لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کو پولیس نے کمائی کا ذریعہ بنالیا
جیب سے موبائل فون، نقدی نکال لی جاتی ہے، لاک اپ میں خوف زدہ اور3 ہزار روپے رشوت لے کر چھوڑا جانے لگا
لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں کی آڑ میں زیادہ ترگرفتار غریب شہریوں اور تاجروں کو پیسے لے کر چھوڑنا پولیس نے معمول لیا۔ لاک ڈاؤن سے تنگ تاجراور شہری پولیس زیادتیوں پر سراپا احتجاج بن گئے۔
شہریوں اور تاجروں کی بڑی تعداد نے شکایت کی ہے کہ کئی ہفتوں سے بند دکانوں کی دیکھ بھال، ذاتی ضرورت کے لیے پیسے یا سامان لینے، کسی تکلیف میں اجازت لے کر بھی دکان کھولنے سمیت مختلف بے بنیاد الزام لگاکر پولیس 144 کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر گرفتار کر لیتی ہے ۔ تھانے پہنچنے پر جیب میں موبائل ، نقد رقم اور دیگر قیمتی اشیاء وکاغذات منشی قبضے میں لے لیتا ہے اور چند گھنٹے لاک اپ میں رکھ کر خوفزدہ کرنے کے بعد فی کس2 سے 3 ہزار لے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
ان گرفتاریوں کا کوئی ریکارڈ ہی مرتب نہیں کیا جاتا۔جیب سے نکالی گئی رقم بھی واپس نہیں دی جاتی جو شہری رقم کی واپسی کا مطالبہ کرتا ہے اس کیخلاف مقدمات درج کردیے جاتے ہیں۔ ضمانت کے بعد بھی ان کی جیب سے نکالی گئی رقم منشی واپس نہیں کرتے۔ تاجروں اور شہریوں نے ڈی جی رینجرز سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں پولیس کی زیادتی سے نجات دلائی جائے ۔
شہریوں اور تاجروں کی بڑی تعداد نے شکایت کی ہے کہ کئی ہفتوں سے بند دکانوں کی دیکھ بھال، ذاتی ضرورت کے لیے پیسے یا سامان لینے، کسی تکلیف میں اجازت لے کر بھی دکان کھولنے سمیت مختلف بے بنیاد الزام لگاکر پولیس 144 کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر گرفتار کر لیتی ہے ۔ تھانے پہنچنے پر جیب میں موبائل ، نقد رقم اور دیگر قیمتی اشیاء وکاغذات منشی قبضے میں لے لیتا ہے اور چند گھنٹے لاک اپ میں رکھ کر خوفزدہ کرنے کے بعد فی کس2 سے 3 ہزار لے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
ان گرفتاریوں کا کوئی ریکارڈ ہی مرتب نہیں کیا جاتا۔جیب سے نکالی گئی رقم بھی واپس نہیں دی جاتی جو شہری رقم کی واپسی کا مطالبہ کرتا ہے اس کیخلاف مقدمات درج کردیے جاتے ہیں۔ ضمانت کے بعد بھی ان کی جیب سے نکالی گئی رقم منشی واپس نہیں کرتے۔ تاجروں اور شہریوں نے ڈی جی رینجرز سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں پولیس کی زیادتی سے نجات دلائی جائے ۔