مجھے سلیم ملک سے نفرت تھی

چند سابق کرکٹرز نے بھی اس حوالے سے آواز اٹھائی اور پھر سوشل میڈیا پر بھی باتیں ہونے لگیں۔


Saleem Khaliq April 25, 2020
چند سابق کرکٹرز نے بھی اس حوالے سے آواز اٹھائی اور پھر سوشل میڈیا پر بھی باتیں ہونے لگیں۔ فوٹو: فائل

آج میں آپ سب کے سامنے ایک اعتراف کرتا ہوں کہ مجھے سلیم ملک سے سخت نفرت تھی، جب کبھی ان کا کوئی انٹرویو ٹی وی پر دیکھتا تو چینل تبدیل کر دیتا، اس شخص نے ملک کو بیچا ہے بس یہی خیال دل میں آتا اور خون کھولنے لگتا،مگر آج جب میں دیکھتا ہوں کہ سارے جواری کچھ نہ کچھ کر ہی رہے ہیں، ایسے میں اکیلے سلیم ملک کو کیوں کھیل سے دور رکھا جائے؟

یہ بات بھی ذہن میں آتی ہے، چند سابق کرکٹرز نے بھی اس حوالے سے آواز اٹھائی اور پھر سوشل میڈیا پر بھی باتیں ہونے لگیں تو مجھے لگا کہ شاید انھیں کوئی ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ ہو چکا،مخالفت کم کرنے اور لوگوں کوذہنی طور پر تیار کرنے کیلیے مہم چلائی جا رہی ہے، دیکھتے ہیں اس حوالے سے کیا پیش رفت ہوتی ہے مگر کیا یہ افسوس کی بات نہیں کہ ہمارے ملک میں صرف اس وجہ سے اب سرٹیفائیڈ جواری کو واپس لانے کی باتیں ہو رہی ہیں کہ دوسرے بھی تو ہیرو بنے گھوم رہے ہیں، کیا سارے فکسرز کو نشان عبرت نہیں بنا دینا چاہیے تھا مگر افسوس ماضی اور حال کی طرح مستقبل میں بھی ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا، ماضی میں ملک کو بیچنے والے، اہم میچز سے قبل اچانک ''ان فٹ'' ہو جانے والوں کے فیلڈ میں کارنامے ہی نئی نسل کو معلوم ہیں۔

کرکٹ ویب سائٹس پر جس طرح کرکٹرز کے ریکارڈز دیے جاتے ہیں کاش یہ بھی ایک کالم ہوتا کہ اس نے کتنے میچز ہروائے، مگر ظاہر ہے ایسا ہونا ممکن نہیں، ماضی کے ''اسٹارز'' کو دیکھ کر لوگ آج بھی سیلوٹ مارتے ہیں، فلاں بھائی فلاں بھائی کہہ کر عزت افزائی ہوتی ہے، وہ بھی گردن اکڑائے گھومتے رہتے ہیں،شرٹ کے داغ تو لوگوں کو نظر آ جاتے ہیں مگر کیریئر پر لگے داغ جلدی بھول جاتے ہیں، باہر کے ممالک میں جس پر شک بھی ہوا وہ دور دور تک کرکٹ فیلڈ میں نظر نہیں آیا ہمارے یہاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر عہدے سونپے گئے،اس سے ایماندار کرکٹرز کی حق تلفی ہوئی، یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، جس طرح کرپٹ سیاستدانوں کے جاہل فالوورز یہ دلیل دیتے ہیں کہ ''کھاتا تھا تو لگاتا بھی تو تھا'' ویسے ہی ان جواری کرکٹرز کے پرستار بھی کہتے ہیں کہ''میچز ہروائے تو جتوائے بھی تو تھے'' ایسے میں کوئی کیا کہہ سکتا ہے۔

میں پہلے بھی کہہ چکا کہ اس کا حل صرف تاحیات پابندی ہے، آپ آئی سی سی کی طرف نہیں دیکھیں خود قانون بنائیں کہ ایک بار کوئی کرپشن پر پکڑا گیا تو دوبارہ کرکٹ میں نہیں آ سکے گا، اگر ایسا کیا تو پھر کسی کو کچھ غلط کرنے کی ہمت نہیں ہو گی، چیئرمین احسان مانی جسٹس قیوم کی رپورٹ کو نہیں مانتے لیکن اس میں لکھی گئی ہر بات غلط نہیں ہو سکتی، یہ اب بھی پی سی بی کی ویب سائٹ پر موجود ہے نوجوان نسل کو اس کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے، اب بورڈ چیف بھی یہ باتیں کر رہے ہیں کہ میچ فکسنگ کو جرم قرار دلانے کیلیے حکومت سے بات کریں گے، اس سے کیا فائدہ ہوگا؟

سگنل توڑنا جرم ہے مگر لوگ سگنل توڑتے ہیں، آگے جائیں تو چوری کرنا جرم ہے مگر لوگ ایسا کرتے ہیں، اور آگے جائیں تو قتل کرنا جرم ہے مگر لوگ ایسا کرتے ہیں، قانون بنانے سے زیادہ اس پر عمل درآمد ضروری ہے، یو اے ای میں بہت کم پولیس والے نظر آتے ہیں مگر وہاں کسی کی ہمت نہیں ہوتی کہ کوئی غلط کام کر سکے اس کی وجہ وہاں قانون کی پاسداری ہے، سعودی عرب میں پتا ہے جرم کیا تو سخت سزا ملے گی اس لیے کسی کی ہمت نہیں ہوتی۔ آپ حکومت کی طرف نہ دیکھیں خود ہی تاحیات پابندی کا قانون بنا دیں اور اس پر عمل درآمدکریں پھر دیکھیں کتنا فرق پڑتا ہے، ابھی تو جو پسند یا جس کی سفارش تگڑی ہے اسے صرف رپورٹ نہ کرنے کا چارج لگا کر بچا لیے جاتا ہے، ماضی قریب میں ایسی بہت سے مثالیں سامنے آ چکیں۔

اب عمر اکمل کے ساتھ بھی شاید ایسا ہی ہو، قانون یہ ہونا چاہیے کہ رپورٹ نہ کرنے پر بھی تاحیات پابندی لگے گی پھر دیکھیں کسی نے مذاق بھی کیا تو پلیئرز رپورٹ کریں گے، کھلاڑی آتے جاتے رہتے ہیں، اگر صرف ہار کے ڈر سے کرپٹ کرکٹرز کو برداشت کیا تو پھر کیاگارنٹی ہے کہ وہ پیسے لے کر دوبارہ غلط کام نہیں کریں گے، عامر کو واپس لانے سے کیا فائدہ ہواکون سا انھوں نے ورلڈکپ جتوا دیا، جب ملک کو ضرورت ہے تو ٹیسٹ کرکٹ بھی چھوڑ دی، اب دیکھے گا کچھ سال بعد برطانوی پاسپورٹ مل گیا تو پاکستان کیلیے کھیلیں گے بھی نہیں، سلمان بٹ کی اکڑ کون سی کم ہو گئی؟

اگر پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس نہ سامنے آتا تو وہ بھی دوبارہ پاکستان کیلیے کھیل رہے ہوتے، آصف کو تو خیرخود ہی کرکٹ میں زیادہ دلچسپی باقی نہیں رہی تھی،زیرو ٹالیرنس کی بات کرتے ہیں تو اس پر عمل بھی کریں، احسان مانی اب 75 برس کے ہو چکے، ان میں شاید ہی اتنی ہمت ہو کہ سخت فیصلہ کر سکیں، وسیم خان ایسے معاملات میں پڑ کر اپنی زبردست ملازمت میں خطرے میں ڈالنا نہیں چاہیں گے، یہ صرف قوم کو ٹرک کی لائٹ کے پیچھے لگانے کی کوشش ہے، فکسنگ کو جرم قرار دلانے کیلیے شاید ہی کوئی سنجیدہ کوشش ہو، بورڈ اگر ''زیروٹالیرنس'' پالیسی پر عمل پیرا ہے تو بس یہ بتا دے کہ پی ایس ایل لائیو اسٹریمنگ رائٹس ایک غیرملکی جوئے کی کمپنی کو کیوں بیچے گئے؟

اس کیس میں کیا پیش رفت ہوئی؟ اگر اسے پتا نہیں تھا تو کیسے میڈیا پارٹنر نے خود یہ قدم اٹھایا؟ اس کیخلاف کیا ایکشن لیا گیا؟ ادھر ادھر کی باتوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، صاف بات بتائیں، یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے جسے دبایا جا رہا ہے، دیکھتے ہیں آئندہ کیا ہوتا ہے، رہی بات سلیم ملک کی تو جہاں فلاں بھائی، فلاں بھائی، فلاں بھائی اب بھی کرکٹ سے پیسہ بنا رہے ہیں تو ایک سلیم بھائی بھی آ گئے تو کیا فرق پڑ جائے گا،مگر اصولاً ایسا ہونا نہیں چاہیے، کرپٹ کرکٹرز کو کرکٹ کے سوا جو کرنا ہے وہ کریں، البتہ اس قانون کا اطلاق سب پر کریں صرف سلیم ملک پر نہیں۔

(نوٹ:آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں