2 ماہ سے سمندر میں پھنسی کشتی میں 24 روہنگیا مسلمان جاں بحق 396 کی حالت غیر
بچ جانے والے 396 افراد بھوک و پیاس نڈھال ہو کر اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل نہیں رہے تھے، کوسٹ گارڈ بنگلادیش
بنگلا دیش سے ملائیشیا جانے والی روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتی دو ماہ تک بے یار و مددگار کھلے سمندر میں بھٹکتی رہی جس کے دوران 24 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ 396 افراد کی حالت غیر ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں رہنے والے روہنگیا مسلمان کورونا وائرس وبا سے خوف زدہ ہوکر ملائیشیا جانے کے لیے ایک کشتی پر روانہ ہوئے لیکن کشتی راستہ بھٹک گئی اور دو ماہ تک کھلے سمندر میں تیرتی رہی۔
بنگلادیش کے کوسٹ گارڈز کو معمول کے گشت کے دوران کشتی ایک ہی جگہ ٹھہری ہوئی نظر آئی تو امدادی ٹیم کو طلب کیا جس نے کشتی میں سے 24 لاشوں کو نکالا جب کہ بھوک و پیاس سے نڈھال دیگر 396 مسافر اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل بھی نہیں رہے تھے۔
کشتی میں سوار 396 روہنگیا مسلمانوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد واپس پناہ گزین کیمپ واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسافروں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بنگلا دیش سے کیمپوں میں سیکیورٹی کو سخت کرنے اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 2017 کو میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے کسی طرح بنگلا دیش کی سرحد پر پہنچ کر اپنی جانیں بچائی تھیں اور اب یہ لوگ پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں رہنے والے روہنگیا مسلمان کورونا وائرس وبا سے خوف زدہ ہوکر ملائیشیا جانے کے لیے ایک کشتی پر روانہ ہوئے لیکن کشتی راستہ بھٹک گئی اور دو ماہ تک کھلے سمندر میں تیرتی رہی۔
بنگلادیش کے کوسٹ گارڈز کو معمول کے گشت کے دوران کشتی ایک ہی جگہ ٹھہری ہوئی نظر آئی تو امدادی ٹیم کو طلب کیا جس نے کشتی میں سے 24 لاشوں کو نکالا جب کہ بھوک و پیاس سے نڈھال دیگر 396 مسافر اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل بھی نہیں رہے تھے۔
کشتی میں سوار 396 روہنگیا مسلمانوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد واپس پناہ گزین کیمپ واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسافروں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بنگلا دیش سے کیمپوں میں سیکیورٹی کو سخت کرنے اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 2017 کو میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے کسی طرح بنگلا دیش کی سرحد پر پہنچ کر اپنی جانیں بچائی تھیں اور اب یہ لوگ پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔