کراچی لاک ڈاؤن کو شہریوں نے مذاق بنالیا
بیشتر علاقوں میں لوگوں کا ٹولیوں میں بیٹھنا اور گھومنا پھرنا معمول بن گیا
KARACHI:
حکومت سندھ کی جانب سے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کو شہریوں نے مذاق بنالیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں میں عوام کا ٹولیوں کی شکل میں بیٹھنا اور گھومنا پھرنا روز کا معمول ہے، اب شہر میں نائی، الیکٹریشن، مکینک، چائے کے ہوٹل اور دیگر بند کاروبار کھولنے شروع ہوگئے ہیں اور گلیوں میں رات گئے تک مختلف دکانیں کھلی رہتی ہیں، شام 5 بجے کے بعد دکانیں بند کرانے کی پاپندی پر بھی انتظامیہ اور پولیس اس طرح متحرک نظر نہیں آرہی جیسے لاک ڈاؤن کے پہلے ہفتے میں سختی کی گئی تھی۔
شہری ماسک پہننے کی لازمی پاپندی پر بھی عمل درآمد نہیں کررہے، محدود اوقات میں کھلنے والے لازمی کاروبار اور دکانوں پر سماجی فاصلوں کو یقینی بنانے کے لیے کوئی عملی اقدام بھی نظر نہیں آرہا۔ شہر میں حکومتی لاک ڈاؤن صرف زبانی حد تک نافذ ہے عملی طور پر اس پر عمل درآمدکرانا شہریوں کے عدم تعاون کے سبب انتظامیہ کے لیے نا ممکن ہوگیا ہے۔
شہر کی حالیہ صورتحال کا جائزہ لینے سے پتاچلتا ہے کہ ہ کراچی کے گنجان اور مضافاتی علاقوں کیماڑی، لیاری، رنچھوڑ لائن، پنجاب کالونی، سائٹ، اورنگی ٹاؤن، کورنگی، لانڈھی، لیاقت آباد، گلشن اقبال، نیوکراچی، ناظم آباد، حسین آباد، عزیز آباد، فیڈرل بی ایریا، ماڑی پور، بلدیہ، گولیمار، گارڈن، پی آئی بی، موسی کالونی، شاہ فیصل، ملیر، سہراب گوٹھ، فیڈرل بی ایریا، سرجانی ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں لاک ڈاؤن کو شہریوں نے مذاق بنالیا ہے۔
کئی علاقوں میں کریانہ، دودھ، گوشت، سبزی، پھل سمیت حکومتی اجازت کے مطابق جو کاروبار کھلا ہوا ہے وہاں ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا اور شہری کورونا سے بچنے کے لیے بغیر کسی احتیاطی تدابیر پر عمل کیے بغیر خریداری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی اب شہر کے کئی علاقوں میں بند کاروبار دوبارہ کھلنے شروع ہوگئے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے پر روک تھام کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کیے جارہے۔ شہر کے کئی علاقوں میں ڈبل سواری کی پاپندی پر بھی موثر عمل نہیں ہورہا۔
بیشتر موٹر سائیکلوں پر مردوں کے ساتھ خواتین اور بچے موجود ہوتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کا دورانیہ ختم ہونے کے بعد بھی شہری آزادانہ گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ رات کے اوقات میں کئی علاقوں میں نوجوان اور مرد ٹولیوں کی شکل میں جمع ہوکر لوڈو اور دیگر تفریحی کھیلوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔
لاک ڈاؤن پر موثر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے مضافاتی اورگنجان آبادی والے علاقوں میں کورونا کی وبا مزید پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پرکمشنر کراچی افتخار شالوانی نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ جن علاقوں میں لاک ڈاؤن کے احکام کی خلاف ورزی ہورہی ہے وہاں ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگرقانون نافذکرنے والے اداروں کو سخت کارروائی کے لیے احکام جاری کیے گئے ہیں، پولیس ایکشن کررہی ہے۔انھوں نے کہا کہ عوام تعاون کریں اور گھروں میں رہیں۔ اگر عوام نہیں مانیں گے تو ہمیں مزید سختی کے لیے قانونی ایکشن لیناپڑے گا۔
حکومت سندھ کی جانب سے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کو شہریوں نے مذاق بنالیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں میں عوام کا ٹولیوں کی شکل میں بیٹھنا اور گھومنا پھرنا روز کا معمول ہے، اب شہر میں نائی، الیکٹریشن، مکینک، چائے کے ہوٹل اور دیگر بند کاروبار کھولنے شروع ہوگئے ہیں اور گلیوں میں رات گئے تک مختلف دکانیں کھلی رہتی ہیں، شام 5 بجے کے بعد دکانیں بند کرانے کی پاپندی پر بھی انتظامیہ اور پولیس اس طرح متحرک نظر نہیں آرہی جیسے لاک ڈاؤن کے پہلے ہفتے میں سختی کی گئی تھی۔
شہری ماسک پہننے کی لازمی پاپندی پر بھی عمل درآمد نہیں کررہے، محدود اوقات میں کھلنے والے لازمی کاروبار اور دکانوں پر سماجی فاصلوں کو یقینی بنانے کے لیے کوئی عملی اقدام بھی نظر نہیں آرہا۔ شہر میں حکومتی لاک ڈاؤن صرف زبانی حد تک نافذ ہے عملی طور پر اس پر عمل درآمدکرانا شہریوں کے عدم تعاون کے سبب انتظامیہ کے لیے نا ممکن ہوگیا ہے۔
شہر کی حالیہ صورتحال کا جائزہ لینے سے پتاچلتا ہے کہ ہ کراچی کے گنجان اور مضافاتی علاقوں کیماڑی، لیاری، رنچھوڑ لائن، پنجاب کالونی، سائٹ، اورنگی ٹاؤن، کورنگی، لانڈھی، لیاقت آباد، گلشن اقبال، نیوکراچی، ناظم آباد، حسین آباد، عزیز آباد، فیڈرل بی ایریا، ماڑی پور، بلدیہ، گولیمار، گارڈن، پی آئی بی، موسی کالونی، شاہ فیصل، ملیر، سہراب گوٹھ، فیڈرل بی ایریا، سرجانی ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں لاک ڈاؤن کو شہریوں نے مذاق بنالیا ہے۔
کئی علاقوں میں کریانہ، دودھ، گوشت، سبزی، پھل سمیت حکومتی اجازت کے مطابق جو کاروبار کھلا ہوا ہے وہاں ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا اور شہری کورونا سے بچنے کے لیے بغیر کسی احتیاطی تدابیر پر عمل کیے بغیر خریداری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی اب شہر کے کئی علاقوں میں بند کاروبار دوبارہ کھلنے شروع ہوگئے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے پر روک تھام کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کیے جارہے۔ شہر کے کئی علاقوں میں ڈبل سواری کی پاپندی پر بھی موثر عمل نہیں ہورہا۔
بیشتر موٹر سائیکلوں پر مردوں کے ساتھ خواتین اور بچے موجود ہوتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کا دورانیہ ختم ہونے کے بعد بھی شہری آزادانہ گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ رات کے اوقات میں کئی علاقوں میں نوجوان اور مرد ٹولیوں کی شکل میں جمع ہوکر لوڈو اور دیگر تفریحی کھیلوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔
لاک ڈاؤن پر موثر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے مضافاتی اورگنجان آبادی والے علاقوں میں کورونا کی وبا مزید پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پرکمشنر کراچی افتخار شالوانی نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ جن علاقوں میں لاک ڈاؤن کے احکام کی خلاف ورزی ہورہی ہے وہاں ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگرقانون نافذکرنے والے اداروں کو سخت کارروائی کے لیے احکام جاری کیے گئے ہیں، پولیس ایکشن کررہی ہے۔انھوں نے کہا کہ عوام تعاون کریں اور گھروں میں رہیں۔ اگر عوام نہیں مانیں گے تو ہمیں مزید سختی کے لیے قانونی ایکشن لیناپڑے گا۔