رواں سال پاکستانی معیشت کے لیے مشکل ترین سال ہوگا آئی ایم ایف

اگلے دو برس کے دوران پاکستان میں بے روزگاری مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، آئی ایم ایف کی رپورٹ

اچھی خبر یہ ہے کہ 2023ء تک تیل کی عالمی قیمتیں 45 ڈالرز فی بیرل سے نیچے رہنے کا امکان ہے جس سے پاکستان کو فائدہ پہنچے گا (فوٹو : فائل)

FAISALABAD:
آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) نے کہا ہے کہ رواں سال پاکستانی معیشت کے لیے مشکل ترین سال ہوگا جب کہ آئندہ دو سال میں بے روزگاری مزید بڑھے گی۔

ایکسپریس کے مطابق عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے بعد اب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پاکستانی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی۔

آئی ایم ایف کی جانب سے اس حوالے سے گذشتہ روز ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت کے لیے رواں سال (2020ء) مشکل ترین سال ہوگا، اس سال معاشی شرح نمو منفی 1.5 فیصد رہے گی، اگلے سال بہتری کی امید ہے تاہم گروتھ دوفیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔


آئی ایم ایف کے مطابق مہنگائی 11 فیصد کی سطح پر رہنے کی توقع ہے جو اگلے سال کم ہوکر 8 فیصد کے سنگل ہندسے پر آجائے گی۔ رپورٹ میں پاکستان میں بے روزگاری اگلے دو سال مسلسل بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ اس سال بے روزگاری ساڑھے 4 فیصد جبکہ آئندہ سال 5.1 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں سال 1.7 فیصد جبکہ اگلے سال 4.2 فیصد رہے گا تاہم رپورٹ میں اچھی خبر یہ ہے کہ 2023ء تک تیل کی عالمی قیمتیں 45 ڈالرز فی بیرل سے نیچے رہنے کا امکان ہے جس سے پاکستان سمیت تیل درآمد کرنے والے ممالک کو براہ راست فائدہ پہنچے ہوگا۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت کو دو سال میں 9 ٹریلین ڈالر سے زائد کا نقصان ہوگا، یہ نقصان جرمنی اور جاپان کی مجموعی معیشتوں سے زیادہ ہے، اس سال عالمی معاشی شرح نمو منفی 3 فیصد رہے گی تاہم اگلے سال ریکوری کا امکان ہے۔
Load Next Story