اعمال رمضان الکریم
قطع رحمی سے باز آئیں، صلۂ رحمی کو عام کریں
یہ ایک ایسا مہینہ ہے کہ اس کا پہلا عشرہ اﷲ کی رحمت، درمیانی عشرہ مغفرت اور آخری عشرہ جہنم کی آگ سے آزادی کا ہے۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام اور نوکر کے بوجھ کو ہلکا کر دے تو اﷲ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دیتے ہیں اور آگ سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔ اس مہینے میں چار چیزوں کی کثرت کیا کرو، جن میں سے دو چیزیں اﷲ کی رضا کے لیے ہیں اور دو چیزیں ایسی ہیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں۔ پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو، وہ کلمہ طیّبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنّت کی طلب کرو اور جہنّم کی آگ سے پناہ مانگو۔ جو شخص کسی روزے دار کو پانی پلائے رب تعالیٰ شانہ (روزِ قیامت) میرے حوض سے اس کو ایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد جنّت میں داخل ہو نے تک اسے پیاس نہیں لگے گی۔
ہم پورا مہینہ اس ماہ مبارک کی دل و جان سے قدر کریں اور اس کے تقاضوں کو شرائط و آداب کے ساتھ پورا کریں۔ یاد رکھیں توبہ و استغفار کی کثرت کریں، ذوق شوق سے عبادت کریں اور خوب دعائیں مانگ کر جلد سو جائیں تاکہ صبح سحری کے وقت اٹھنے میں دِقَّت اور پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ جب سحری کا وقت ہوجائے تو ہشاش بشاش اٹھ جائیں، گھر والوں کے ساتھ کام کاج میں ہاتھ بٹائیں، وضو کریں، تہجد ادا کریں، بل کہ کوشش کریں کہ تہجّد ہماری زندگی بھر کا معمول بن جائے۔ فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجّد ہے۔ سحری ضرور کھائیں کیوں کہ اﷲ کے نبیؐ نے اس کا تاکید کے ساتھ ہمیں حکم دیا ہے اور اس کو برکت والا کھانا قرار دیا ہے۔
بچوں کو بھی سحری کی عادت ڈالیں۔ اس کے بعد اگر وقت باقی ہے تو تلاوتِ قران کریں، ذکر اذکار کریں، توبہ استغفار کریں، دعاؤں اور نماز کا اہتمام کریں۔ کوشش کریں کہ آپ کی زبان سے کوئی غلط بات نہ نکلے، بل کہ حدیث میں تو یہاں تک آیا ہے کہ اگر کوئی آپ کو غلط بات کہہ بھی دے، لڑائی جھگڑا کرنے کی کوشش کرے تو آپ کہہ دیں میں روزے سے ہوں۔ پورا دن اپنی زبان، آنکھ، کان اور تمام اعضاء کی حفاظت کریں۔ زبان کو جھوٹ، غیبت، بہتان، چغلی، الزام تراشی، گالی گلوچ، گانے اور فضول گوئی سے پاک رکھیں اور نہ ہی زبان کے نشتر سے کسی کا دل دکھائیں، کسی کی ہتک، بے عزتی او ر رسوائی نہ کریں۔
آنکھ کو حرام امور بچائیں۔ کان کو خلاف شرع امور سے بچائیں یعنی غیبت سننے، فضول گوئی اور نامحرم کی باتیں بلاوجہ سننے سے پاک رکھیں۔ دل کو حسد، بغض، کینہ، عداوت، نفرت، تکبّر، غرور اور بڑائی سے صاف رکھیں، باہمی رنجشیں دور کریں، کسی سے بول چال ختم تھی تو اس سے شروع کریں، قطع رحمی سے باز آئیں، صلۂ رحمی کو عام کریں۔
آپ کے گھر، دفتر اور زمینوں پر جو ملازمین ہیں ان کے کام میں تخفیف کریں، تمام نمازیں وقت پر ادا کریں، افطاری تیار کرنے میں گھر والوں کے ساتھ مل کر کام کریں، ان کو بالکل نہ ڈانٹیں، بل کہ اگر کبھی خلاف مزاج کوئی معاملہ سامنے آئے تو عفو و درگزر سے کام لیں۔ افطار کرانے کا معمول بنائیں۔ کیوں کہ حدیث میں اس کی بہت فضیلت آئی ہے۔
خوب گڑگڑا کر دعائیں مانگیں، اپنے لیے، گھر والوں کے لیے، اپنے ملک کے لیے، پوری قوم بل کہ پورے عالم اسلام کے لیے۔ اپنی حاجات سے فارغ ہوکر سونے سے قبل تھوڑی دیر کے لیے اپنا محاسبہ کریں، پورے دن میں جتنے اچھے کام کیے ہیں اس پر اﷲ کا شکر ادا کریں اور جو خلاف شرع کام سرزد ہوئے ان سے توبہ کریں۔ یعنی ندامت کے احساس کے ساتھ وہ کام فی الفور چھوڑ دیں آئندہ نہ کرنے کا پکا عزم کریں۔ جلد سو جائیں تاکہ صبح جلد اٹھیں اور اپنے معمولات صحیح طور پر ادا کرسکیں۔ رمضان میں صدقہ خیرات دل کھول کر کریں، زکوٰۃ ادا کریں آخری عشرے میں اعتکاف کریں۔ لیلۃ القدر کی تلاش میں بہتر عمل اعتکاف ہے اور اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کریں۔ صدقۂ فطر اور زکوٰۃ کے حوالے سے مستحقین کو ضرور یاد رکھیں۔
ہم پورا مہینہ اس ماہ مبارک کی دل و جان سے قدر کریں اور اس کے تقاضوں کو شرائط و آداب کے ساتھ پورا کریں۔ یاد رکھیں توبہ و استغفار کی کثرت کریں، ذوق شوق سے عبادت کریں اور خوب دعائیں مانگ کر جلد سو جائیں تاکہ صبح سحری کے وقت اٹھنے میں دِقَّت اور پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ جب سحری کا وقت ہوجائے تو ہشاش بشاش اٹھ جائیں، گھر والوں کے ساتھ کام کاج میں ہاتھ بٹائیں، وضو کریں، تہجد ادا کریں، بل کہ کوشش کریں کہ تہجّد ہماری زندگی بھر کا معمول بن جائے۔ فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجّد ہے۔ سحری ضرور کھائیں کیوں کہ اﷲ کے نبیؐ نے اس کا تاکید کے ساتھ ہمیں حکم دیا ہے اور اس کو برکت والا کھانا قرار دیا ہے۔
بچوں کو بھی سحری کی عادت ڈالیں۔ اس کے بعد اگر وقت باقی ہے تو تلاوتِ قران کریں، ذکر اذکار کریں، توبہ استغفار کریں، دعاؤں اور نماز کا اہتمام کریں۔ کوشش کریں کہ آپ کی زبان سے کوئی غلط بات نہ نکلے، بل کہ حدیث میں تو یہاں تک آیا ہے کہ اگر کوئی آپ کو غلط بات کہہ بھی دے، لڑائی جھگڑا کرنے کی کوشش کرے تو آپ کہہ دیں میں روزے سے ہوں۔ پورا دن اپنی زبان، آنکھ، کان اور تمام اعضاء کی حفاظت کریں۔ زبان کو جھوٹ، غیبت، بہتان، چغلی، الزام تراشی، گالی گلوچ، گانے اور فضول گوئی سے پاک رکھیں اور نہ ہی زبان کے نشتر سے کسی کا دل دکھائیں، کسی کی ہتک، بے عزتی او ر رسوائی نہ کریں۔
آنکھ کو حرام امور بچائیں۔ کان کو خلاف شرع امور سے بچائیں یعنی غیبت سننے، فضول گوئی اور نامحرم کی باتیں بلاوجہ سننے سے پاک رکھیں۔ دل کو حسد، بغض، کینہ، عداوت، نفرت، تکبّر، غرور اور بڑائی سے صاف رکھیں، باہمی رنجشیں دور کریں، کسی سے بول چال ختم تھی تو اس سے شروع کریں، قطع رحمی سے باز آئیں، صلۂ رحمی کو عام کریں۔
آپ کے گھر، دفتر اور زمینوں پر جو ملازمین ہیں ان کے کام میں تخفیف کریں، تمام نمازیں وقت پر ادا کریں، افطاری تیار کرنے میں گھر والوں کے ساتھ مل کر کام کریں، ان کو بالکل نہ ڈانٹیں، بل کہ اگر کبھی خلاف مزاج کوئی معاملہ سامنے آئے تو عفو و درگزر سے کام لیں۔ افطار کرانے کا معمول بنائیں۔ کیوں کہ حدیث میں اس کی بہت فضیلت آئی ہے۔
خوب گڑگڑا کر دعائیں مانگیں، اپنے لیے، گھر والوں کے لیے، اپنے ملک کے لیے، پوری قوم بل کہ پورے عالم اسلام کے لیے۔ اپنی حاجات سے فارغ ہوکر سونے سے قبل تھوڑی دیر کے لیے اپنا محاسبہ کریں، پورے دن میں جتنے اچھے کام کیے ہیں اس پر اﷲ کا شکر ادا کریں اور جو خلاف شرع کام سرزد ہوئے ان سے توبہ کریں۔ یعنی ندامت کے احساس کے ساتھ وہ کام فی الفور چھوڑ دیں آئندہ نہ کرنے کا پکا عزم کریں۔ جلد سو جائیں تاکہ صبح جلد اٹھیں اور اپنے معمولات صحیح طور پر ادا کرسکیں۔ رمضان میں صدقہ خیرات دل کھول کر کریں، زکوٰۃ ادا کریں آخری عشرے میں اعتکاف کریں۔ لیلۃ القدر کی تلاش میں بہتر عمل اعتکاف ہے اور اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کریں۔ صدقۂ فطر اور زکوٰۃ کے حوالے سے مستحقین کو ضرور یاد رکھیں۔