مہلک امراض کی ادویہ کی من مانی قیمتوں پر فروخت مریض پریشان
ایٹی وان150کے بجائے 500،مِگرلکی گولی20 سے بڑھ کر70روپے کی کردی گئی،کئی ادویہ کی مصنوعی قلت پیدا کردی گئی
KARACHI:
چھوٹے تاجروں نے مقامی و درآمدی دواؤں کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کو حکومتی رٹ کو چیلنج قراردیتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حساس صورتحال کا فی الفورنوٹس لیں،آل کراچی تاجر اتحاد کی فارما اینڈ سرجیکل کمیٹی کی اس سلسلے میں تاجراتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بعض مقامی وغیرملکی دوا ساز کمپنیوں نے مہلک امراض کی ادویات کی مصنوعی قلت کردی ہے ۔
جس سے محسوس ہوتا ہے کہ دوا ساز کمپنیوں نے وزیر اعظم نوازشریف کی جانب سے ادویہ کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن مسترد کرنے کے اقدام کو چیلنج کردیا ، اجلاس کو بتایا گیا کہ نزلہ ، زکام، فُلو، نفسیاتی امراض، مرگی، آدھے سر کا درد،سانس، دمہ، نیند ، دماغی دوروں، سکون آور اور بعض دیگر امراض کی ادویات کھلے عام من مانی قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں ادویہ کی قیمتوں میں کئی گُنا اضافہ ہوگیا ، موجودہ صورتحال سے مریض پریشان اور محکمہ صحت مکمل طور پر لاتعلق نظر آتا ہے،اجلاس میں شریک کمیٹی کے چیئرمین طارق ممتاز دوائی والا دیگر ارکان عامر ملک، شکیل اختر اور محمد زبیر نے بتایا کہ دماغی دوروں کی اہم دوا فیناباربیٹون کمپنی کی مقرر کردہ قیمت 300روپے کے بجائے بلیک مارکیٹ میں 1400 روپے میں فروخت کی جارہی ہے،پیناڈول سی ایف مصنوعی قلت پیدا کرکے 170روپے کے بجائے 300 روپے میں فروخت کی جارہی ہے، ایٹی وان کی قیمت 150روپے کے بجائے 500 روپے وصول کی جارہی ہے۔
مِگرلکی گولی کی قیمت 20روپے سے بڑھکر 70روپے کردی گئی،390روپے میں فروخت ہونے والا ڈیکاڈرون انجکشن 800روپے میں بھی دستیاب نہیں ہے،165روپے میں فروخت ہونے والی نیند اور سکون کی دوا زینکس نایاب ہونے کے باعث250روپے میں فروخت ہورہی ہے، سانس کے مرض کی دوا میریکس اور ڈائی ہائڈ بھی مارکیٹ سے غائب کردی گئی ہیں،کمیٹی کے چیئرمین طارق ممتاز نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ صحت میں موجود کالی بھیڑوں کی زیرِسرپرستی مارکیٹ میں زائد المیعاد ادویات اور منافع خوری کے گھناؤنے کاروبار نے انتہائی تشویشناک صورت اختیار کرلی،بیشتر دوا سازکمپنیاں موسمی امراض اور جان بچانے والی بعض اہم ترین اور ضروری ادویات کی فراہمی کئی کئی ماہ تک بند کردیتی ہیں جس کے باعث انھیں ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔
مارکیٹ میں ادویہ کی قلت کا فائدہ اٹھا کر بعض موقع پرست اور منافع خورعناصر ادویات کی قیمتوں میں کئی کئی گنا اضافہ کردیتے ہیں،عتیق میر نے ادویات کی مصنوعی قلت کے تحت ناجائز منافع خوری کے اس گھناؤنے کھیل کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیرملکی دواساز کمپنیوں کو مخصوص ادویات کا لائسنس جاری کرکے اجارہ دار بنادیا گیا ، وزارتِ صحت اپنی ذمے داریوں کی ادائیگی سے مکمل طور پر غافل ہوگئی ، میڈیسن مافیا مادر پدر آزاد ہوگیا ہے، انھوں نے حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ مہلک امراض کی مہنگی ادویات پر غریب عوام کیلیے سبسڈی متعارف کروائی جائے ، عوام کی زندگی اور صحت سے کھیلنے والی دوا سازکمپنیوں کے درندہ صفت مالکان کے لائسنس فوری طور پر منسوخ کیے جائیں ، ان اداروں کی پشت پناہی کرنے والی وزارتِ صحت میں موجود کالی بھیڑوں کو عبرت ناک سزا دی جا ئے۔
چھوٹے تاجروں نے مقامی و درآمدی دواؤں کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کو حکومتی رٹ کو چیلنج قراردیتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حساس صورتحال کا فی الفورنوٹس لیں،آل کراچی تاجر اتحاد کی فارما اینڈ سرجیکل کمیٹی کی اس سلسلے میں تاجراتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بعض مقامی وغیرملکی دوا ساز کمپنیوں نے مہلک امراض کی ادویات کی مصنوعی قلت کردی ہے ۔
جس سے محسوس ہوتا ہے کہ دوا ساز کمپنیوں نے وزیر اعظم نوازشریف کی جانب سے ادویہ کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن مسترد کرنے کے اقدام کو چیلنج کردیا ، اجلاس کو بتایا گیا کہ نزلہ ، زکام، فُلو، نفسیاتی امراض، مرگی، آدھے سر کا درد،سانس، دمہ، نیند ، دماغی دوروں، سکون آور اور بعض دیگر امراض کی ادویات کھلے عام من مانی قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں ادویہ کی قیمتوں میں کئی گُنا اضافہ ہوگیا ، موجودہ صورتحال سے مریض پریشان اور محکمہ صحت مکمل طور پر لاتعلق نظر آتا ہے،اجلاس میں شریک کمیٹی کے چیئرمین طارق ممتاز دوائی والا دیگر ارکان عامر ملک، شکیل اختر اور محمد زبیر نے بتایا کہ دماغی دوروں کی اہم دوا فیناباربیٹون کمپنی کی مقرر کردہ قیمت 300روپے کے بجائے بلیک مارکیٹ میں 1400 روپے میں فروخت کی جارہی ہے،پیناڈول سی ایف مصنوعی قلت پیدا کرکے 170روپے کے بجائے 300 روپے میں فروخت کی جارہی ہے، ایٹی وان کی قیمت 150روپے کے بجائے 500 روپے وصول کی جارہی ہے۔
مِگرلکی گولی کی قیمت 20روپے سے بڑھکر 70روپے کردی گئی،390روپے میں فروخت ہونے والا ڈیکاڈرون انجکشن 800روپے میں بھی دستیاب نہیں ہے،165روپے میں فروخت ہونے والی نیند اور سکون کی دوا زینکس نایاب ہونے کے باعث250روپے میں فروخت ہورہی ہے، سانس کے مرض کی دوا میریکس اور ڈائی ہائڈ بھی مارکیٹ سے غائب کردی گئی ہیں،کمیٹی کے چیئرمین طارق ممتاز نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ صحت میں موجود کالی بھیڑوں کی زیرِسرپرستی مارکیٹ میں زائد المیعاد ادویات اور منافع خوری کے گھناؤنے کاروبار نے انتہائی تشویشناک صورت اختیار کرلی،بیشتر دوا سازکمپنیاں موسمی امراض اور جان بچانے والی بعض اہم ترین اور ضروری ادویات کی فراہمی کئی کئی ماہ تک بند کردیتی ہیں جس کے باعث انھیں ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔
مارکیٹ میں ادویہ کی قلت کا فائدہ اٹھا کر بعض موقع پرست اور منافع خورعناصر ادویات کی قیمتوں میں کئی کئی گنا اضافہ کردیتے ہیں،عتیق میر نے ادویات کی مصنوعی قلت کے تحت ناجائز منافع خوری کے اس گھناؤنے کھیل کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیرملکی دواساز کمپنیوں کو مخصوص ادویات کا لائسنس جاری کرکے اجارہ دار بنادیا گیا ، وزارتِ صحت اپنی ذمے داریوں کی ادائیگی سے مکمل طور پر غافل ہوگئی ، میڈیسن مافیا مادر پدر آزاد ہوگیا ہے، انھوں نے حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ مہلک امراض کی مہنگی ادویات پر غریب عوام کیلیے سبسڈی متعارف کروائی جائے ، عوام کی زندگی اور صحت سے کھیلنے والی دوا سازکمپنیوں کے درندہ صفت مالکان کے لائسنس فوری طور پر منسوخ کیے جائیں ، ان اداروں کی پشت پناہی کرنے والی وزارتِ صحت میں موجود کالی بھیڑوں کو عبرت ناک سزا دی جا ئے۔