آٹا چینی بحران کی فرانزک رپورٹ میں تاخیر
تحقیقاتی کمیشن نے وفاقی حکومت سے تین ہفتے کی مہلت مانگ لی، فیصلہ منگل کو کابینہ اجلاس میں ہوگا،شہزاد اکبر
آٹا چینی بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی فرانزک رپورٹ تاخیر کا شکارہوگئی۔
مذکورہ رپورٹ گزشتہ روز منظر عام پر آنا تھی تاہم کمیشن نے وفاقی حکومت سے اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کیلیے مزید تین ہفتے کی مہلت مانگ لی ہے،وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ کمیشن کی مہلت کی درخواست پر منگل کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر چینی اور گندم کے بحران کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹیوں کی رپورٹس 4 اپریل کو جاری کی گئی تھیں، وزیراعظم نے چینی بحران سے متعلق تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو شوگر ملوں کا فرانزک تجزیہ کرنیکی بھی ہدایت کی، وزیراعظم نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں آئی بی کے سینئر افسر اور ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب پر مشتمل دو اعلیٰ سطح کمیٹیاں قائم کیں جنہیں چینی اور گندم کی قیمت میں اضافے اور بحران کی وجوہات جاننے کیلیے تحقیقات کی ذمے داری تفویض کی گئی تھی، وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ فرانزک رپورٹ آنے پر ذمے داروں کو سخت سزا دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کا وعدہ کیا جسے انھوں نے کچھ عرصہ قبل رپورٹ پبلک کرتے ہوئے پورا کیا،رپورٹ میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار سمیت کئی اہم تین افراد کی جانب سے چینی پر دی جانے والی سبسڈی سے فائدہ اٹھانے کاانکشاف کیا گیا تھا،تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چینی کے برآمد کنندگان نے دو طریقوں سے فائدہ اٹھایا ایک حکومتی سبسڈی حاصل کر کے دوسرا مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافہ کر کے فائدہ حاصل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سوائے پنجاب حکومت کے کسی دوسری صوبائی حکومت نے شوگر ملوں کو سبسڈی نہیں دی تھی،پنجاب حکومت نے تین ارب روپے سبسڈی کی مد میں ادا کئے۔
مذکورہ رپورٹ گزشتہ روز منظر عام پر آنا تھی تاہم کمیشن نے وفاقی حکومت سے اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کیلیے مزید تین ہفتے کی مہلت مانگ لی ہے،وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ کمیشن کی مہلت کی درخواست پر منگل کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر چینی اور گندم کے بحران کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹیوں کی رپورٹس 4 اپریل کو جاری کی گئی تھیں، وزیراعظم نے چینی بحران سے متعلق تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو شوگر ملوں کا فرانزک تجزیہ کرنیکی بھی ہدایت کی، وزیراعظم نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں آئی بی کے سینئر افسر اور ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب پر مشتمل دو اعلیٰ سطح کمیٹیاں قائم کیں جنہیں چینی اور گندم کی قیمت میں اضافے اور بحران کی وجوہات جاننے کیلیے تحقیقات کی ذمے داری تفویض کی گئی تھی، وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ فرانزک رپورٹ آنے پر ذمے داروں کو سخت سزا دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کا وعدہ کیا جسے انھوں نے کچھ عرصہ قبل رپورٹ پبلک کرتے ہوئے پورا کیا،رپورٹ میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار سمیت کئی اہم تین افراد کی جانب سے چینی پر دی جانے والی سبسڈی سے فائدہ اٹھانے کاانکشاف کیا گیا تھا،تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چینی کے برآمد کنندگان نے دو طریقوں سے فائدہ اٹھایا ایک حکومتی سبسڈی حاصل کر کے دوسرا مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافہ کر کے فائدہ حاصل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سوائے پنجاب حکومت کے کسی دوسری صوبائی حکومت نے شوگر ملوں کو سبسڈی نہیں دی تھی،پنجاب حکومت نے تین ارب روپے سبسڈی کی مد میں ادا کئے۔