لیبارٹری ٹیسٹ کے بغیر کسی موت کو کورونا سے نہیں جوڑا جاسکتا ڈاکٹر ظفر مرزا

پاکستان میں 10 لاکھ کٹس موجود ہیں اور اپریل کے آخر تک 20 ہزار یومیہ ٹیسٹ کیے جائیں گے، معاون خصوصی صحت


ویب ڈیسک April 17, 2020
پاکستان میں مقامی سطح پر منتقلی کی شرح 60 فی صد ہوچکی ہے، معاون خصوصی کی پریس بریفنگ۔ فوٹو، فائل

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ لیبارٹری ٹیسٹ کے بغیر کسی بھی موت کو کورونا سے نہیں جوڑا جاسکتا اس لیے کورونا سے ہونے والی اموات کے ٹیسٹ کیے جائیں گے جس کے لیے ہدایات جاری کی جارہی ہیں۔

اسلام آباد میں کورونا وائرس سے متعلق پریس بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ تمام اموات کورونا سے ہوئیں یہ بات قبل ازوقت ہوگی۔ کراچی میں تمام اموات کو وائرس کا نتیجہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ سندھ کی وزیر صحت سے تفصیل سے بات ہوئی ہے۔ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کے ٹیسٹ کئے جائیں گے۔ کورونا اموات کے حوالے سے قیاس آرائیاں درست نہیں ہے۔ لیبارٹی ٹیسٹ کے بغیر کسی بھی موت کو کورونا سے نہیں جوڑا جاسکتا اس سلسلے میں ایڈوائزری جاری کی جائے گی۔ سنسنی پھیلانے کے بجائے سائنسی تناظر میں دیکھا جائے ۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 7025ہوگئی، 135 افراد جاں بحق

ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ ملک میں 7ہزار 25 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوچکی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ 340 کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ بلوچستان میں سامنے آنے والے کیسز کی تعداد بھی معمول سے زیادہ ہے۔ ملک میں1765 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ مقامی سطح پر کورونا کی ایک سے دوسرے فرد میں منتقلی کی شرح 60 ہوچکی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 11 اموات کی تصدیق کے بعد مجموعی تعداد135 ہوچکی ہے۔ 44 افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔ عالمی سطح پر تصدیق شدہ افراد میں شرح اموات 6.7 فی صد ہے جب کہ پاکستان میں ابھی تک یہ شرح1.9 فی صد ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں کا مستحکم امیون سسٹم کورونا کوشکست دینے لگا

معاون خصوصی برائے صحت نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت 10 لاکھ ٹیسٹنگ کٹس ہیں۔ کورونا وائرس کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت بڑھ رہی ہے۔ اپریل کے آخر تک یومیہ20 ہزار ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ رمضان المبارک میں ہمیں خصوصی اہتمام اور احتیاطیں کرنا ہوں گی۔ سحر افطار، ماہ مبارک میں روز شب، نماز اور تراویح سے متعلق ایک ہدایت نامہ جاری کیا جائے گا جس کے لیے بڑے پیمانے پر مشاورت جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 30 ہزار سے زائد پاکستانی ڈاکٹر دنیا کے مختلف حصوں میں موجود ہیں۔پاکستان میں ان کی خدمات کے لیے 'یارانَ وطن' کے نام سے ایک آن لائن پلیٹ فورم متعارف کروایا جارہا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں