حکومت نے چیئرمین کے پی ٹی جمیل اختر کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفیکشن واپس لے لیا

حکومت اس معاملے پر قانون کے مطابق عمل کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ

نیب کے جتنے کیسز آرہے ہیں وہ سارے اختیارات سے تجاوز سے متعلق ہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ فوٹو: فائل 

ہائی کورٹ کی جانب سے سخت سوالات کے بعد وفاقی حکومت وفاقی حکومت نے چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ جمیل اختر کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفیکشن واپس لے لیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں فاضل بینچ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین جمیل اختر کو عہدے سے برطرف کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔


اٹارنی جنرل خالد خان نے موقف اختیار کیا کہ جمیل اختر سنیئر بیورو کریٹ ہیں، میری رائے میں چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فکیشن درست نہیں ہوا، اگر کسی پر مس کنڈکٹ کا الزام ہے تو پہلے شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، میں نے اپنی قانونی رائے حکومت کو دی ہے،عدالت اجازت دے تو چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ کوہٹانے کا نوٹیفیکشن واپس لے سکتے ہیں، نوٹیفکیشن واپس لینے کے بعد جمیل اخترپرالزامات پرشفاف انکوائری کروائی جاسکتی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے جتنے کیسز آرہے ہیں وہ سارے اختیارات سے تجاوز سے متعلق ہیں، قانون کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی کو آڈٹ کروانے کا اختیار نہیں تھا، عدالت نے سوال اٹھایا تھا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر کیسے نجی آڈیٹر مقرر کردیا گیا، آڈیٹر کو فیس کی ادائیگی کا احتساب کون کرے گا۔ آپ نے بڑی مناسب اور قانونی بات کی ہے، اٹارنی جنرل کے بیان کے بعد درخواست نمٹا رہے ہیں، حکومت اس معاملے پر قانون کے مطابق عمل کرے۔
Load Next Story