سندھ کی تاجر تنظیموں نے کاروبار کھولنے کا فیصلہ موخر کردیا
کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی کی اپیل پر تاجروں نے کاروبار کھولنے کا فیصلہ دو روز کے لیے موخر کردیا
کراچی کے تاجروں نے کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی کی اپیل پر کاروبار کھولنے کا فیصلہ موخر کردیا۔
ایکسپریس کے مطابق مختلف تجارتی انجمنوں نے بدھ سے تجارتی مراکز اور دکانیں کھولنے کا اعلان کیا تھا اور حکومت کی جانب سے سختی کی صورت میں گرفتاریوں سے بھی دریغ نہ کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا تاہم منگل کی شام تاجروں کو کمشنر ہاﺅس بات چیت کے لیے مدعو کیا گیا۔
بات چیت کے بعد اعلان کرنے والے تاجروں نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی سے رابطے ہوئے اور انہوں نے لاک ڈاﺅن کے دوران کاروبار اور دکانیں کھولنے کے فیصلے سے شہر میں افراتفری پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تاجروں سے دکانیں بند رکھنے کی اپیل کی۔
کمشنر کراچی نے چھوٹے تاجروں کی وزیر اعلی ٰ سندھ سے جلد ملاقات کرانے کی بھی یقین دہانی کرائی جس پر تاجروں نے دکانیں کھولنے کا فیصلہ دو روز کے لیے موخر کردیا۔
ادھر لاک ڈاﺅن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دکانیں اور کاروبار کھولنے کے معاملے پر کراچی کی تاجر برداری دھڑے بندی کا شکار ہے۔ چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے شہر کی تمام مارکیٹیں لاک ڈاﺅن کے تحت بدستور بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ عتیق میر کے مطابق تاجر برادری ریاست کے خلاف بغاوت کی حمایت نہیں کرتی، کورونا جیسی مہلک وبا سے بچاﺅ پہلی اور کاروبار دوسری ترجیح ہے۔
انہوں نے سندھ حکومت سے اپیل کی کہ حکومت سندھ عید کی خرید و فروخت کے تحت مخصوص کاروبار کھولنے کی اجازت دے، چھوٹے کاروباری طبقے کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا آفت ہے ٹیکس پالیسی نہیں جس کے خلاف احتجاج کیا جائے، حکومت محفوظ، محدود اور محتاط کاروبار کرنے کی پالیسی بنائے تاجر زبردستی دکانیں کھلوانے کی حمایت نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ کراچی میں موجود سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ، صدر انجمن تاجران سندھ جاوید شمس، صدرآل سٹی تاجر اتحاد شرجیل گوپلانی، صدراسمال ٹریڈز محمود حامد اور صدر کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن رضوان عرفان سمیت دیگرتاجر رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے 15 اپریل سے کاروبار کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
ایکسپریس کے مطابق مختلف تجارتی انجمنوں نے بدھ سے تجارتی مراکز اور دکانیں کھولنے کا اعلان کیا تھا اور حکومت کی جانب سے سختی کی صورت میں گرفتاریوں سے بھی دریغ نہ کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا تاہم منگل کی شام تاجروں کو کمشنر ہاﺅس بات چیت کے لیے مدعو کیا گیا۔
بات چیت کے بعد اعلان کرنے والے تاجروں نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی سے رابطے ہوئے اور انہوں نے لاک ڈاﺅن کے دوران کاروبار اور دکانیں کھولنے کے فیصلے سے شہر میں افراتفری پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تاجروں سے دکانیں بند رکھنے کی اپیل کی۔
کمشنر کراچی نے چھوٹے تاجروں کی وزیر اعلی ٰ سندھ سے جلد ملاقات کرانے کی بھی یقین دہانی کرائی جس پر تاجروں نے دکانیں کھولنے کا فیصلہ دو روز کے لیے موخر کردیا۔
ادھر لاک ڈاﺅن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دکانیں اور کاروبار کھولنے کے معاملے پر کراچی کی تاجر برداری دھڑے بندی کا شکار ہے۔ چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے شہر کی تمام مارکیٹیں لاک ڈاﺅن کے تحت بدستور بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ عتیق میر کے مطابق تاجر برادری ریاست کے خلاف بغاوت کی حمایت نہیں کرتی، کورونا جیسی مہلک وبا سے بچاﺅ پہلی اور کاروبار دوسری ترجیح ہے۔
انہوں نے سندھ حکومت سے اپیل کی کہ حکومت سندھ عید کی خرید و فروخت کے تحت مخصوص کاروبار کھولنے کی اجازت دے، چھوٹے کاروباری طبقے کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا آفت ہے ٹیکس پالیسی نہیں جس کے خلاف احتجاج کیا جائے، حکومت محفوظ، محدود اور محتاط کاروبار کرنے کی پالیسی بنائے تاجر زبردستی دکانیں کھلوانے کی حمایت نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ کراچی میں موجود سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ، صدر انجمن تاجران سندھ جاوید شمس، صدرآل سٹی تاجر اتحاد شرجیل گوپلانی، صدراسمال ٹریڈز محمود حامد اور صدر کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن رضوان عرفان سمیت دیگرتاجر رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے 15 اپریل سے کاروبار کھولنے کا اعلان کیا تھا۔