لاک ڈاؤن میں کرکٹرز کے پسینے چھڑانے کا پلان تیار
ویڈیو ٹیسٹ میں 20 اور 21 اپریل کو بیک وقت6، 6 کھلاڑی آن لائن ہوں گے
پی سی بی نے لاک ڈاؤن میں کرکٹرز کے پسینے چھڑانے کا پلان تیار کر لیا،20 اور 21 اپریل کو ایک وقت میں 6، 6 کھلاڑی آن لائن ہوں گے، یویو ٹیسٹ کے لیے پارک، سڑک، گلی یا گھر کی چھت پر اہتمام کی ہدایت کردی گئی،ایک منٹ میں 60 پش اپ اور 50سٹ اپ سمیت 8 مختلف ڈرلز کرائی جائیں گی۔
قومی ٹیم کے اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ و ٹرینر یاسر ملک کا کہنا ہے کہ جم، گراؤنڈ اور دیگر سہولیات کی کمی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کھلاڑیوں کیلیے ورزشیں تجویز کی گئی تھیں، مقصد یہ تھا کہ محدود وسائل میں بھی وہ فٹنس کا معیار برقرار رکھیں، حالات بہتر ہونے پر کرکٹ کل شروع ہو یا ایک ماہ بعد سب کو اس کیلیے تیار ہونا چاہیے،ہم نہیں چاہتے کہ فراغت کے دنوں میں پلیئرز کی جسمانی ساخت خراب ہو جائے،دوسری جانب کرکٹرز نے پارک، سڑکوں اور گلیوں میں یو یو ٹیسٹ دینے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کورونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں محدود کرکٹرز کے آن لائن فٹنس ٹیسٹ 20 اور 21 اپریل کو لینے کا اعلان کرتے ہوئے تیاری کیلیے ہدایات بھی جاری کر دی تھیں، گذشتہ روز ان کا طریقہ کار بھی جاری کردیا گیا۔
قومی ٹیم کے اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ و ٹرینر یاسر ملک نے پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ایک وقت میں 6 کرکٹرز ویڈیو لنک پر دستیاب ہوں گے،ہم ان سے 8 مختلف ڈرلز کراکے فٹنس کا جائزہ لیں گے، پہلا کھلاڑی اگر9 بجے لائن پر آتا ہے تو دوسرے 10، 10 منٹ وقفے کے بعد شامل ہوتے جائیں گے،اس کا مقصد یہ ہے کہ سب کو ایک طرز کی آزمائش سے گزرنے کے بعد تھوڑا آرام کا وقت بھی مل سکے،انھوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں محدود وسائل، ٹریننگ کی سہولیات، ضروری سامان اور مناسب خوراک کی کمی جیسے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ہر ممکن کوشش کی گئی کہ کرکٹرز اپنی فٹنس کا وہی معیار برقرار رکھ سکیں جو گذشتہ6 یا 7 ماہ میں نظر آرہا تھا، جم یا گراؤنڈ جیسی سہولیات کے بغیر بھی ممکنہ ورزشیں تجویز کی گئیں، آن لائن طریقہ کار میں یویوٹیسٹ کے لیے 18 پوائنٹس کا ہدف رکھا ہے۔
اس کے ساتھ ایک منٹ میں 60 پش اپس،50 سٹ اپس کا معیار ہوگا، چن اپ ایک وقت میں کم از کم 10 ہوں گے، کچھ ڈرلز کا دورانیہ 2،2منٹ بھی ہوگا، ہر کرکٹرز کو اس حوالے سے باقاعدہ پلان اورآگاہی دی جا چکی ہے، انھوں نے کہا کہ کرکٹرز کو ٹیسٹ کیلیے ضروری انتظام کے حوالے سے بھی مطلع کیا جاچکا ہے،یویو ٹیسٹ کے لیے تھوڑا بھاگنا بھی پڑے گا،اگر کوئی پارک میں نہیں جانا چاہتا تو گھر کے باہر گلی یا سڑک پر ٹیسٹ دے سکتا ہے،اگر وہاں بھی نہیں تو چھت پر جا سکتا ہے، ہم یہ سب کچھ اس لیے بتا رہے ہیں کہ ہر کوئی 20 اپریل سے پہلے تیاری کرکے رکھے، مجموعی طورپر جون تک 4 فٹنس ٹیسٹ ہونا طے ہیں،ان میں سے 4 ہوچکے، یہ پانچویں ٹیسٹنگ ہوگی، ہمارا مقصد ہے کہ گھروں میں رہنے کے باوجود کرکٹرز فٹنس کو ترجیح دیں تاکہ حالات بہتر ہونے پر کل میچ یو یا ایک ماہ بعد کسی طرح کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے،یاسر ملک نے مزید کہا کہ کسی بھی فارمیٹ میں عمدہ کارکردگی کے لیے فٹنس کا اہم کردار ہے۔
کارکردگی میں تسلسل تب ہی آئے گا جب آپ کا جسم ساتھ دیتا رہے،ہم فکرمند ہیں کہ فارغ وقت میں کھلاڑی اپنی جسمانی حالت نہ بگاڑ لیں، اگر کسی ناگزیر وجہ سے یویو ٹیسٹ ممکن نہ ہو پایا تو باقی7 ٹیسٹ سے فٹنس کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔ دوسری جانب نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں چند کرکٹرز نے پارک، گلی اور سڑک پر یویو ٹیسٹ کا اہتمام کرنے کی تجویز کو خطرناک قرار دے دیا، بورڈ کی کارروائی کے ڈر سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انھوں نے بتایا کہ کئی کرکٹرز کے گھروں میں لان جیسی سہولت نہیں،پارک اور سڑک پر جانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے،کوئی پھسل کر گر گیا تو کورونا وائرس سمیت کئی خطرات مول لے گا، یو یو ٹیسٹ حالات بہتر ہونے تک مؤخر کر دینا چاہیے۔
قومی ٹیم کے اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ و ٹرینر یاسر ملک کا کہنا ہے کہ جم، گراؤنڈ اور دیگر سہولیات کی کمی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کھلاڑیوں کیلیے ورزشیں تجویز کی گئی تھیں، مقصد یہ تھا کہ محدود وسائل میں بھی وہ فٹنس کا معیار برقرار رکھیں، حالات بہتر ہونے پر کرکٹ کل شروع ہو یا ایک ماہ بعد سب کو اس کیلیے تیار ہونا چاہیے،ہم نہیں چاہتے کہ فراغت کے دنوں میں پلیئرز کی جسمانی ساخت خراب ہو جائے،دوسری جانب کرکٹرز نے پارک، سڑکوں اور گلیوں میں یو یو ٹیسٹ دینے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کورونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں محدود کرکٹرز کے آن لائن فٹنس ٹیسٹ 20 اور 21 اپریل کو لینے کا اعلان کرتے ہوئے تیاری کیلیے ہدایات بھی جاری کر دی تھیں، گذشتہ روز ان کا طریقہ کار بھی جاری کردیا گیا۔
قومی ٹیم کے اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ و ٹرینر یاسر ملک نے پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ایک وقت میں 6 کرکٹرز ویڈیو لنک پر دستیاب ہوں گے،ہم ان سے 8 مختلف ڈرلز کراکے فٹنس کا جائزہ لیں گے، پہلا کھلاڑی اگر9 بجے لائن پر آتا ہے تو دوسرے 10، 10 منٹ وقفے کے بعد شامل ہوتے جائیں گے،اس کا مقصد یہ ہے کہ سب کو ایک طرز کی آزمائش سے گزرنے کے بعد تھوڑا آرام کا وقت بھی مل سکے،انھوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں محدود وسائل، ٹریننگ کی سہولیات، ضروری سامان اور مناسب خوراک کی کمی جیسے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ہر ممکن کوشش کی گئی کہ کرکٹرز اپنی فٹنس کا وہی معیار برقرار رکھ سکیں جو گذشتہ6 یا 7 ماہ میں نظر آرہا تھا، جم یا گراؤنڈ جیسی سہولیات کے بغیر بھی ممکنہ ورزشیں تجویز کی گئیں، آن لائن طریقہ کار میں یویوٹیسٹ کے لیے 18 پوائنٹس کا ہدف رکھا ہے۔
اس کے ساتھ ایک منٹ میں 60 پش اپس،50 سٹ اپس کا معیار ہوگا، چن اپ ایک وقت میں کم از کم 10 ہوں گے، کچھ ڈرلز کا دورانیہ 2،2منٹ بھی ہوگا، ہر کرکٹرز کو اس حوالے سے باقاعدہ پلان اورآگاہی دی جا چکی ہے، انھوں نے کہا کہ کرکٹرز کو ٹیسٹ کیلیے ضروری انتظام کے حوالے سے بھی مطلع کیا جاچکا ہے،یویو ٹیسٹ کے لیے تھوڑا بھاگنا بھی پڑے گا،اگر کوئی پارک میں نہیں جانا چاہتا تو گھر کے باہر گلی یا سڑک پر ٹیسٹ دے سکتا ہے،اگر وہاں بھی نہیں تو چھت پر جا سکتا ہے، ہم یہ سب کچھ اس لیے بتا رہے ہیں کہ ہر کوئی 20 اپریل سے پہلے تیاری کرکے رکھے، مجموعی طورپر جون تک 4 فٹنس ٹیسٹ ہونا طے ہیں،ان میں سے 4 ہوچکے، یہ پانچویں ٹیسٹنگ ہوگی، ہمارا مقصد ہے کہ گھروں میں رہنے کے باوجود کرکٹرز فٹنس کو ترجیح دیں تاکہ حالات بہتر ہونے پر کل میچ یو یا ایک ماہ بعد کسی طرح کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے،یاسر ملک نے مزید کہا کہ کسی بھی فارمیٹ میں عمدہ کارکردگی کے لیے فٹنس کا اہم کردار ہے۔
کارکردگی میں تسلسل تب ہی آئے گا جب آپ کا جسم ساتھ دیتا رہے،ہم فکرمند ہیں کہ فارغ وقت میں کھلاڑی اپنی جسمانی حالت نہ بگاڑ لیں، اگر کسی ناگزیر وجہ سے یویو ٹیسٹ ممکن نہ ہو پایا تو باقی7 ٹیسٹ سے فٹنس کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔ دوسری جانب نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں چند کرکٹرز نے پارک، گلی اور سڑک پر یویو ٹیسٹ کا اہتمام کرنے کی تجویز کو خطرناک قرار دے دیا، بورڈ کی کارروائی کے ڈر سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انھوں نے بتایا کہ کئی کرکٹرز کے گھروں میں لان جیسی سہولت نہیں،پارک اور سڑک پر جانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے،کوئی پھسل کر گر گیا تو کورونا وائرس سمیت کئی خطرات مول لے گا، یو یو ٹیسٹ حالات بہتر ہونے تک مؤخر کر دینا چاہیے۔