بچیوں کو اغوا کرکے فروخت کرنے والا گروہ گرفتار
بچیوں کا اغوا اور 2 کو قتل بھی کیا، ملزمان کا اعتراف جرم
کہتے ہیں پولیس کام کرنے پر آجائے تو ملزمان کو پاتال سے بھی ڈھونڈ لاتی ہے اور یہ بات اس وقت سچ ثابت ہو گئی جب ملتان پولیس نے ایک ایسے شیطان صفت گروہ کو گرفتار کیا جو معصوم بچیوں کو اغوا کرکے ان کو فروخت کرنے کا کام کرتا تھا، اس گروہ کی حیوانیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے دو بچیوں کو فروخت نہ ہو نے پر سفاکیت سے قتل کیا اور نعشوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے ٹوٹے تک کر دیئے۔
ملتان پولیس نے اس کیس پر کام اس وقت شروع کیا جب اس گروہ نے ملتان لاری اڈا سے اڑھائی سالہ بشری جو اپنے والدین کے ہمراہ کراچی سے آرہی تھی، کو اغوا کر لیا۔ پولیس تھانہ سیتل ماڑی نے اس واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی۔ کیس میں ایس ایچ او سیتل ماڑی محمد اشرف کی کا وشوں کو سراہنا پڑے گا جنہوں نے ذاتی تعلقات کا استعمال کیا اور گروہ کو پکڑنے میں کامیاب ہوئے۔ پولیس نے اس کیس میں پاکپتن سے ایک شخص کو گرفتار کیا جس نے دوران تفتیش اصل ملزمان عبدالرزاق اور کوثر بی بی کے نام اگلے۔ ان دونوں کو گرفتار کرکے تفتیش کی گئی تو انہوں نے ایسے ہولناک انکشافات کئے کہ پولیس بھی دنگ رہ گئی۔
ملزمان نے بتایا کہ انہوں نے ملک بھر سے 50 سے زائد نو عمر بچیوں کو اغوا کر کے فروخت اور دو بچیوں کو قتل بھی کیا۔ ان کی نشاندہی پر ایک بچی اڑھائی سالہ بشری کی نعش وہاڑی کے گاؤں 55 ڈبلیو بی جبکہ 9 سالہ بچی شازماں بی بی کی نعش کلیہ سے 12 کلو میٹر آگے ایک گاؤں سے برآمد کی گئی۔
ملزمان نے یہ بھی بتایا کہ ٹرائبل ایریا سے دو بچیوں کو اغوا کر ن کے دوران ان کے والد کو قتل بھی کیا تھا۔ دوران تفتیش ملزمہ نے بتایا کہ ملتان سے اغوا کی گئی اڑھائی سالہ بشری بی بی کو فروخت نہ ہونے پر قتل کیا گیا۔ پولیس ملزمہ کو نشاندہی کے لئے کھیتوں میں پہنچی تو بچی کی ہڈیاں برآمد ہو گئیں۔
ملزمہ نے مزید بتایا کہ 9 سالہ بچی شازماں بی بی کو بھی بیچنے کے لئے پاکپتن سے اغوا کیا تھا مگر جس پارٹی کو بیچنا تھا، اسے یہ بچی پسند نہیں آئی تھی، اس لئے بچی کو قتل کر ڈالا۔ ایس ایچ او سیتل ماڑی محمد اشرف نے ملزمہ کو موقع پر لے جا کر 9 سالہ بچی کی نعش بھی برآمد کر لی۔
ملزمہ نے دوران تفتیش بتایا کہ انہوں نے متعدد بچیوں کو اغوا کر کے فرخت کیا۔ نو عمر بچیوں کے50 ہزار سے ایک لاکھ روپے ملتے ہیں جبکہ بڑی لڑکیوں کے دو لاکھ بھی مل جاتے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان نے 50سے زائد بچیوں کو اغوا کیا اور زیادہ تر بچیاں ٹرائبل ایریا میں فروخت کی گئیں۔
ملزمان پر متعدد تھانوں میں اغوا کے مقد مات درج ہیں اور اب وہ سیتل ماڑی پولیس کی حراست میں ہیں اور ان سے مسلسل تفتیش کی جا رہی ہے۔ دوران تفتیش ملزمان کی نشاندہی پر پولیس نے یزمان سے سات سالہ بچی ایمان فاطمہ کو برآمد کرکے والدین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ملزمان کی نشاندہی پر پولیس کی خصوصی ٹیم مزید بچیوں کی برآمدگی کے لئے چھاپے مار رہی ہے، جس کی نگرانی ایس ایس انوسٹی گیشن ربنواز تلہ جبکہ سربراہی ایس ایچ او سیتل ماڑی محمد اشرف کر رہے ہیں۔
سی پی او ملتان زبیر احمد دریشک جو کہ حال ہی میں ملتان سے تبدیل ہو کر آر پی او بہاولپور تعینات ہوئے ہیں، انھوں نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سفاک اور درندے معاشرے کے ناسور ہیں، جن سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہو گی۔
ملتان پولیس نے اس کیس پر کام اس وقت شروع کیا جب اس گروہ نے ملتان لاری اڈا سے اڑھائی سالہ بشری جو اپنے والدین کے ہمراہ کراچی سے آرہی تھی، کو اغوا کر لیا۔ پولیس تھانہ سیتل ماڑی نے اس واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی۔ کیس میں ایس ایچ او سیتل ماڑی محمد اشرف کی کا وشوں کو سراہنا پڑے گا جنہوں نے ذاتی تعلقات کا استعمال کیا اور گروہ کو پکڑنے میں کامیاب ہوئے۔ پولیس نے اس کیس میں پاکپتن سے ایک شخص کو گرفتار کیا جس نے دوران تفتیش اصل ملزمان عبدالرزاق اور کوثر بی بی کے نام اگلے۔ ان دونوں کو گرفتار کرکے تفتیش کی گئی تو انہوں نے ایسے ہولناک انکشافات کئے کہ پولیس بھی دنگ رہ گئی۔
ملزمان نے بتایا کہ انہوں نے ملک بھر سے 50 سے زائد نو عمر بچیوں کو اغوا کر کے فروخت اور دو بچیوں کو قتل بھی کیا۔ ان کی نشاندہی پر ایک بچی اڑھائی سالہ بشری کی نعش وہاڑی کے گاؤں 55 ڈبلیو بی جبکہ 9 سالہ بچی شازماں بی بی کی نعش کلیہ سے 12 کلو میٹر آگے ایک گاؤں سے برآمد کی گئی۔
ملزمان نے یہ بھی بتایا کہ ٹرائبل ایریا سے دو بچیوں کو اغوا کر ن کے دوران ان کے والد کو قتل بھی کیا تھا۔ دوران تفتیش ملزمہ نے بتایا کہ ملتان سے اغوا کی گئی اڑھائی سالہ بشری بی بی کو فروخت نہ ہونے پر قتل کیا گیا۔ پولیس ملزمہ کو نشاندہی کے لئے کھیتوں میں پہنچی تو بچی کی ہڈیاں برآمد ہو گئیں۔
ملزمہ نے مزید بتایا کہ 9 سالہ بچی شازماں بی بی کو بھی بیچنے کے لئے پاکپتن سے اغوا کیا تھا مگر جس پارٹی کو بیچنا تھا، اسے یہ بچی پسند نہیں آئی تھی، اس لئے بچی کو قتل کر ڈالا۔ ایس ایچ او سیتل ماڑی محمد اشرف نے ملزمہ کو موقع پر لے جا کر 9 سالہ بچی کی نعش بھی برآمد کر لی۔
ملزمہ نے دوران تفتیش بتایا کہ انہوں نے متعدد بچیوں کو اغوا کر کے فرخت کیا۔ نو عمر بچیوں کے50 ہزار سے ایک لاکھ روپے ملتے ہیں جبکہ بڑی لڑکیوں کے دو لاکھ بھی مل جاتے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان نے 50سے زائد بچیوں کو اغوا کیا اور زیادہ تر بچیاں ٹرائبل ایریا میں فروخت کی گئیں۔
ملزمان پر متعدد تھانوں میں اغوا کے مقد مات درج ہیں اور اب وہ سیتل ماڑی پولیس کی حراست میں ہیں اور ان سے مسلسل تفتیش کی جا رہی ہے۔ دوران تفتیش ملزمان کی نشاندہی پر پولیس نے یزمان سے سات سالہ بچی ایمان فاطمہ کو برآمد کرکے والدین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ملزمان کی نشاندہی پر پولیس کی خصوصی ٹیم مزید بچیوں کی برآمدگی کے لئے چھاپے مار رہی ہے، جس کی نگرانی ایس ایس انوسٹی گیشن ربنواز تلہ جبکہ سربراہی ایس ایچ او سیتل ماڑی محمد اشرف کر رہے ہیں۔
سی پی او ملتان زبیر احمد دریشک جو کہ حال ہی میں ملتان سے تبدیل ہو کر آر پی او بہاولپور تعینات ہوئے ہیں، انھوں نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سفاک اور درندے معاشرے کے ناسور ہیں، جن سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہو گی۔