دانشور و ادیب ڈاکٹر جمیل جالبی کی پہلی برسی

ادبی خدمات پر انھیں ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز جبکہ علم و ادب کے سب سے بڑے کمال فن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا


Staff Reporter April 18, 2020
ادبی خدمات پر انھیں ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز جبکہ علم و ادب کے سب سے بڑے کمال فن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا

ISLAMABAD: معروف محقق، دانشور اور ادیب ڈاکٹر جمیل جالبی کی ہفتے کو پہلی برسی منائی گئی۔

ستارہ امتیاز یافتہ پاکستان کے معروف محقق، نقاد، ادیب اور دانشور ڈاکٹر جمیل جالبی گذشتہ برس 18 اپریل 2019ء کو 89 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔

ڈاکٹر جمیل جالبی 12 جون 1929ء کو علی گڑھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد جمیل خان تھا، انھوں نےابتدائی تعلیم علی گڑھ میں حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد 1947ء میں ڈاکٹر جمیل جالبی پاکستان آگئے۔ ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد باقاعدہ طور پر ادبی سرگرمیوں میں مصروف ہوئے۔

انہوں نے ماہنامہ ساقی میں معاون مدیر کے طور پر خدمات سر انجام دیں علاوہ ازیں انہوں نے اپنا ایک سہ ماہی رسالہ نیا دور بھی جاری کیا۔ ڈاکٹر جمیل جالبی 1983ء میں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پھر مقتدرہ قومی زبان کے چیئرمین تعینات ہوئے اس کے علاوہ اردو لغت بورڈ کراچی کے سربراہ بھی رہے۔

Dr. Jameel Jalbi and Ghulam Ishaq Khan
صدر مملکت غلام اسحق خان اور ڈاکٹر جمیل جالبی کی ملاقات کا ایک منظر
آپ کا سب سے اہم کام قومی انگریزی اردو لغت کی تدوین اور تاریخ ادب اردو، ارسطو سے ایلیٹ تک، پاکستانی کلچر: قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ جیسی اہم کتاب کی تصنیف و تالیف ہے۔

ڈاکٹر جمیل جالبی نے متعدد انگریزی کتابوں کے تراجم بھی کیے جن میں جانورستان، ایلیٹ کے مضامین، ارسطو سے ایلیٹ تک شامل ہیں جبکہ بچوں کے لیے ان کی قابل ذکر کتابیں حیرت ناک کہانیاں اور خوجی ہیں، ادبی خدمات پر انھیں ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز جبکہ علم و ادب کے سب سے بڑے کمال فن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔