مہاجروں نےکبھی علیحدگی کا نعرہ لگایا نہ لگائیں گے لیکن متعصبانہ سلوک بند ہونا چاہئے الطاف حسین

حکیم اللہ محسود کا جماعت اسلامی اور سید منور حسن سے قریبی تعلق تھاحکومت اس پر پابندی لگائے، الطاف حسین


ویب ڈیسک December 03, 2013
جماعت اسلامی نے جنرل ضیاء الحق کے دور میں ملک کے تعلیمی اداروں میں کلاشنکوف کلچر متعارف کروایا، الطاف حسین فوٹو: فائل

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ مہاجروں نے آج تک علیحدگی کا نعرہ نہیں لگایا لیکن متعصبانہ سلوک بند ہونا چاہئے اگر کارکن ان کے ہاتھ سے نکل گئے تو فوج اور قانون نافذکرنے والے ادارے ناکام ہوجائیں گے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے جنرل ورکرز اجلاس سے ٹیلیفونک خطاب کے دوران الطاف حسین نے کہا کہ جوکہتے ہیں کہ عسکری قیادت کا سیاست میں کردارنہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں، ان کا کسی پر زور نہیں وہ صرف غور طلب معاملات کی نشاندہی اور اس سلسلے میں اپیل ہی کرسکتے ہیں، میڈیا میں طالبان کی ہر بات کو نمایاں طور پر کوریج دی جاتی ہے، میڈیا مالکان کو خبروں کی کوریج کا نمایاں حق ہے لیکن وہ اپیل کرتے ہیں کہ جس کا جتنا مینڈیٹ ہو اسے اسی قدر جگہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پیر کو سنی اور منگل کو شیعہ عالم دین کو جاں بحق کردیا گیا مگر دہشت گردوں کو کوئی پکڑنے والا نہیں، ایم کیو ایم کے کارکنوں کو چن چن کر گرفتار کیا جارہا ہے وہ اپنے گھروں میں سو بھی نہیں پارہے، وہ یہ نہیں کہتے کہ ایم کیو ایم میں موجود شرپسندوں کو گرفتار نہ کیا جائے لیکن ایک جانب پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمیعت طلبا کے لوگ اساتذہ کو زدو کوب کریں اور سڑکوں پر کروڑوں روپے مالیت کا سامان نذر آتش کردیں انہیں باعزت بری کردیا جائے اوردوسری جانب کراچی میں کارکنوں کو بلاجواز گرفتار کیا جارہا ہے، انتظامیہ کا متعصبانہ رویہ بند ہونا چاہیئے ملک ایک، وطن ایک لیکن قانون دو ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان اورعسکری اداروں کے تمام اداروں سے پوچھتے ہیں جو جماعت پاکستان کی مخالف تھی جس کی کتابوں میں پاکستان کو ناپاکستان اور قائد اعظم کو کافراعظم لکھا ہے، جماعت اسلامی پاکستان کی سب سے بڑی مخالف رہی ہے لیکن بدقسمتی سے نجانے کیوں ہمارے عسکری اداروں نے جماعت اسلامی کو اپنی بی ٹیم کیوں بنایا ۔

ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی بیرون ملک بیٹھے سازشیوں سے مل کر ملک توڑنے کی سازش کر رہی ہے،حکیم اللہ محسود کا جماعت اسلامی اور سید منور حسن سے قریبی تعلق تھا اسکی ہلاکت پر منور حسن کی جانب سے شہید کہنا اور فوجی جوانوں کو مرا ہوا کہنا قابل غور ہے،جماعت اسلامی کےالقاعدہ اورطالبان سےروابط ہیں،جماعت اسلامی کےکارکن فوج اور رینجرز اہلکاروں کےقتل میں بھی ملوث رہے ہیں، شبیر حسین کراچی کا رہائشی اور جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کا سرگرم کارکن تھا جو دسمبر 2009 میں وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوا،اسلامی جمعیت طلباء نے 2004 میں مذہبی انتہا پسندی کو فروغ دینے کے لیے جند اللہ نامی دہشت گرد تنظیم بھی بنائی۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایک جانب کھلی بدمعاشی کرنے والوں کو چھوڑدیا جاتا ہے اور دوسری جانب ایک ایسی جماعت جو ملک کی ترقی کے لئے کوشاں ہے جہاں جہاں اسے موقع ملا وہاں عوام کی بھرپور خدمت کی، اس کے ساتھ ناروا سلوک برتا جاتا ہے، بہت سےسندھی کہتےہیں کہ مہاجر اردو بولنےوالے سندھی ہیں لیکن جب وزیراعلیٰ بنانےکی بات آتی ہے تووہی لوگ کہتے ہیں کہ وہ سندھی نہیں بلکہ اردو بولنے والے ہیں، وہ نہیں چاہتے کوئی سخت لفظ کہیں لیکن ناانصافی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، ایم کیوایم ملک کی فلاح کےلیےکام کرتی ہےاوراس پرمظالم کئے جاتے ہیں۔ مہاجروں نے آج تک علیحدگی کا نعرہ نہیں لگایا ان کے آبا نے پاکستان بنایا تھا اور اسے بچانا بھی چاہتے ہیں لیکن مہاجروں کے ساتھ حکومت، عسکری ادارے اور خفیہ ایجنسیاں امتیازی سلوک بند کردیں، اگر کارکن ان کے ہاتھ سے نکل گئے اورصبر کا دامن چھوڑ دیا تو پورے ملک کی فوج اورقانون نافذ کرنے والے ادارے ناکام ہوجائیں گے۔ وفاقی و صوبائی ایجنسیاں اورفوج مہاجروں کےخلاف اقدامات ختم کردیں،حکومت کو بھی کہتے ہیں کہ پولیس اور رینجرز کے ذریعے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے والے راہ راست پر نہ آئے اور اگر کارکنوں کو ایک اشارہ کیا تووہ گھروں سے نہیں نکل سکیں گے۔

الطاف حسین نے کہا کہ وہ ملک کے پہلے سیاستدان ہیں جو گزشتہ 10 سال سے دہشت گردوں کے بارے میں اطلاعات دیتے رہے ہیں، انہوں نے پہلے ہی کہا تھا کہ نارتھ ناظم آباد اور اس سے ملحقہ علاقوں پرطالبان کا قبضہ ہے جبکہ کلفٹن اور دیگر پوش علاقوں میں بھی یہ لوگ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر مائیں اور بہنیں تیار رہیں، ہوسکتا ہےکہ انہیں نائن زیرواور ایم پی اے ہاسٹل سنبھالنا پڑے اور کارکن اگر نئی قیادت چاہتے ہیں تو بتادیں لیکن اپنے آپ کو جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبا کے شرسے محفوظ رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم فوج اورعسکری اداروں کےدشمن نہیں بلکہ ان کے اپنے ہیں، پاک فوج کے جوان و افسران اور اسٹیبلشمنٹ ہمیں اپنا بھائی سمجھے اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کو گلے لگائیں، وہ پیار بھرا ایک قدم بڑھائیں گے تو ہم دو قدم بڑھیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں