ہے۔
٭ اپنے گھر میں ذاتی طورپر انٹرنیٹ چلانے کے چند قوانین مقرر کرلیں، جن پر گھر کے تمام لوگ متفق ہوں کہ کس حد تک اور کن اوقات، کن افراد کی موجودگی میں انٹرنیٹ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ آپ اسی وقت طے کرلیں جب آپ کا بچہ انٹرنیٹ چلانا شروع کردے، یہی اصول سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے لیے بھی اہم ہیں، جن کا اطلاق یہاں بھی کیا جاسکتا ہے۔
٭ عموماً سماجی ویب سائٹ پر سائن اپ کرنے کے لیے کم سے کم 13 سال کی عمر ہونے کی شرط ہوتی ہے۔ اس بات کا خیال رکھیے کہ اگر آپ کا بچہ اس عمر کی شرط پورا نہیں اترتا تو اسے ایسا کرنے سے روکیں۔
٭ آپ کا بچہ جو سماجی رابطے کی ویب سائٹ استعمال کرنے کا خواہش مند ہے، اس حوالے سے ضروری ہے کہ آپ اس ویب کی راز داری کی پالیسی اور ضابطہ اخلاق کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہوں، یہ بھی دیکھیے کہ کیا سائٹ مالکان پوسٹ پر نظر رکھتے ہیں اور ساتھ ہی اپنے بچے کا صفحہ خود بھی وقفے وقفے سے دیکھیں۔
٭ اس پہلو پر نظر رکھیے کہ آپ کا بچہ کسی ایسے شخص سے نہ ملے جس سے وہ فقط انٹرنیٹ کی دنیا ہی میں بات چیت کرچکا ہو۔ اجنبیوں سے ملنا کس حد تک خطرناک ہوسکتا ہے، اس کی آگہی آپ ہی اپنے بچے کو دے سکتے ہیں۔
٭ اپنے بچے کو اس کے ان آن لائن دوستوں تک پہنچنے میں مدد دیجیے، جنہیں وہ جانتا ہے۔ اسے صرف یہ بتانا کافی نہیں کہ اجنبیوں سے بات چیت مت کرو، کیوں کہ بچہ اپنے آن لائن اجنبی دوستوں کو کبھی اجنبی ماننے کو تیار نہیں ہوگا۔ اس لیے آپ کو اس کی راہ نمائی کا فریضہ انجام دینا ہوگا۔
٭ کوشش کیجیے کہ آپ کا بچہ اپنا نِک نیم استعمال کرے یا نام کا پہلا حرف اور ساتھ ہی اسے یہ بھی سمجھائیے کہ وہ ایسے دوستوں کا بھی پورا نام پوسٹ میں استعمال نہ کرے۔
٭ ہوشیار رہیے، سماجی ویب سائٹس آپ کے بچے کو بہت سے گروپس تک رسائی دیتی ہیں، ان میں ایسے گروپ بھی ہوسکتے ہیں جن کو جوائن کرنے سے گروپ میں شامل افراد کو آپ کے بچے کے اسکول کا پتا چل جائے کہ وہ کس ادارے میں پڑھتا ہے۔ پھر شہر، علاقے کی معلومات بھی شیئر کردی جاتی ہیں، جو کہ خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔
٭ ایسی بہت سی ویب سائٹ ہیں جو پرائیویسی پالیسی کے تحت، اگر آپ چاہیں تو، صرف ان لوگوں تک پروفائل کی رسائی ممکن بناتی ہیں جنہیں آپ جانتے ہیں۔ مثال کے طور پر ''ویڈور لائیو اسپیس'' آپ کو یہ سہولت دیتی ہے کہ آپ خود منتخب کریں کہ اپنے پروفائل کی پرائیویٹ پالیسی کیا رکھنا چاہتے ہیں۔
٭ تصاویر شیئر کرتے وقت اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ ایسی تصاویر نہ دیں جن میں مخصوص سڑک، پُل بورڈ وغیرہ کے ذریعے ان کی رہائش کے متعلق کسی اجنبی کو معلوم ہو۔
٭ سماجی ویب سائٹ کے ذریعے بچہ اپنی نظمیں، اپنے پیغامات سب تک پہنچاسکتا ہے، لیکن خیال رہے کہ اس کے جذبات سے کوئی اجنبی فائدہ نہ اٹھاسکے۔
ہر چیز اپنے اندر مثبت اور منفی پہلو لیے ہوئے ہے۔ بچے کو کسی چیز سے روکنا عقل مندی نہیں، بل کہ اسے دنیا کو دیکھنے کا موقع دیجیے، ضرورت فقط اس امر کی ہے کہ اپنا قیمتی وقت نکال کر اپنے بچوں کے معاملات میں دل چسپی لیجیے دوسری صورت میں کوئی اجنبی آپ کے بچے کی معصومیت کا فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے۔