کرکٹ کی دنیا میں دولت کے چشمے خشک ہونے لگے

80فیصد ملازمین کو گھر بھیجنے والے آسٹریلوی بورڈکیلیے اگست کے بعد واجبات کی ادائیگی مشکل،،لینگر جزوقتی ملازم قرار

بحران سے نکلنے کے لیے ٹی20ورلڈ کپ امیدوں کا مرکز بن گیا،جنوبی افریقہ کو معاشی تنگدستی کی آہٹ سنائی دینے لگی۔ فوٹو: فائل

کرکٹ کی دنیا میں دولت کے چشمے خشک ہونے لگے جب کہ مالی بحران سے نکلنے کیلیے اکتوبر، نومبر میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ امیدوں کا مرکز بن گیا۔

کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والا عالمی بحران شروع ہونے سے قبل کرکٹ کے میدان آباد اور دولت کی ریل پیل تھی، مگر وبا کے خطرات بڑھتے ہی کئی ایونٹ ادھورے رہ گئے، آنے والے مقابلوں کے بارے میں فی الحال کچھ کہا نہیں جا سکتا، اس صورتحال میں کرکٹ آسٹریلیا وسائل کی کمی کا شکار نظر آنے لگا۔

چیف ایگزیکٹیو کیون رابرٹس نے کہاکہ یہی حالات برقرار رہے تو ہم اگست کے بعد ضروری واجبات کے بلز بھی ادا کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔یاد رہے کہ کرکٹ آسٹریلیا نے اپنے 80فیصد ملازمین کو گھر بھیج دیا ہے، اس دوران انھیں صرف 20 فیصد تنخواہ دی جائیگی، ہیڈکوچ جسٹن لینگر سے بھی کہہ دیا گیاکہ اب آپ جزوقتی ملازم ہیں،دوسری طرف تنخواہوں میں کٹوتی کیلیے کرکٹرز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

کیون رابرٹس نے کہاکہ کورونا وائرس سے کھیلوں کی سرگرمیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں،ہم مشکل صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلیے ہرممکن تیاری کر رہے ہیں، البتہ کرکٹ میچز کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ طبی ماہرین اور حکومت کی مشاورت کے بغیر نہیں کرینگے، انھوں نے کہا کہ مسائل کچھ بھی ہوں ہمیں کرکٹرز، کوچز، آفیشلز اور شائقین کی صحت و سلامتی کو پیش نظر رکھنا ہے،اکتوبر، نومبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا انعقاد مالی مسائل کا حل ثابت ہوسکتا ہے۔


2022 تک بہتر منصوبہ بندی سے تجوریاں بھرنے کے خواہاں کرکٹ جنوبی افریقہ کی امیدیں بھی کمزور پڑنے لگی ہیں، چیف ایگزیکٹیو جیکس فال نے کہاکہ یہ انتہائی غیر یقینی صورتحال ہے، ہماری آمدنی کا انحصار ہوم سیریز اور ایونٹس پر ہوتا ہے لیکن فی الحال کچھ بھی واضح نہیں،ابھی تو کرکٹرز کی تنخواہوں سمیت ادائیگیاں جاری ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ مستقبل میں بھی مسائل نہیں ہونگے۔

انھوں نے کہا کہ اگست میں بھارت کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز مالی پریشانیوں میں کمی کر سکتی ہے،اس کیلیے راہ ہموار کرنے کی پوری کوشش کرینگے، اس کے بعد آسٹریلیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا انعقاد ممکن ہو گیا تو کرکٹ بورڈز کو سنبھلنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انگلینڈ اور سری لنکا کے بورڈز بھی مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

دوسری جانب کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کرکٹ کے مستقبل پر غور کرنے کیلیے آئی سی سی کی ٹیلی کانفرنس اگلے ہفتے ہوگی، اس میں ممبر ملکوں کے چیف ایگزیکٹیوز شریک ہوں گے،اجلاس میں ٹیسٹ چیمپئن شپ،ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور فیوچر ٹور پروگرام کے معاملات زیر غور آئیں گے۔

بھارتی بورڈ کے ایک آفیشل نے کہاکہ ایک مشکل ترین صورتحال ہے، کوئی کرکٹ بورڈ نہیں جانتا کہ آنے والے دنوں میں اس کے ملک کے کیا حالات ہوں گے، اگر بہتری آئی بھی تو کب ہوگی؟ اسی لیے سب ممبرز نے سوچنا شروع کردیاکہ ممکنہ طور پر آئندہ کیا ہوسکتا ہے، اس ضمن میں سب کو ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا اور باہمی تعاون سے آگے بڑھنا ہوگا۔
Load Next Story