راشن پر 8 ارب خرچے کے بیانات ساکھ کیلیے نقصان دہ ہیں سندھ حکومت
1ارب 5کروڑ دو اقساط میں جاری کیے‘کورونا مریضوںکیلیے144وینٹی لیٹرہیں، عدالت میں جواب، دیگر صوبوں کی رپورٹس بھی جمع
سپریم کورٹ میں کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں چاروں صوبائی حکومتوں نے رپورٹس جمع کرا دیں۔
سندھ حکومت نے بتایا صوبے میں صرف 383 وینٹی لیٹر فعال ہیں جن میں سے 144وینٹی لیٹرز کو کورونا مریضوں کیلئے مختص کردیا گیا، مریضوں کی تعداد بڑھنے پر کراچی کی11 یوسیز کو سیل کیا گیا ،ان یونین کونسلز کی آبادی6لاکھ74 ہزار سے زیادہ ہے اور وہاں6673 راشن بیگ تقسیم کیے جبکہ صوبے میں وضع کردہ طریقہ کار کے تحت 2 لاکھ85 ہزار راشن بیگ تقسیم کیے، راشن تقسیم کیلئے ایک ارب 5کروڑ 80لاکھ روپے دو اقساط میں جاری کئے، 26مارچ کوپہلی قسط58کروڑ اور 6 اپریل کو دوسری قسط 50 کروڑ روپے کی جاری کی۔
8ارب روپے خرچ کرنے کے بیانات سندھ حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں، راشن کا حصول یوٹیلٹی سٹورز سمیت دستیاب وینڈرز سے کیا گیا، ڈپٹی کمشنرز کا ریکارڈ موجود ہے جو عدالتی حکم پر جمع کرایا جاسکتا ہے۔
پنجاب حکومت کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ روزمرہ استعمال کی چیزوں کی دکانیں، ہسپتال،میڈیکل سٹور جزوی طور پر کھول دیے گئے ہیں، 236 ملین لاگت کا طبی سامان تیار ہوچکا جبکہ 1038 ملین کا سامان تیار کیا جارہا ہے۔
بیت المال کمیٹیوں کے ذریعے 480 ملین روپے کا فنڈ تقسیم کیا جائے گا، طبی عملے کو اضافی الاؤنس دے رہے ہیں، کورونا کیخلاف لڑنے والے گریڈ ایک سے 16 ملازمین کیلئے40لاکھ جبکہ گریڈ 16 سے اوپر کے ملازمین کیلئے50 لاکھ کا شہدا پیکج رکھا گیا۔
، کے پی کے حکومت نے بتایا کہ 296 کورنٹین سینٹرز میں سے 103کام کر رہے ہیں، 3700 لوگوں میں میں کھانے کا سامان، 23 ہزار ٹیسٹنگ کٹس میں سے3500 کٹس تقسیم کی جا چکی ہیں، ٹیسٹ کی صلاحیت بڑھا کر 400 روزانہ تک کی جارہی ہے۔
بلوچستان حکومت نے بتایا کہ قرنطینہ مراکز اور دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے این ڈی ایم اے کوئٹہ اور ہیلتھ منسٹری کو خطوط لکھے گئے،ملٹری لینڈ اینڈ کینٹ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ کنٹونمنٹ اسپتالوں کے طبی عملہ کو حفاظتی طبی سامان مہیا گیا ہے۔ پانچ رکنی لارجر بنچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔
سندھ حکومت نے بتایا صوبے میں صرف 383 وینٹی لیٹر فعال ہیں جن میں سے 144وینٹی لیٹرز کو کورونا مریضوں کیلئے مختص کردیا گیا، مریضوں کی تعداد بڑھنے پر کراچی کی11 یوسیز کو سیل کیا گیا ،ان یونین کونسلز کی آبادی6لاکھ74 ہزار سے زیادہ ہے اور وہاں6673 راشن بیگ تقسیم کیے جبکہ صوبے میں وضع کردہ طریقہ کار کے تحت 2 لاکھ85 ہزار راشن بیگ تقسیم کیے، راشن تقسیم کیلئے ایک ارب 5کروڑ 80لاکھ روپے دو اقساط میں جاری کئے، 26مارچ کوپہلی قسط58کروڑ اور 6 اپریل کو دوسری قسط 50 کروڑ روپے کی جاری کی۔
8ارب روپے خرچ کرنے کے بیانات سندھ حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں، راشن کا حصول یوٹیلٹی سٹورز سمیت دستیاب وینڈرز سے کیا گیا، ڈپٹی کمشنرز کا ریکارڈ موجود ہے جو عدالتی حکم پر جمع کرایا جاسکتا ہے۔
پنجاب حکومت کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ روزمرہ استعمال کی چیزوں کی دکانیں، ہسپتال،میڈیکل سٹور جزوی طور پر کھول دیے گئے ہیں، 236 ملین لاگت کا طبی سامان تیار ہوچکا جبکہ 1038 ملین کا سامان تیار کیا جارہا ہے۔
بیت المال کمیٹیوں کے ذریعے 480 ملین روپے کا فنڈ تقسیم کیا جائے گا، طبی عملے کو اضافی الاؤنس دے رہے ہیں، کورونا کیخلاف لڑنے والے گریڈ ایک سے 16 ملازمین کیلئے40لاکھ جبکہ گریڈ 16 سے اوپر کے ملازمین کیلئے50 لاکھ کا شہدا پیکج رکھا گیا۔
، کے پی کے حکومت نے بتایا کہ 296 کورنٹین سینٹرز میں سے 103کام کر رہے ہیں، 3700 لوگوں میں میں کھانے کا سامان، 23 ہزار ٹیسٹنگ کٹس میں سے3500 کٹس تقسیم کی جا چکی ہیں، ٹیسٹ کی صلاحیت بڑھا کر 400 روزانہ تک کی جارہی ہے۔
بلوچستان حکومت نے بتایا کہ قرنطینہ مراکز اور دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے این ڈی ایم اے کوئٹہ اور ہیلتھ منسٹری کو خطوط لکھے گئے،ملٹری لینڈ اینڈ کینٹ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ کنٹونمنٹ اسپتالوں کے طبی عملہ کو حفاظتی طبی سامان مہیا گیا ہے۔ پانچ رکنی لارجر بنچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔