اسد عمر کی پاور سیکٹر انکوائری رپورٹ عام کرنے کی تجویز

جاری نہ کی جائے، پاکستان کے دیگر ممالک سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، وزارت توانائی


Shahbaz Rana April 21, 2020
جاری نہ کی جائے، پاکستان کے دیگر ممالک سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، وزارت توانائی۔ فوٹو: فائل

وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے پاور سیکٹر کی انکوائری رپورٹ کو جاری کرنے کی تجویز دیدی تاہم وزارت توانائی نے رپورٹ کو عام کرنے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔

وزیر منصوبہ بندی کا موقف ہے کہ اس اقدام سے حکومتی مفادات کے تحفظ کے الزامات زائل ہوجائیں گے تاہم وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے پاکستان کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات متأثر ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سی پیک کا 1.7 ارب ڈالر کا پاور ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ بھارت میں اسی نوع کے منصوبے سے 234 فیصد مہنگا ہے۔

اسدعمر نے انکوائری رپورٹ کو پبلک کرنے کی تجویز اپنے زیرصدارت ہونے والے کابینہ کی اقتصادی کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں دی۔ اجلاس میں دو آپشن پر غور کیا گیا کہ اس مرحلے پر تمام پاور پروجیکٹس کے فارنسک آڈٹ کی سفارش کی جائے یا پھر وزیراعظم سے انکوائری کمیشن ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن بنانے کی درخواست کی جائے۔

واضح رہے کہ ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین محمد علی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹی نے 1994 سے پاور سیکٹر پروجیکٹس کے معاہدوں کی تحقیقاتی رپورٹ جمع کرادی ہے۔

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئے کہ یہ معاہدے صارفین اور حکومت پاکستان کے مفادات کی قیمت پر کیے گئے تھے۔ جمعے کے روز وزیراعظم نے تحقیقاتی رپورٹ کی ذمہ داری مشیرخصوصی شہزاد قاسم سے واپس لے کر اسدعمر کو سونپ دی تھی۔

رپورٹ میں وزیراعظم کے ساتھیوں رزاق داؤد اور ندیم بابر کے نام سرمایہ کاروں کے مفادات کو سامنے رکھ کر کیے گئے معاہدوں سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں، تاہم کوئی غیرقانونی کام نہیں ہوا۔ پاور سیکریٹری عرفان علی کا خیال تھا کہ انکوائری عام کرنے سے پاکستان کے بین الاقوامی تعلقات پر اثر پڑسکتا ہے۔ تاہم اسدعمر کا کہنا تھا اس معاملے میں دفترخارجہ کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔

رپورٹ کو جاری کرنے کا معاملہ فیصلے کے لیے آج ( منگل کو ) وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں