کورونا 50 کروڑسے زائد بچے دوپہرکے کھانے سے محروم ہیں اقوام متحدہ

60 فی صد بچے ایسے ماحول میں رہ رہے ہیں جہاں لاک ڈاؤن ، اسکول بند اور تازہ ہوا میں سانس نہیں لے سکتے

پوری دنیا میں بچے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں ،اثرات ان کی آئندہ زندگی میں ان کا پیچھا کرتے رہیں گے

KARACHI:
اقوام متحدہ کے چلڈرنز فنڈ یونیسیف کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کیخلاف لڑی جانے والی جنگ میں اس بات کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے کہ بچے بھی اس وبا سے متاثر ہو رہے ہیں۔


اقوام متحدہ کے چلڈرنز فنڈ یونیسیف کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں بچے اس ماحول میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں اور ان کے اثرات ان کی آئندہ زندگی میں ان کا پیچھا کرتے رہیں گے۔یونیسیف کے 'گلوبل ان سائٹ' شعبے سے متعلق لارنس چانڈے نے اپنی اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ 60 فی صد بچے ایک ایسے ماحول میں رہ رہے ہیں جہاں لاک ڈاؤن ہے، سکول بند ہیں اور وہ گھر سے باہر تازہ ہوا میں سانس نہیں لے سکتے۔

اسکولوں میں صرف تعلیم ہی نہیں ملتی، بلکہ انہیں یہاں کھانا بھی ملتا ہے۔ اب یہ سب کچھ بند ہے۔ دنیا کے143 ملکوں کے 50 کروڑ بچے سکول لنچ سے محروم ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکول بند ہونے کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت پر بہت دباو ہے، اور یہ خاندانی جھگڑوں سے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
Load Next Story