کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے لئے ڈاکٹرز کا ملک بھر میں سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ
علمائے کرام رمضان المبارک میں مساجد کھولنے سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کریں، ڈاکٹرز کا مطالبہ
RAWALPINDI:
ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے سندھ اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کو سخت کیا جائے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
کراچی پریس کلب میں ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کورونا کے کیسز سامنے آنے کے بعد لاک ڈاؤن کیا گیا، جس میں تمام طبقات سمیت علمائے کرام نے بھی بھرپور تعاون کیا، اگر لاک ڈاوَن نہ ہوتا تو آج اس وبا کے کیسز بہت زیادہ ہوتے۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ 14 اپریل کے بعد سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کورونا مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا، ڈاکٹرز کمیونٹی میں بھی تشویش ہے کہ کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں، اب لاک ڈاؤن کے نام پر مذاق ہو رہا ہے، رمضان کے قریب مساجد کھولنے پر بھی زور دیا گیا ہے، اگر مریضوں کی تعداد بڑھی تو قابو کرنا مشکل ہوجائے گا، ایسا نہ ہوکہ ہم سڑکوں پر لوگوں کا علاج کر رہے ہوں۔
ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا کہ علما کرام اور صدر مملکت کےدرمیان جونکات طے پائے، ان پر اور مساجد کھولنے سے متعلق فیصلے پر علمائے کرام نظرثانی کریں، جب کہ حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کو مزید سخت کیا جائے۔
ڈاکٹرز نے کہا کہ ڈاکٹرز فرنٹ لائن پرکام کر رہے ہیں،جونیئر ڈاکٹرز سہولیات کی کمی کے باوجود کام کر رہے ہیں، لیکن سب جانتے ہیں کہ کورونا ٹیسٹ کا مسئلہ ہے، اور اسپتالوں میں بھی بہت زیادہ سہولیات موجود نہیں، ہمیں آنے والے دنوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، ہمیں اس وقت سختی سے حفاظتی تدابیر پرعمل کرنا ہوگا، اس وقت بچاؤ کےعلاوہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں، لوگوں سے اپیل ہے کہ اس مرض کو ہلکا نہ لیں اور گھروں میں رہ کر اس وبا سے خود کو اپنے گھر والوں کو بچائیں۔
ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے سندھ اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کو سخت کیا جائے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
کراچی پریس کلب میں ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کورونا کے کیسز سامنے آنے کے بعد لاک ڈاؤن کیا گیا، جس میں تمام طبقات سمیت علمائے کرام نے بھی بھرپور تعاون کیا، اگر لاک ڈاوَن نہ ہوتا تو آج اس وبا کے کیسز بہت زیادہ ہوتے۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ 14 اپریل کے بعد سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کورونا مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا، ڈاکٹرز کمیونٹی میں بھی تشویش ہے کہ کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں، اب لاک ڈاؤن کے نام پر مذاق ہو رہا ہے، رمضان کے قریب مساجد کھولنے پر بھی زور دیا گیا ہے، اگر مریضوں کی تعداد بڑھی تو قابو کرنا مشکل ہوجائے گا، ایسا نہ ہوکہ ہم سڑکوں پر لوگوں کا علاج کر رہے ہوں۔
ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا کہ علما کرام اور صدر مملکت کےدرمیان جونکات طے پائے، ان پر اور مساجد کھولنے سے متعلق فیصلے پر علمائے کرام نظرثانی کریں، جب کہ حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کو مزید سخت کیا جائے۔
ڈاکٹرز نے کہا کہ ڈاکٹرز فرنٹ لائن پرکام کر رہے ہیں،جونیئر ڈاکٹرز سہولیات کی کمی کے باوجود کام کر رہے ہیں، لیکن سب جانتے ہیں کہ کورونا ٹیسٹ کا مسئلہ ہے، اور اسپتالوں میں بھی بہت زیادہ سہولیات موجود نہیں، ہمیں آنے والے دنوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، ہمیں اس وقت سختی سے حفاظتی تدابیر پرعمل کرنا ہوگا، اس وقت بچاؤ کےعلاوہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں، لوگوں سے اپیل ہے کہ اس مرض کو ہلکا نہ لیں اور گھروں میں رہ کر اس وبا سے خود کو اپنے گھر والوں کو بچائیں۔