بہادر آباد پولیس کی دکانداروں سے بھتہ وصولی رقم لیکر گٹکا فروشی کی اجازت

مبینہ طورپرپولیس افسر حیدر زیدی اپنے کارندوں کے ذریعے دکانداروں کو تھانے لاکر مقدمہ قائم کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے


Staff Reporter December 03, 2013
پولیس افسرکے کارندے دکاندارکو مقدمے سے بچانے کیلیے بھتہ وصول کرکے گٹکا بیچنے کا ’’ لائسنس ‘‘ جاری کردیتے ہیں ۔فوٹو: فائل

پولیس نے بہادر آباد میں گٹکا فروخت کرنے والے دکانداروں کیلیے''دہرا معیار'' اختیار کیا ہوا ہے،جو دکاندار مبینہ طور پر بھتہ دے رہا ہے وہ گٹکا فروخت کررہا ہے اور جس دکاندار نے رقم ادا نہیں کی وہ گٹکا فروخت نہ کرے اور کرے گا تو اس کے خلاف مقدمہ قائم کردیا جاتا ہے۔

یہ بات علاقے کے کئی دکانداروں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی،انھوں نے بتایا کہ حیدر زیدی انتہائی راشی پولیس افسر ہے جس دن سے اس نے بہادر آباد تھانے کا بطور ایس ایچ او چارج لیا ہے اس نے علاقے کے دکانداروں کا جینا حرام کر رکھا ہے،بہادرآباد تھانے کی حدود میں جتنی بھی پان ، غیر ملکی سگریٹ یا دیگر دکانیں جس میں گٹکا یا غیر ملکی اشیافروخت کیا جاتا ہے ان سے جبری تاوان وصول کررہا ہے،انھوں نے بتایا کہ حیدر زیدی نے ایک اسپیشل پیدا گیر پولیس پارٹی بنائی ہوئی ہے جس میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ اس کے خاص لوگ شامل ہیں جن کا محکمہ پولیس سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے ، دکانداروں نے بتایا کہ ایس ایچ او بہادر آباد کی خود ساختہ اسپیشل پارٹی کسی بھی پان کی دکان پر جاتی ہے اور وہاں سے اس کے مالک کو اغوا کرکے تھانے لے جاتے ہیں ۔



حیدر زیدی پہلے تو دکاندار کو مضر صحت گٹکا فروخت کرنے پرگالم گلوچ کرتا ہے اس کے بعد گٹکا کھانے سے ہونے والے نقصانات بتا تا ہے اور بولتا ہے کہ تم انسانوں کو زہرکھلا رہے ، تمھاری سزا تو موت سے کم نہیں ہونی چاہیے ، ایس ایچ او دکاندار کو دھمکیاں دیتا ہوا کمرے سے باہر چلاجاتا ہے جس کے بعد اس کی خود ساختہ اسپیشل پارٹی کا کوئی فرد اس کمرے میں داخل ہوتا ہے جہاں خوفزدہ بیٹھا دکاندار جس میں بیشتر میمن ہوتے ہیں اس شخص کی منت سماجت کرنے لگتے ہیں کہ کسی طرح اس کی جان چھڑائی جائے جس پر پہلے وہ شخص کہتا ہے نہیں صاحب بہت سخت آدمی ہے کسی طرح نہیں مانے گا وہ تو مقدمہ درج کرے گا۔

تاہم وہ کوشش کرتا جس کے بعد وہ بھی باہر آجاتا ہے اور کافی دیر بعد دوبارہ کمرے میں جا کر دکاندار سے اس کی جان چھڑانے کے لیے مبینہ طور پر ایک لاکھ روپے سے50 ہزار روپے تاوان کا مطالبہ کرتا ہے ، مغوی دکاندار اس شخص سے بات چیت کے بعد تھوڑے بہت پیسے کم کرانے کے بعد تاوان کی رقم ادا کر دیتا ہے اور آئندہ گٹکا فروخت کرنے کی اجازت مانگتا ہے جس پر ایس ایچ او کا نمائندہ اس سے''ہفتہ '' طے کرکے اسے گٹکا فروخت کرنے کی اجازت دے دیتا ہے،دکانداروں نے بتایا کہ اس وقت بہادر آباد تھانے کی حدود میں واقع 65 فیصد دکانوں پر گٹکا و دیگر غیرملکی سامان فروخت کیا جارہا ہے، یہ وہ دکاندار ہیں جو ایس ایچ اوکو تاوان ادا کرچکے ہیں،جمعہ کو ایک پان کی دکان کے مالک اشتیاق ولد حاجی قاسم نے تاوان دینے سے انکار کردیا تھا جس پر اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔