لاک ڈاؤن کے باعث لاہورسفاری میں خوراک کا حصول مشکل 14 افریقی شیر فروخت

افریقی شیروں کو 21 لاکھ روپے میں جانور پالنے کے شوقین بریڈرز کو بیچے گئے ہیں، انتظامیہ کا مؤقف

افریقی شیروں کو 21 لاکھ روپے میں جانور پالنے کے شوقین بریڈرز کو بیچے گئے ہیں، انتظامیہ کا مؤقف . فوٹو : فائل

کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاہورسفاری پارک میں جانوروں اورپرندوں کے لئے خوراک کا حصول بھی مشکل ہوگیا ہے جس کا بوجھ کم کرنے کے لیے سفاری پارک کے 14 افریقی شیروں کو فروخت کردیا گیا ہے۔

لاہورکا سفاری پارک آمدن نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہی مسائل اورمشکلات کا شکار تھا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے پارک میں عام شہریوں کا داخلہ بند ہونے سے یہاں کی مشکلات مزیدبڑھ گئی ہیں۔

فنڈزکی کمی کےباعث انتظامیہ کے لیے جانوروں اورپرندوں کو خوراک دینا بھی مشکل ہوگیا ہے یہاں سب سے زیادہ خوراک کا خرچہ شیروں، ٹائیگرز اور جیگوارکا ہے۔

سفاری پارک میں مجموعی طورپر 37 افریقی نسل کے نر اورمادہ شیر، 5 ٹائیگرجن میں سے ایک سفید ہے، 2 جیگواراور2 پوما ہیں جن کا گوشت اوردودھ کا لاکھوں روپے کا خرچہ ہے، ایک شیرکی خوراک پرسالانہ تقریباً 9 لاکھ روپے خرچ آتے ہیں۔


انتظامیہ کے مطابق ایک شیرکوروزانہ 8 سے 9 کلوگوشت دیا جاتا ہے جبکہ ہفتے میں ایک ناغہ بھی ہوتا ہے، یہاں روزانہ شیروں کی خوراک کا خرچہ 30 ہزا ر روپے تھا جوماہانہ 9لاکھ روپے بنتاہے۔

ذرائع کے مطابق سفاری پارک کے 14 افریقی نسل کے شیرجن میں 7 نراور7 مادہ شامل ہیں انہیں نیلامی کے ذریعے فروخت کیاگیاہے، شیروں کی نیلامی میں تمام قانونی تقاضوں کومدنظررکھاگیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ایک شیرڈیڑہ لاکھ روپے میں فروخت کیاگیاہے اس طرح مجموعی طورپر 14 شیر 21 لاکھ روپے میں بیچے گئے ہیں۔

پنجاب وائلڈلائف حکام کے مطابق لاہورسفاری میں گزشتہ چندبرسوں میں شیروں کی بہترافزائش ہونے سے ان کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا، ان کی شرح اموات میں کمی آئی تھی، اس وجہ سے یہاں جوسرپلس شیرتھے ان کو فروخت کیاگیا ہے، اس اقدام کا مقصد پرائیویٹ بریڈرزکوبھی اس شعبے میں شامل کرنا ہے تاکہ صوبے میں وائلڈلائف فروغ پاسکے، یہ تمام شیرایسے بریڈرزکوفروخت کیے گئے ہیں جو پنجاب وائلڈلائف کے پاس رجسٹرڈ تھے اوران کے پاس شیروں کی پرورش کے لئے سہولتیں تھیں۔

ڈائریکٹرپنجاب وائلڈلائف محمد نعیم بھٹی نےبتایا کہ شیروں کی ان بریڈنگ کی وجہ سے ان میں معذوری پیداہوناشروع ہوگئی تھی، فروخت کئے گئے شیروں میں سے 12 ایسے ہیں جو جزوی معذوری کا شکار تھے، کسی کے پنجے ٹیڑھے تھے کسی کے ہڈیوں کے مسائل تھے، اس وجہ سے ان کوفروخت کرنامجبوری بن گئی تھی۔

محمد نعیم بھٹی نے کہا کہ دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ کچھ عرصہ قبل یواے ای سے جوشیراورٹائیگرمنگوائے گئے تھے ان کی سفاری میں پہلے سے موجود جانوروں کے ساتھ بریڈنگ کروانے کے لئے جگہ نہیں تھی اب ہمارے پاس جگہ بن گئی ہے اورتیسری بات یہ کہ ہمارے پاس وسائل ختم ہوگئے تھے، نوے فیصدخرچہ شیروں کی خوراک کا تھا جواب پوراہوسکے گا۔
Load Next Story