سندھ حکومت کا منفرد حکم نامہ شٹر ڈاؤن کاروبار کی اجازت دیدی

آن لائن کاروبار صبح  9 سے سہ پہر 3 بجے تک ہفتے میں 4 روز کھلیں گے، حکم نامہ


کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر دکان مالک علاج کےاخراجات اٹھائےگا، حکم نامہ . فوٹو : فائل

کورونا وائرس کے پیش نظر حکومت سندھ نے اپنی نوعیت کا منفرد حکم نامہ جاری کرتے ہوئے شٹر ڈاؤن کاروبار کی اجازت دیدی۔

صوبائی محکمہ داخلہ نے شٹر ڈاؤن آن لائن کاروبار کے لئے باضابطہ ایس او پی جاری کردیا ہے جس کے مطابق دکاندار آن لائن، فون پر آرڈر وصول کرکے ڈیلیوری کرسکیں گے، کسی بھی مارکیٹ میں دکان کھولنے یا شٹر اٹھانے کی اجازت نہیں ہوگی، صرف آن لائن آرڈر موصول ہونے پر شٹر اٹھایا جائے گا، دکاندار ڈیلیوری بوائے کے ذریعے سامان کی ترسیل کرنے کے پابند ہوں گے۔

حکم نامے کے مطابق آن لائن کاروبار صبح 9 سے دوپہر 3 بجے تک ہفتے میں 4 روز یعنی پیر سے جمعرات تک کی جاسکیں گی، آن لائن، شٹر ڈاون کاروبار کے لیے دکان مالک محکمہ داخلہ کے تمام ایس او پیز پر عملدرآمد کا پابند ہوگا، وہ ایس او پیز محکمہ داخلہ کے 14 اپریل کے حکم نامے میں جاری کئے جاچکے ہیں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق دکاندار اپنے اسٹاف اور ڈیلیوری بوائز کے کوائف کی فہرست متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو فراہم کرنے کے پابند ہونگے، دکاندار یومیہ بنیادوں پر ملازمین کےطبی معائنے کا ریکارڈ رکھنے کا پابند ہوگا، دکاندار اور اسٹاف کام کی جگہ یا گودام پر تھرمل گن، فیس ماسک، سینیٹائزر اور گلوز کا استعمال کریں گے، محکمہ صحت کی ٹیم کسی بھی وقت ملازمین کا کورونا ٹیسٹ کرنے کی مجاز ہوگی، کورونا ٹیسٹ مثبت رپورٹ ہونے پر دکان مالک ذمہ دار ہوگا اور علاج کے تمام اخراجات بھی ادا کرنے کا پابند ہوگا۔

محکمہ داخلہ کے نوٹیفیکشن کے مطابق نزلہ زکام، بخار کی علامت کی صورت میں اسٹاف کو کام کی اجازت نہیں ہوگی، ایسے اسٹاف کے علاج معالجے کے اخراجات دکاندار کو اُٹھانا ہوں گے، ان علامات کے حامل اسٹاف کو قرنطینہ میں رکھ کر اسکی فوری اطلاع کمشنر آفیس میں قائم کنٹرول روم کو دی جائے گی، کام کی جگہ پر صفائی کا خاص خیال رکھا جائے گا۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی صورت میں دکان پر گاہک کے آنے کی اجازت نہیں ہوگی، آن لائن آرڈر لیے جائیں گے، دکان کھولنے کی اجازت ہرگز نہیں ہوگی، آن لائن کاروباری سرگرمیوں کا اطلاق 27 اپریل سے تا حکم ثانی ہوگا، صرف رجسٹرڈ اسٹاف کام کرسکے گا، کسی ایک بھی ایس او پی کی خلاف ورزی کی صورت میں کاروبار معطل کردیا جائے گا۔

پیر سے آن لائن کاروبار پر تاجر برادری دھڑے بندی کا شکار

لاک ڈاؤن میں نرمی اور پیر سے آن لائن کاروبار کے آغاز پر تاجر برادری دھڑے بندی کا شکار ہوگئی ہے۔ سندھ حکومت سے کامیاب مذاکرات کرکے آن لائن کاروبار کی اجازت حاصل کرنے اور ایس او پی کی تیاری میں مشاورت کرنے والے سندھ تاجر اتحاد کے رہنماؤں کی ہدایت پر آن لائن کاروبار کاآغاز کرنے میں دلچسپی رکھنے والے تاجروں نے اپنے ملازمین کے کوائف مرتب کرناشروع کردیے ہیں جو پیر کے روز صوبائی وزارت داخلہ کو پیش کیے جائیں گے تاہم دوسری جانب کراچی تاجر اتحاد کے سربراہ عتیق میرنے آن لائن کاروبار کے طریقہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سہولت سے صرف 5 فیصد تاجر ہی فائدہ اٹھاسکیں گے۔

کاروبار کھولنے کی دھمکیاں دے کر مذاکرات کی ٹیبل پر آنے والے سندھ تاجر اتحاد کے رہنماؤں جمیل پراچہ، شرجیل گوپلانی اور رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ آن لائن کاروبار کی سہولت سے تاجروں کوموجودہ حالات کے لحاظ سے ایک مناسب موقع مل رہا ہے جس سے تاجروں کے ساتھ عوام اور مزدور طبقے کو بھی فائدہ پہنچے گا ساتھ ہی کورونا کی وباکی روک تھام کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔ سندھ تاجر اتحاد کے رہنماؤں کی ہدایت پر دکانداروں نے اپنے ملازمین کے کوائف پر کرنا شروع کردیے ہیں۔ ہر دکان کے لیے تین افراد کے نام، شناختی کارڈ نمبر ہوم ڈپارٹمنٹ میں پیر کو جمع کرائے جائیں گے۔ ان میں ایک سیلز مین، ایک اکاؤنٹنٹ اور ایک لوڈر شامل ہیں۔

تاجر رہنما شرجیل گوپلانی نے بتایا کہ دکاندارں کی بڑی تعداد نے یہ کوائف پر کرکے کمشنر ہاؤس بھجوادیے تھے تاہم کمشنر ہاؤس سے کہا گیا کہ ایس او پی مکمل کرنے کے ساتھ ملازمین کے کوائف کی تفصیل ہوم ڈپارٹمنٹ میں جمع کرائی جائے اور اس کی ایک کاپی کمشنر ہاؤس میں بھیجی جائے جس کے بعد اب یہ کوائف نامے پیر کے روز جمع کرائے جائیں گے۔ ادھر کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میرکا کہنا ہے کہ آن لائن کاروبار کے ایس او پیز سندھ حکومت کا تکنیکی انکار ہے، مذاکرات کرنے والے تاجر ٹریپ ہوگئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ آن لائن کاروبارکے لیے تاجروں کو ہوم آفس سے اجازت کیلیے 6 لاکھ سے زائد درخواستیں جمع کروانی ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ ایک جانب تاجر دکانیں کھولنے کی تگ و دو میں مصروف ہیںتو دوسری جانب شہر میں ہزاروں دکانیں بلا اجازت اور غیرمحتاط کاروبار میں مصروف ہیں۔ لاکھوں افراد کسی احتیاط کے بغیر شہر میں دندنا رہے ہیں جنھوں نے لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑادی ہیں۔۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔