
صوبائی حکومت نے منصوبے کیلیے مختص کیے گئے ساڑھے 7 ارب روپے کے فنڈز واپس لیکر دیگر منصوبوں کو ٹرانسفر کر دیے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں قانون سازی کے ذریعے قائم کی گئی آب پاک اتھارٹی کو ایک سال کا عرصہ گزر گیا لیکن ابھی تک صاف پانی کی فراہمی کیلئے پی سی ون منظور نہیں ہوسکا۔
جبکہ ملازمین کی بھرتی کیلئے سروس رولز ریگولیشن ڈیپارٹمنٹ کے پاس منطوری کیلئے پڑ ے ہوئے ہیں جس کے باعث اتھارٹی کا ریگولر سی ای او تعینات نہیں کیا جاسکااور نہ ہی اتھارٹی کیلئے آفس بنایا جاسکا ہے کیونکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ نے اتھارٹی کی اسٹیبلشمنٹ کیلئے کوئی فنڈز بھی فراہم نہیں کئے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔