بلوچستان یونیورسٹی کے مالی بحران کے خلاف اساتذہ نے بھیک مانگنے کی مہم شروع کردی

مطالبات پر عمل در آمد نہ ہونے کی صورتحال پر کشکول مہم کے تحت احتجاج جاری رکھا جائے گا، ایکشن کمیٹی


ویب ڈیسک December 03, 2013
ہایئرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے فنڈ کی 50 فیصد کٹوتی سے بلوچستان یونیورسٹی میں تدریسی عمل رک گیا۔ فوٹو؛ایکسپریس نیوز

بلوچستان یونیورسٹی میں مالی بحران کے خلاف یونیورسٹی کے اساتذہ اور دیگر غیر تدریسی ملازمین نے انوکھا احتجاج کرتے ہوئےبھیک مانگنے کی مہم شروع کردی۔

کوئٹہ کی شاہراہوں پر کشکول اٹھا کر بھیک مانگتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے مالی بحران کے ذمہ دار گورنر بلوچستان اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں جنہوں نے وعدے کے مطابق فنڈ ز فراہم نہیں کیے جس سے نہ صرف اساتذہ بلکہ تما م افسران، ملازمین اور طلبا بھی شدید متاثر ہیں، بھیک مہم کے دوران اساتذہ اور یونیورسٹی کے دیگر ملازمین نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتےہوئے تنخواہوں سمیت منظور شدہ تمام الاؤنسز اور ہاؤس ریکوزیشن کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ ایکشن کمیٹی کے مطابق مطالبات پر عمل در آمد نہ ہونے کی صورتحال پر کشکول مہم کے تحت احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت کی غفلت اور ہایئرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے فنڈ کی 50 فیصد کٹوتی سے بلوچستان یونیورسٹی میں تدریسی عمل رک گیا، جب کہ یونیورسٹی کے پاس اساتذہ سمیت دیگر 1800 ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بھی رقم موجود نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں