برطانیہ کورونا سے جاں بحق مسلم شخص کی لاش 6 دن تک فریزز میں رکھنا پڑگئی

بھائی کی میت سے پہلے ادارے کو 300 میتوں کی تدفین کرنا تھی

مردہ خانوں میں جگہ باقہ نہیں رہی، فیکٹریوں کے فریزرز میں لاشیں رکھی جارہی ہیں، فوٹو : فائل

برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 71 سالہ عمر افضل کی لاش کو 300 میتوں کے بعد باری آنے کی وجہ سے 6 دن فریزر میں رکھنا پڑی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق انگلینڈ نارتھ ویسٹ کے سابق چیف کراؤن پراسیکیوٹر نذیر افضل نے اپنے بھائی عمر افضل کی کورونا وائرس سے ہلاک ہونے اور اس کے بعد کے تکلیف دہ مراحل سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ تدفین کرنے والوں ادارے کو پہلے ہی 14 لاشیں اٹھانی تھیں اس لیے ہمارے بھائی کی باری کئی گھنٹوں بعد شام 6 بجے آئی۔


عملے کے آنے تک اہل خانہ حفاظتی لباس، دستانے پہنے اور ماسک لگائے مردہ بھائی کے بستر کے پاس 8 گھنٹے تک کھڑے ہیں۔ تدفین کرنے والا عملہ گھر کے اندر داخل نہیں ہوتا اس لیے ہمیں ایک باڈی بیگ دیا جس میں ہم نے لاش ڈال کر گھر کے دروازے پر رکھی جسے عملہ لے گیا۔

تدفین کرنے والوں نے کہا کہ ہمیں پہلے ہی 300 لاشیں دفنانی ہیں اس لیے آپ کے بھائی کی میت کو 6 دن تک صنعتی سطح پر استعمال ہونے والے فریزر میں رکھنا پڑے گا کیوں کہ مردہ خانے میں بالکل بھی جگہ نہیں ہے۔ موت کی سند ملنے میں بھی ہفتہ لگ جائے گا کیوں کہ مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ 17 عمر افضل ہوم آفس میں مترجم کے حیثیت سے کام کیا کرتے تھے اور ان کا انتقال کورونا وائرس کے باعث رواں ماہ کے آغاز میں ہوا تھا۔ اہل خانہ دل گرفتہ تھے کہ اسلامی شریعت کے اعتبار سے جلد از جلد تدفین ہوجانا چاہیئے تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
Load Next Story