کورونا لاک ڈاون خالصتان کے قیام کیلیے ریفرنڈم ٹوئنٹی ٹوئنٹی موخرہونے کا امکان
ریفرنڈم کا حتمی فیصلہ رواں سال جون ہیں ہوگا
کورونا لاک ڈاون کی وجہ سے دنیا بھرمیں بسنے والے سکھوں کی طرف سے خالصتان کے قیام کے لئے ریفرنڈم ٹوئنٹی ٹوئنٹی موخرہونے کا امکان ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک میں لاک ڈاون چل رہا ہے اورنظام زندگی بری طرح متاثرہوا ہے ۔ دنیا بھرمیں بسنے والوں سکھوں کی طرف سے خالصتان کے قیام کے لئے رواں سال ریفرنڈم کروانے کی مہم چل رہی ہے ۔ریفرنڈم مہم سکھ فارجسٹس تنظیم کی طرف سے کروایاجارہا ہے، شیڈول کے مطابق 6 جون کو پولنگ ہونی ہے تاہم اب دنیا بھرمیں کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاکتوں اورلاک ڈاون کے باعث ریفرنڈم کی تاریخ کوموخرکیاجاسکتا ہے۔
خالصتان کے قیام کے حمایتی پاکستانی سکھ گوپال سنگھ چاولہ کا کہنا ہے دنیا بھرمیں بسنے والے سکھ اپنا آزاد اور خود مختار ملک چاہتے ہیں۔ ہماری بھی یہ خواہش ہے کہ بھارت کے زیرتسلط پنجاب کوالگ کرکے خالصتان بنناچاہیے لیکن ہم یہ مطالبہ قلم اورووٹ کے ذریعے کرناچاہتے ہیں ، ہم پوری دنیا تک اپنا پیغام پہنچانا چاہتے ہیں، پرامن طریقے سے، ہتھیاراٹھا کرخالصتان نہیں بناناچاہتے ،انہوں نے کہا ممکن ہے اس وقت دنیابھرمیں جوحالات چل رہے ہیں ان کومدنظررکھتے ہوئے ریفرنڈم ٹوئنٹی ٹوئنٹی چندماہ کے لئے موخرکیاجائے۔
کینیڈامیں مقیم سکھ رہنما اورسکھ مسلم فیڈریشن کے سربراہ سردارسربجیت سنگھ بنورنے کہا ابھی تک ریفرنڈم کوموخرکرنے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ان کا مختلف ممالک میں سکھ سنگتوں سے رابطہ بھی نہیں ہے، انہوں نے بتایا کہ شیڈول کے مطابق چھ جون کو پولنگ کا آغازہونا ہے ، اب جون میں ہی یہ کنفرم ہوسکے گاکہ ریفرنڈم کا انعقادہوتا ہے یا اسے موخرکیاجاتا ہے۔
دنیا بھرمیں اس وقت ستائیس ملین کے قریب سکھ آباد ہیں، سب سے زیادہ سکھوں کی آبادی ہمسایہ ملک بھارت میں ہے۔ سکھوں کا شروع سے ہی علیحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ رہا ہے، بھارت میں مختلف ریاستوں کوملاکرایک مرکزی حکومت بنائی گئی ہے۔ سکھوں کا مطالبہ ہے کہ کسی بھی ریاست کو یہ اختیارہونا چاہیے کہ وہ مرکز کے ساتھ رہ سکتی ہے یا نہیں، اس کے علاوہ سکھوں کاریفرنڈم کے ذریعے یہ بھی مطالبہ ہے کہ بھارتی آئین میں انہیں ایک الگ قوم تسلیم کیاجائے، بھارتی آئین کے مطابق سکھوں کو ہندووں کی ایک شاخ ماناجاتا ہے جبکہ ان کی شادیاں بھی ہندومیرج ایکٹ کے تحت رجسٹرڈکی جاتی ہیں۔
بھارتی حکومت خالصتان کے لئے ہونیوالے اس ریفرنڈم سے اس قدرخوفزدہ ہے کہ سوشل میڈیا پرچلنے والی درجنوں ویب سائٹس بندکرواچکی ہے، سرکردہ سکھوں کوساتھ ملانے کے لئے انہیں مختلف عہدے دیئے جارہے ہیں جبکہ حال ہی میں ایسے سکھ رہنماوں کی لسٹ بھی منسوخ کرچکی ہے جن کے بھارت میں داخلے پرپابندی تھی اوریہ لوگ انیس سوچوراسی سے اپنے خاندانوں سمیت مختلف ممالک میں زندگی گزاررہے تھے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک میں لاک ڈاون چل رہا ہے اورنظام زندگی بری طرح متاثرہوا ہے ۔ دنیا بھرمیں بسنے والوں سکھوں کی طرف سے خالصتان کے قیام کے لئے رواں سال ریفرنڈم کروانے کی مہم چل رہی ہے ۔ریفرنڈم مہم سکھ فارجسٹس تنظیم کی طرف سے کروایاجارہا ہے، شیڈول کے مطابق 6 جون کو پولنگ ہونی ہے تاہم اب دنیا بھرمیں کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاکتوں اورلاک ڈاون کے باعث ریفرنڈم کی تاریخ کوموخرکیاجاسکتا ہے۔
خالصتان کے قیام کے حمایتی پاکستانی سکھ گوپال سنگھ چاولہ کا کہنا ہے دنیا بھرمیں بسنے والے سکھ اپنا آزاد اور خود مختار ملک چاہتے ہیں۔ ہماری بھی یہ خواہش ہے کہ بھارت کے زیرتسلط پنجاب کوالگ کرکے خالصتان بنناچاہیے لیکن ہم یہ مطالبہ قلم اورووٹ کے ذریعے کرناچاہتے ہیں ، ہم پوری دنیا تک اپنا پیغام پہنچانا چاہتے ہیں، پرامن طریقے سے، ہتھیاراٹھا کرخالصتان نہیں بناناچاہتے ،انہوں نے کہا ممکن ہے اس وقت دنیابھرمیں جوحالات چل رہے ہیں ان کومدنظررکھتے ہوئے ریفرنڈم ٹوئنٹی ٹوئنٹی چندماہ کے لئے موخرکیاجائے۔
کینیڈامیں مقیم سکھ رہنما اورسکھ مسلم فیڈریشن کے سربراہ سردارسربجیت سنگھ بنورنے کہا ابھی تک ریفرنڈم کوموخرکرنے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ان کا مختلف ممالک میں سکھ سنگتوں سے رابطہ بھی نہیں ہے، انہوں نے بتایا کہ شیڈول کے مطابق چھ جون کو پولنگ کا آغازہونا ہے ، اب جون میں ہی یہ کنفرم ہوسکے گاکہ ریفرنڈم کا انعقادہوتا ہے یا اسے موخرکیاجاتا ہے۔
دنیا بھرمیں اس وقت ستائیس ملین کے قریب سکھ آباد ہیں، سب سے زیادہ سکھوں کی آبادی ہمسایہ ملک بھارت میں ہے۔ سکھوں کا شروع سے ہی علیحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ رہا ہے، بھارت میں مختلف ریاستوں کوملاکرایک مرکزی حکومت بنائی گئی ہے۔ سکھوں کا مطالبہ ہے کہ کسی بھی ریاست کو یہ اختیارہونا چاہیے کہ وہ مرکز کے ساتھ رہ سکتی ہے یا نہیں، اس کے علاوہ سکھوں کاریفرنڈم کے ذریعے یہ بھی مطالبہ ہے کہ بھارتی آئین میں انہیں ایک الگ قوم تسلیم کیاجائے، بھارتی آئین کے مطابق سکھوں کو ہندووں کی ایک شاخ ماناجاتا ہے جبکہ ان کی شادیاں بھی ہندومیرج ایکٹ کے تحت رجسٹرڈکی جاتی ہیں۔
بھارتی حکومت خالصتان کے لئے ہونیوالے اس ریفرنڈم سے اس قدرخوفزدہ ہے کہ سوشل میڈیا پرچلنے والی درجنوں ویب سائٹس بندکرواچکی ہے، سرکردہ سکھوں کوساتھ ملانے کے لئے انہیں مختلف عہدے دیئے جارہے ہیں جبکہ حال ہی میں ایسے سکھ رہنماوں کی لسٹ بھی منسوخ کرچکی ہے جن کے بھارت میں داخلے پرپابندی تھی اوریہ لوگ انیس سوچوراسی سے اپنے خاندانوں سمیت مختلف ممالک میں زندگی گزاررہے تھے۔