فکسنگ کرو پیسہ کماؤ معافی مانگو واپس آجاؤ جاوید میانداد پالیسی پر پھٹ پڑے

میں کوچ تھا تو سب رنگے ہاتھوں پکڑے گئے اس کے باوجود کارروائی نہیں ہوئی،سابق کپتان


Abbas Raza April 23, 2020
زیرو ٹالرینس کی بات ہوتی ہے عمل نہیں ہوتا، اسلامی ملک میں غلط کام کرنے والوں کوچوراہے پر لٹکا دیں۔ (فوٹو : فائل)

WASHINGTON: سابق کپتان جاوید میانداد فکسنگ کرو پیسہ کماؤ، معافی مانگو اور واپس آ جاؤ کی پالیسی پر پھٹ پڑے۔

جاوید میانداد نے کہاکہ فکسرز کو قانون کے شکنجے میں کسنے کیلیے کرمنل قانون بنانے کی بات چھوڑیں بس جسے فکسنگ میں ملوث دیکھیں اٹھا کر باہر پھینک دیں، ماضی میں کھلاڑی قانونی داؤ پیچ لڑا کربچ گئے، جب میں کوچ تھا تو سب رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے ان کا کیا ہوا؟ میں نے ایک ایک چیز بتا دی تھی کیا بنا؟ زیرو ٹالرنس کی بات کرتے ہیں عمل ذرا بھی نہیں ہوتا۔

محمد عامر اور شرجیل خان کی واپسی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ چوروں کی کہیں بھی جگہ نہیں ہوتی، ملک سب سے پہلے آتا ہے، اگر کوئی کھلاڑی اس سے غداری کرے تو اسے واپس لانے سے پاکستان کیسے اوپر جائے گا؟ ہمیں تو ایسی سزا اور تاثر دینا چاہیے کہ کوئی آئندہ جرات نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں کوئی چوری کرے تو ہاتھ کاٹ دیتے ہیں، آپ کے پاس پہلے سے قانون موجود ہے، پاکستان اسلامی ملک ہے تو کوئی بھی غلطی کرے اسے چوراہے پر لٹکا دیں،اگر کسی سیاستدان کو کرپشن پر گرفتار کیا جا سکتا ہے تو کھلاڑی کو کیوں نہیں، اگر قانون کی پاسداری نہیں ہوگی تو کون ڈرے گا، معاف کرکے واپس لے آئیں گے تو کس کو نصیحت ہوگی، کوئی بھی ملک کے خلاف ہے تو اس کو سزا ملنا چاہیے، ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا آپ نے کرپشن کرنے والوں سے چوری کا پیسہ واپس لیا؟ یہ کیا بات ہوئی کہ پیسہ کما لو، معافی مانگ لو اور واپس آ جاؤ۔

جاوید میانداد نے کہا کہ پاکستان ورلڈ کپ 1992 جیتا تو ملک میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ تھی، ہاکی کو بھی محکمے سپورٹ کر رہے تھے، اسکواش اسٹارز جہانگیر خان اور جان شیر خان کے پیچھے بھی ڈپارٹمنٹس تھے،اب کھلاڑی بھوک سے مر رہے ہوں گے تو کرکٹ کیسے کھیلیں گے،اس سے پی ٹی آئی کو اگلے الیکشن میں فرق پڑے گا، نوجوان کرکٹرز بھی عمران خان کے ساتھ تھے، ان کی نوکریاں گئیں، اب آئندہ وہ انھیں سپورٹ نہیں کریں گے، جب نئے سسٹم کی باتیں شروع ہوئیں تو میں نے آواز اٹھائی تھی، آپ ڈپارٹمنٹس سے کہیں گے تو بھی وہ ٹیم نہیں بنائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اصل مسئلہ نظام نہیں بلکہ سفارش اور پیسہ ہے،اس کی وجہ سے ایماندار لوگ تو منظرعام سے ہی غائب ہیں، میرٹ پر عمل ہوا تو اچھے لوگ سامنے آئیں گے۔

پی سی بی حکام کے حوالے سے ایک سوال پر جاوید میانداد نے کہا کہ کسی بھی دہری شہریت کے حامل کو پاکستان میں عہدے پر نہیں رکھنا چاہیے، سب سے پہلے تو اس کا پاسپورٹ سرینڈر کرانا چاہیے،اسے اہم پوزیشنز کبھی نہیں سونپیں، کل کو اس نے کچھ غلط کیا تو وہ تو باہر چلا جائے گا پھر اسے واپس لانا بڑا مشکل ہوگا،اس ملک کو لوٹنے والے سب باہر بیٹھے ہیں، دوہری شہریت کی وجہ سے ان کوواپس نہیں لایا جا سکتا، ان کا دوسرا ملک انھیں سپورٹ کرتا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بند دروازوں کے پیچھے کرانے کے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ کرکٹ ایک تفریحی سرگرمی ہے، اس کا شائقین کے بغیر کوئی لطف نہیں آئے گا، ابھی ہلے گلے کی باتیں کرنے کا وقت نہیں ہے، کورونا وائرس کی وجہ سے عوام سخت مشکل میں گرفتار ہیں، ہمیں ان کی فلاح و بہبود کا سوچنا چاہیے، پیسہ کمانے کے لیے کرکٹ کرانا ضروری نہیں، موجودہ صورتحال میں کھلاڑیوں کو بھی فنڈز جمع کرنے کا کام کرنا چاہیے۔

سرفراز احمد کو قیادت سے ہٹانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اگر کوئی ٹیم کے لیے بہتر کر سکتا ہے تو اسے ہٹانا درست نہیں، بابراعظم 1یا2 میچز ہار جائے تو کیا اسے بھی ہٹا دیں گے، بہرحال اب ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان بیٹسمین کو 3 سال کے لیے کپتان نامزد کرکے اعتماد دیا جائے، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ کوئی کھلاڑی الٹی سیدھی حرکت نہیں کرے گا اور کپتان کو مکمل سپورٹ حاصل رہے گی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں