کورونا مریضوں کا طبی فضلہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب

انسی لیٹرمشین میں طبی فضلہ تلف کیا جارہا ہے، ڈاکٹرسیمی جمالی، ڈاکٹر خادم قریشی


Tufail Ahmed April 15, 2020
سرکاری اسپتالوں میں طبی فضلے کو سائنسی طریقے سے ٹھکانے نہیں لگایا جارہا۔ فوٹو: فائل

کراچی کے مختلف سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج کورونا کے مریضوں کے طبی فضلے کوغیرسائنسی بنیادوں پر عام مریضوں کے طبی فضلے کی طرح اکٹھا کیاجارہا ہے جس سے وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔

ایک مریض کے بستر سے یومیہ 2 سے 2.2 کلو طبی فضلہ نکلتا ہے۔ اس میں سے ایک کلو طبی فضلہ انفیکشن کا باعث بنتا ہے۔ اس وقت کراچی سمیت ملک بھر میں کورونا وائرس کا دوسرا مرحلہ جاری ہے۔ پہلے مرحلے میں وائرس پاکستان پہنچا۔ وائرس کی انسانوں سے انسانوں میں منتقلی کو دوسرا مرحلہ کہا جاتا ہے۔

اس وقت ملک بھرکے سرکاری اسپتالوں میں سیکڑوں کورونا کے مریض زیرعلاج ہیں۔ ان مریضوں کے بستروں سے نکلنے والا طبی فضلے کوعلیحدہ کرنے کی بجائے عام مریضوں کے طبی فضلے میں شامل کرکے جمع کیا جارہا ہے جو کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے۔

ابھی تک کورونا کے مریضوں کے طبی فضلے کو علیحدہ سے اٹھانے کے لیے کوئی اقدامات کیے گیے اور نہ کورونا مریضوں کے طبی فضلے کو سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگانے کیلیے محکمہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ جناح اسپتال کراچی میں اس وقت 13 مریض کورونا کے زیر علاج ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔