انسداد دہشتگردی کی عدالتیں ماورائے قانون اقدامات کرنے لگیں
عدالت 2 اور3 نے ریمانڈ وچالان منظورکرکے منتظم عدالت کے اختیارات استعمال کیے
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر عبدالمعروف نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی ایکٹ13(2)کے تحت قائم خصوصی عدالتوں میں سے ایک عدالت کو حکومت سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد منتظم عدالت کے اختیارات دیتی ہے۔
جسے مذکورہ ایکٹ کے تحت ملزمان کا جسمانی ریمانڈ ، چالان کی منظوری اور فرد جرم عائد کرنے سے قبل مقدمہ کسی بھی دوسری خصوصی عدالت میں منتقل کرنے کا اختیار ہوتا ہے جبکہ کراچی میں 5دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں ہیں اور عدالت نمبر ایک کو منتظم عدالت کے اختیارات حاصل ہیں۔
لیکن اس کے علاوہ عدالت نمبر 2 اور 3 کی عدالتیں بھی ملزمان کا ریمانڈ اور چالان منظور کررہی ہیں جو کہ مذکورہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے درخواست میں پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے استدعا کی ہے اس معاملے میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کریں اور عدالت عالیہ کو آگاہ کریں ۔
جسے مذکورہ ایکٹ کے تحت ملزمان کا جسمانی ریمانڈ ، چالان کی منظوری اور فرد جرم عائد کرنے سے قبل مقدمہ کسی بھی دوسری خصوصی عدالت میں منتقل کرنے کا اختیار ہوتا ہے جبکہ کراچی میں 5دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں ہیں اور عدالت نمبر ایک کو منتظم عدالت کے اختیارات حاصل ہیں۔
لیکن اس کے علاوہ عدالت نمبر 2 اور 3 کی عدالتیں بھی ملزمان کا ریمانڈ اور چالان منظور کررہی ہیں جو کہ مذکورہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے درخواست میں پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے استدعا کی ہے اس معاملے میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کریں اور عدالت عالیہ کو آگاہ کریں ۔