افغانستان طالبان کے دو حملوں میں سیکیورٹی فورسز کے 28 اہلکار ہلاک
صوبے تخار میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران مختلف حملوں میں افغان سیکیورٹی فورسز کے 45 اہلکار ہلاک ہوئے
HYDERABAD:
افغانستان کے صوبوں بلخ اور تخار میں طالبان جنگجوؤں نے سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 28 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان جنگجوؤں کے سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کا پہلا واقعہ صوبے بلخ میں پیش آیا جہاں 9 اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔ حملے کی زد میں راہگیر بھی آگئے اور ایک بچے کی ہلاکت ہوگئی۔
اسی طرح صوبے تخار میں بھی جنگجوؤں کے حملے میں 19 اہلکار ہلاک ہو گئے اور 5 زخمی ہیں جب کہ جوابی کارروائی میں طالبان کمانڈر مولوی سیف الدین سمیت 3 جنگجو کے مارے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : افغانستان میں مرکزی بینک کے 5 ملازمین کا اغوا کے بعد بہیمانہ قتل ، 5 اساتذہ بھی مغوی
طالبان کی جانب سے دونوں حملوں پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں طالبان کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید کی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغانستان کا داعش خراسان کے سربراہ اسلم فاروقی کو پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار
صوبے تخار میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران مختلف حملوں میں 45 سیکیورٹی اہلکار ہوئے ہیں جس کے بعد صوبے کی انتظامیہ نے حساس اضلاع میں کم نفری کی تعیناتی پر وفاق سے احتجاج بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو طے پانے والے امن معاہدے کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا جس کی ذمہ داری طالبان حکومت کے لیے صدر اشرف غنی اور حریف رہنما عبداللہ عبداللہ کے درمیان رسہ کشی کو قرار دیتے ہیں جب کہ کابل حکومت طالبان پر معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام عائد کرتی آئی ہے۔
افغانستان کے صوبوں بلخ اور تخار میں طالبان جنگجوؤں نے سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 28 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان جنگجوؤں کے سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کا پہلا واقعہ صوبے بلخ میں پیش آیا جہاں 9 اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔ حملے کی زد میں راہگیر بھی آگئے اور ایک بچے کی ہلاکت ہوگئی۔
اسی طرح صوبے تخار میں بھی جنگجوؤں کے حملے میں 19 اہلکار ہلاک ہو گئے اور 5 زخمی ہیں جب کہ جوابی کارروائی میں طالبان کمانڈر مولوی سیف الدین سمیت 3 جنگجو کے مارے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : افغانستان میں مرکزی بینک کے 5 ملازمین کا اغوا کے بعد بہیمانہ قتل ، 5 اساتذہ بھی مغوی
طالبان کی جانب سے دونوں حملوں پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں طالبان کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید کی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغانستان کا داعش خراسان کے سربراہ اسلم فاروقی کو پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار
صوبے تخار میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران مختلف حملوں میں 45 سیکیورٹی اہلکار ہوئے ہیں جس کے بعد صوبے کی انتظامیہ نے حساس اضلاع میں کم نفری کی تعیناتی پر وفاق سے احتجاج بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو طے پانے والے امن معاہدے کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا جس کی ذمہ داری طالبان حکومت کے لیے صدر اشرف غنی اور حریف رہنما عبداللہ عبداللہ کے درمیان رسہ کشی کو قرار دیتے ہیں جب کہ کابل حکومت طالبان پر معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام عائد کرتی آئی ہے۔