تعمیراتی شعبے کو مراعات دینے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری ہونے کا امکان
ایف بی آر ذرائع کے مطابق صدارتی حکم نامے کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے
HYDERABAD:
وفاقی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تعمیراتی شعبے کو فکس ٹیکس اسکیم سمیت دیگر سہولتیں اور مراعات دیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر نے تعمیراتی صنعت کو مراعات دینے کے لیے صدارتی آرڈیننس کا مسودہ تیار کرلیا ہے اور لاء ڈویژن سے توثیق ہوتے ہیں اس کی جلد منظوری کا امکان ہے جس کے بعد صدر کے دستخط سے اسے جاری کیا جائے گا۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صدارتی آرڈیننس کے تحت تعمیراتی شعبے اور اس سے وابستہ بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو ٹیکس مراعات دی جائیں گی اور ٹیکس مراعات کا نفاذ آرڈیننس کے اجراء سے شروع ہوجائے گا۔
آرڈیننس کے تحت تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے جس کے لئے انکم ٹیکس آرڈیننس میں سیکشن 111 کے حوالے سے ترامیم تجویز کی جارہی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس مجوزہ آرڈیننس کے تحت بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز کو یہ سرمایہ 31 دسمبر تک بینک اکاؤنٹس میں جمع کرواناہوگا لیکن یہ سرمایہ بینک اکاؤنٹس سے نکالنے کی اجازت ہوگی۔ بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز اس سرمائے کو تعمیراتی منصوبوں میں استعمال کرسکیں گے جبکہ یہ سرمایہ 30 ستمبر 2022 تک کراس چیک کے ذریعے استعمال کیا جاسکے گا۔
ذرائع کے مطابق آرڈیننس کے تحت بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو انکم ٹیکس اورکیپیٹل گین ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہوگی۔ تاہم آرڈیننس کا اطلاق سرکاری عہدے رکھنے والوں اور بے نامی داروں، جرائم اور دہشت گردی سے حاصل کردہ سرمائے پر نہیں ہوگا۔
دستیاب معلومات کے مطابق اس آرڈیننس میں کیے گئے اقدامات کو اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے قانونی تحفظ فراہم کرنے کی بھی تجویز ہے۔ آرڈیننس کا اطلاق ستمبر 2022 تک مکمل ہونے والے منصوبوں پر ہوگا اور بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کو 60 روز میں ردو بدل کرنے کی چھوٹ دی جائے گی سیمنٹ اور سریے کے علاوہ دیگر سامان پر ودہولڈنگ ٹیکس کی رعایت بھی ملے گی۔
ذرائع کے مطابق اس آرڈیننس کے ذریعے تعمیراتی شعبہ کو انڈسٹری کا درجہ ملے گا اور فِکس ٹیکس اسکیم متعارف ہوگی۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری پر 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی جبکہ گھر فروخت کرنے پر کیپٹل گین ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
اس کے علاوہ بھی ٹیکس قوانین میں مزید ترامیم لائی جارہی ہیں جس سے تعمیراتی شعبہ میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انک ٹیکس کے ساتھ ساتھ دیگر ٹیکس قوانین میں بھی ترامیم کی تجویز ہے جب کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا محور شرح نمو میں اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے 3 اپریل کو ملک میں تعمیراتی شعبے کی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے خصوصی مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھاجس کے نفاذ کے لیے ممکنہ طور پر یہ صدارتی آرڈیننس جاری کیا جارہا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تعمیراتی شعبے کو فکس ٹیکس اسکیم سمیت دیگر سہولتیں اور مراعات دیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر نے تعمیراتی صنعت کو مراعات دینے کے لیے صدارتی آرڈیننس کا مسودہ تیار کرلیا ہے اور لاء ڈویژن سے توثیق ہوتے ہیں اس کی جلد منظوری کا امکان ہے جس کے بعد صدر کے دستخط سے اسے جاری کیا جائے گا۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صدارتی آرڈیننس کے تحت تعمیراتی شعبے اور اس سے وابستہ بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو ٹیکس مراعات دی جائیں گی اور ٹیکس مراعات کا نفاذ آرڈیننس کے اجراء سے شروع ہوجائے گا۔
آرڈیننس کے تحت تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے جس کے لئے انکم ٹیکس آرڈیننس میں سیکشن 111 کے حوالے سے ترامیم تجویز کی جارہی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس مجوزہ آرڈیننس کے تحت بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز کو یہ سرمایہ 31 دسمبر تک بینک اکاؤنٹس میں جمع کرواناہوگا لیکن یہ سرمایہ بینک اکاؤنٹس سے نکالنے کی اجازت ہوگی۔ بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز اس سرمائے کو تعمیراتی منصوبوں میں استعمال کرسکیں گے جبکہ یہ سرمایہ 30 ستمبر 2022 تک کراس چیک کے ذریعے استعمال کیا جاسکے گا۔
ذرائع کے مطابق آرڈیننس کے تحت بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو انکم ٹیکس اورکیپیٹل گین ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہوگی۔ تاہم آرڈیننس کا اطلاق سرکاری عہدے رکھنے والوں اور بے نامی داروں، جرائم اور دہشت گردی سے حاصل کردہ سرمائے پر نہیں ہوگا۔
دستیاب معلومات کے مطابق اس آرڈیننس میں کیے گئے اقدامات کو اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے قانونی تحفظ فراہم کرنے کی بھی تجویز ہے۔ آرڈیننس کا اطلاق ستمبر 2022 تک مکمل ہونے والے منصوبوں پر ہوگا اور بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کو 60 روز میں ردو بدل کرنے کی چھوٹ دی جائے گی سیمنٹ اور سریے کے علاوہ دیگر سامان پر ودہولڈنگ ٹیکس کی رعایت بھی ملے گی۔
ذرائع کے مطابق اس آرڈیننس کے ذریعے تعمیراتی شعبہ کو انڈسٹری کا درجہ ملے گا اور فِکس ٹیکس اسکیم متعارف ہوگی۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری پر 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی جبکہ گھر فروخت کرنے پر کیپٹل گین ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
اس کے علاوہ بھی ٹیکس قوانین میں مزید ترامیم لائی جارہی ہیں جس سے تعمیراتی شعبہ میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انک ٹیکس کے ساتھ ساتھ دیگر ٹیکس قوانین میں بھی ترامیم کی تجویز ہے جب کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا محور شرح نمو میں اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے 3 اپریل کو ملک میں تعمیراتی شعبے کی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے خصوصی مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھاجس کے نفاذ کے لیے ممکنہ طور پر یہ صدارتی آرڈیننس جاری کیا جارہا ہے۔