بینک قرضوں کی واپسی سال کیلیے موخر 85 ہزار صارفین نے فائدہ اٹھا لیا

گاڑی،گھر،ذاتی خرچ اورکریڈٹ کارڈکے صارفین کاقرض موخرہوسکے گا ،بینک اس دوران صرف منافع کی وصولی کرسکیں گے

سود ادا نہ کرسکنے پرری اسٹرکچرکی درخواست کی جاسکتی ہے،قرض موخریاری شیڈول سے کریڈٹ ہسٹری متاثرنہیں ہوگی۔ فوٹو : فائل

کورونا وائرس کے باعث اسٹیٹ بینک کی جانب سے قرضوں کی واپسی ایک سال تک موخر کرنے سمیت صارفین کے لیے اعلان کردہ دیگر سہولیات پر عملدرآمد شروع ہوگیا اور اب تک پچاسی ہزار سے زائد لوگوں نے ان سہولیات سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ یہ سہولت ان صارفین کے لئے دستیاب ہوگی جن کی ادائیگی 31 دسمبر تک ریگولر ہو۔قرض کی ادائیگی موخر کرنے پر بینک کوئی فیس چارج نہیں کریں گے اوربینکس اس دوران صرف سود یا منافع کی وصولی کر سکیں گے۔

سرکلر کے مطابق جوصارفین سود کی رقم ادا نہ کرسکیں وہ ری اسٹرکچر کی درخواست کرسکتے ہیں جبکہ قرضوں کو موخر یا ری شیڈول کرنے سے کریڈٹ ہسٹری متاثر نہیں ہوگی۔ قرضے ری شیڈول اور موخر کرنے کے لئے بینک ہلپ لائین پررابطہ کریں۔ گاڑیوں و مکانات کیلئے حاصل کردہ پرسنل لونز12ماہ کی بجائے 18ماہ تک کے عرصے کیلئے ری شیڈول بھی کرواجاسکتے ہیں۔


نئی شرح سود کے مطابق بھی قرضوں کو ری شیڈول کرایاجا سکتا ہے۔مثال کے طور پر جب قرضہ لیا گیا اس وقت شرح سود زیادہ تھی اور اب شرح سود کم ہوچکی ہے تو قرضہ نئی شرح سود کے مطابق ری شیڈول کرنے کی درخواست کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے صارفین کوقرض کااصل زرایک سال تک موخرکرنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔گاڑی،گھر،ذاتی خرچ اورکریڈٹ کارڈکے صارفین کاقرض موخرہوسکے گا۔

 
Load Next Story