بگ تھری ماڈل غیر منصفانہ اور ناقابل عمل قرار

چھوٹے ممالک2 سال تک سانسیں بحال نہیں کرپائیں گے، احسان مانی

خودغرضانہ سوچ کرکٹ کیلیے انتہائی نقصان دہ ہو گی،ہارون لورگاٹ۔ فوٹو: فائل

چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بگ تھری ماڈل کو غیر منصفانہ اور ناقابل عمل قرار دے دیا۔

چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ بگ تھری ماڈل چھوٹے ملکوں کیلیے سازگار نہیں،اس وقت جن لوگوں نے اس منصوبے کی حمایت کی تھی وہ بھی پچھتاتے رہے، ممبر ملکوں سے وعدے پورے نہیں کیے گئے، سب سے کم حصہ پاکستان کو ملا، مجموعی طور پر بھی ہم عالمی کرکٹ میں جتنا کردار ادا کرتے ہیں اتنا حصہ نہیں ملتا۔

انھوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کورونا وائرس کا بحران ختم ہونے کے بعد بھی بگ تھری کی اجارہ داری کا منصوبہ قابل عمل ہوگا، اگر بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا جیسے ملک آپس میں میچز کھیلتے ہیں اور کمزور بورڈز کی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کو تیار نہیں ہوتے تو 2 سال تک ان کی سانسیں بحال نہیں ہوسکیں گی۔


احسان مانی نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا انعقاد انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہر ملک کو7 سے 8 ملین ڈالر کا نقصان ہوگا، اگست، ستمبر تک صورتحال تبدیل نہ ہوئی تو مالی طور پر کمزور ملکوں کو بہت بڑا جھٹکا لگے گا۔

آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹیو ہارون لورگاٹ نے کہا کہ موجودہ بحران طویل ہونے پر چھوٹے ملکوں کے لیے بقا کی جنگ لڑنا مشکل ہو جائے گا، سرمائے کی آمدورفت نہیں ہوگی تو بنیادی اخراجات بھی پورے نہیں ہو پائیں گے، اس صورتحال میں بڑے ملکوں کا کردار اہم ہوگا، کسی بھی قسم کا خودغرضانہ رویہ عالمی کرکٹ برادری کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوسکتا ہے، دیکھنا ہوگا کہ اگر امیر کرکٹ بورڈز کو مزید امیر ہونے کا موقع مل بھی جاتا ہے تو وہ اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسروں کی مدد کس حد تک کرتے ہیں۔

 
Load Next Story